برطانیہ، 85سالہ سابق کیتھولک پادری کو بچوں سے جنسی زیادتی کے الزام میں 15سال قید کی سزا

بدھ 26 مارچ 2014 06:46

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26مارچ۔ 2014ء) برطانیہ میں ایک 85سالہ سابق کیتھولک پادری جو کئی دہائیوں سے مفرورتھا،کو گزشتہ روز 1957ء اور1991ء کے درمیان سات بچوں سے جنسی زیادتی کے الزام پر 15سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔فرانسس پال کیولن کی طرف سے زیادتی کا نشانہ بنائے جانے والے پانچ بچوں کا تعلق ایک مذہبی درسگاہ سے تھا،جنہیں اس نے سکاؤٹس ٹرپ کے بعد اپنے گھر پر چائے اور کیک کیلئے مدعو کرنے کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

دودیگر لڑکیاں تھیں،جن کے رشتہ داروں کے کیتھولک چرچ ڈربی کراؤن کورٹ جو کہ وسطی انگلینڈ میں واقع ہے،کے ساتھ تعلقات تھے۔کیولن کو1991ء میں پہلی مرتبہ گرفتار کیا گیا تھا،تاہم ضمانت پر رہائی کے بعد وہ فرار ہوگیا تھا،2012ء میں کیتھولک چرچ کی مدد سے اس کا دوبارہ کیناری جزائر میں ٹینیرف کے مقام پر پتہ چلایا گیا۔

(جاری ہے)

اس نے ابتدائی طور پر عندیہ دیا تھا کہ وہ الزامات کو مسترد کردے گا تاہم اپنی درخواست کو تبدیل کیا اور پانچ بچوں کے ساتھ زیادتی اور ایک بھیک مانگنے والے بچے کے ساتھ زیادتی کی کوشش سے متعلق 15الزامات کا اعتراف کیا تھا۔

سزا سناتے ہوئے جج جوناتھن گوسلنگ نے کیولن کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ اس نے اپنے عہدے کا قابل اعتماد پادری ہونے کے حوالے سے فائدہ اٹھایا۔آپ کو والدین اپنے گھروں میں خیرمقدم کرتے تھے،انہوں نے کبھی یہ سوچا تک نہیں ہوگا کہ حقیقت میں آپ ان کے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کر رہے تھے،آپ حقیقت میں ایک مکار دغا باز اور گستاخ تھے،ایک لفظ میں آپ نے کمینی حرکت کی۔الزامات تین مختلف عرصوں پرمحیط ہیں جب کیولن مختلف مواقعوں پر پادری کے فرائض انجام دے رہا تھا،چار بچوں کے ساتھ 1950ء اور1970ء اور دو لڑکیوں کے ساتھ1980ء کی دہائی اوردیگر ایک لڑکے کے ساتھ 1990ء کی دہائی میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

متعلقہ عنوان :