تھر کی صورت حال کے حوالے سے حکومت سندھ اور اس کے کسی افسر کی کوئی کوتاہی ، غفلت یا نااہلی نہیں ہے ،قائم علی شاہ،خشک سالی اور قحط کے اثرات سے اموات ہوتیں تو 10 سال سے اوپر کے لوگ بھی مرتے ، 10 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کے دیگر اسباب ہیں، 2013ء میں 193 بچے ہلاک ہو ئے لیکن کسی نے تنقید نہیں کی کیونکہ اس وقت نگران حکومت تھی اور اس نے لوگوں کو خوراک اور دیگر امدادی اشیاء بھی نہیں دی تھی، ہم نے تھر کے لوگوں کی خدمت کی لیکن ہمیں بلا وجہ مورد الزام ٹھہرایا گیا ،سندھ اسمبلی میں تھر کی صورت حال پر تحریک پر بحث کو سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

بدھ 26 مارچ 2014 06:38

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26مارچ۔ 2014ء ) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ تھر کی صورت حال کے حوالے سے حکومت سندھ اور اس کے کسی افسر کی کوئی کوتاہی ، غفلت یا نااہلی نہیں ہے ۔ خشک سالی اور قحط کے اثرات سے اموات ہوتیں تو 10 سال سے اوپر کے لوگ بھی مرتے ۔ 10 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کے دیگر اسباب ہیں ۔ 2013ء میں 193 بچے ہلاک ہو ئے لیکن کسی نے تنقید نہیں کی کیونکہ اس وقت نگران حکومت تھی اور اس نے لوگوں کو خوراک اور دیگر امدادی اشیاء بھی نہیں دی تھی ۔

ہم نے تھر کے لوگوں کی خدمت کی لیکن ہمیں بلا وجہ مورد الزام ٹھہرایا گیا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو سندھ اسمبلی میں تھر کی صورت حال کے حوالے سے پیش کردہ تحریک پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کیا ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ گندم کی نقل و حمل کے حوالے سے کچھ تاخیر ہوئی ہے ، جس پر میں نے کمشنر میرپور خاص ، ڈپٹی کمشنر مٹھی اور دیگر افسروں کو معطل کرکے سینئر پولیس افسر ثناء اللہ عباسی کی سربراہی میں ایک انکوائری کمیٹی بھی مقرر کی ہے ۔

(جاری ہے)

چیف سیکرٹری سندھ سے بھی کہا ہے کہ وہ اس صورت حال کے ذمہ دار افسروں کے بارے میں رپورٹ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ 1970ء کی جنگ میں تھر کا پانچ ہزار مربع کلو میٹر کا علاقہ بھارتی قبضے میں چلا گیا تھا ۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے نہ صرف اپنے 95 ہزار فوجی بھارتی قید سے آزاد کرائے بلکہ یہ علاقہ بھی واپس لیا ۔ تھر نہ صرف سندھ بلکہ پورے پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہاں کوئلہ ، گرینائٹ اور دیگر قیمتی معدنی وسائل موجود ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ 2008ء سے 2013ء تک تھر میں چار قحط آئے ، جن میں بچوں سمیت نوجوان بھی ہلاک ہوئے لیکن کسی نے تنقید نہیں کی ۔ اس مرتبہ معاملے کو زیادہ اچھالا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ جب بارشیں نہیں ہوتی ہیں تو صحرائی علاقوں میں خشک سالی ہوتی ہے ۔ یہ علاقے کارونجھر سے بہاولپور تک پھیلے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تھرپار کو کبھی نظر انداز نہیں کیا ۔

وہاں کے لوگوں کی خدمت کی وجہ سے پہلی مرتبہ ہمیں وہاں سیٹ ملی ہے ۔ ہم وہاں 11 سو کلو میٹر سڑک تعمیر کر رہے ہیں ، جس کا مقابلہ لاہور اسلام موٹرے وے سے کیا جا سکتا ہے ۔ ہم نے وہاں پانی فراہم کیا ہے ۔ ہم تھر کو اپنے ہی دور میں پاکستان کا انتہائی بہترین علاقہ بنا دیں گے ۔ آئندہ دو سال میں انشاء اللہ ایک ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے کول پاور پلانٹس کام شروع کردیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے ہم خشک سالی سے با خبر تھے اور ہم نے پہلے سے تمام انتظامات مکمل کر لئے تھے ۔ اس کے ہمارے پاس دستاویزی ثبوت بھی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی ٹرانسپورٹیشن کا مسئلہ تھا کیونکہ وہاں ٹرانسپورٹرز کی اجارہ داری ہے اور وہ ٹرانسپورٹیشن کے زیادہ ریٹس وصول کر رہے تھے ۔ انہوں نے ہڑتال بھی کر دی تھی ۔ ضلعی انتظامیہ کو ان کے ساتھ مذاکرات کرنے تھے ۔

اس میں کچھ وقت لگ گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ10سال سے زیادہ عمر کے کسی خاتون یا مرد کے ہلاک ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بھوک سے اموات نہیں ہوئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں ڈاکٹرز بھی موجود ہیں اور دوائیں بھی دستیاب ہیں ۔ لوگوں کو ہر ممکن طبی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں ۔ ہم نے 2 لاکھ 59 ہزار خاندانوں کو مفت گندم تقسیم کی ہے ۔ لائیو اسٹاک کی ویکسی نیشن میں بھی کوئی کوتاہی نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ انسانی زندگی کی کوئی قیمت نہیں ہے لیکن ہم نے بچوں کے ورثاء کو فی کس 2 لاکھ روپے دینے کا بھی اعلان کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم تھر کے لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے ۔