کوئٹہ تھرمل پاور اسٹیشن کو سابق دور حکومت میں بعض بیوروکریٹس کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے 94.5میگاواٹ کو واپڈا اتھارٹی نے بلاجواز بندکر دیا،بلوچستان اسمبلی میں قرارداد

بدھ 26 مارچ 2014 06:39

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26مارچ۔ 2014ء)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے آغا سید لیاقت علی نے سردارغلام مصطفی خان ترین ،عبیداللہ جان بابت، رحمت صالح بلوچ، منظور احمدکاکڑ اور ہینڈری بلوچ کی قرارداد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ تھرمل پاور اسٹیشن کو سابق دور حکومت میں بعض بیوروکریٹس کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے 94.

(جاری ہے)

5میگاواٹ کو واپڈا اتھارٹی نے بلاجواز طور پر بند کردیا ہے اس طرح تھرمل پاور اسٹیشن کے 465میں سے 300ملازمین کو سرپلس کردیا گیا اور صوبہ بلوچستان کو ایک فعال تھرمل پاور اسٹیشن سے محروم کردیا گیا جس سے بلوچستان کے عوام، زمینداروں کے ساتھ واپڈا کو بھی اربوں روپے کانقصان پہنچا کوئٹہ تھرمل کی دو مشینیں جو گیس اور کوئلے سے جلتی تھیں اور جس کی وجہ سے تھرمل اسٹیشن میں ماہانہ ساڑھے چار سے چھ ہزار ٹن کوئلے کی کھپت تھی تھرمل اسٹیشن کی بندش سے بلوچستان کے کوئلے کی صنعت بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی اور ہزاروں کانکن بے روزگارہوگئے لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ جس طرح سندھ میں لاکھڑا کے مقام پر تھرمل پاور اسٹیشن کو اسٹاف کے ہمراہ بحال کیا گیا اس طرح بلوچستان میں بھی کوئٹہ تھرمل کے بند یونٹوں کو بمعہ اسٹاف بحال کیاجائے اور کوئٹہ تھرمل میں مزید 200سے 300میگاواٹ کے نئے یونٹس لگائے جائیں انہوں نے کہا کہ تھرمل اسٹیشن1960ء کی دہائی میں قائم کیا گیا تھا اور آہستہ آہستہ اس کی کپیسٹی میں اضافہ کیا گیا مگر پھر آہستہ آہستہ اس کے یونٹ بند کردیئے گئے صوبے کو دانستہ طور پر نقصان پہنچایا گیا انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں آج بھی کئی تھرمل پاور اسٹیشن کام کررہے ہیں اگر وہاں پر یہ چل سکتے ہیں تو بلوچستان میں بھی چلائے جائیں اور اس سلسلے میں وزیراعلیٰ ایک کمیٹی بنائیں جو اس حوالے سے معاملات طے کرے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ابھی انہوں نے کیسکو حکام کو بلایا ہے ان کا موقف ہے کہ 3میں سے2انجن ناکارہ ہوچکے ہیں اور ایک سے25میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ ایکنک کے اجلاس میں بجلی کے منصوبے آتے ہیں تاہم بجلی کی تیاری کی پیداواری لاگت زیادہ ہے ماضی میں ہمارا اپنا پاور اسٹیشن تھا جس کی ایک مشین پنجگور لے جاتے ہوئے مستونگ کے علاقے گاڑی الٹ گئی ہماری مشکلات کا آغاز وہیں سے ہوا سردار عبدالرحمن کھیتران نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ25میگاواٹ بجلی کافی ہوتی ہے کوئٹہ شہر کی ضرورت 35میگاواٹ ہے 25میگاواٹ ملنے سے کوئٹہ میں کچھ مسائل کم ہوں گے انہوں نے زور دیا کہ میختر اور رکھنی میں بھی تھرمل پاور اسٹیشن لگائے جائیں اس موقع پر اسپیکر نے تجویز دی کہ اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے قرار داد کے محرکین اور اپوزیشن سے سردار عبدالرحمن کھیتران کو شامل کیاجائے اور صوبائی حکومت اس حوالے سے کام تیز کردے اجلاس میں17مارچ کے اجلاس میں باضابطہ شدہ تحریک التواء نمبر1پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے انجینئر زمرک خان نے کہا کہ ہم نے ماضی میں بھی تجویز دی تھی کہ ہمارے پاس اپنے وسائل ہیں جب تک خود بجلی پیدا نہیں کریں گے تب تک ہمارے مسائل حل نہیں ہوں گے صرف بجلی نہیں بلکہ دیگر شعبوں میں بھی ہم سے ناانصافی ہورہی ہے ہم تھرمل اور ونڈ پاور سے بجلی پیدا کرسکتے ہیں ہم کب تک رونا روتے رہیں گے کہ وفاق ہم سے ناانصافی کررہا ہے ہماری ضرورت کا نصف بھی ہمیں فراہم نہیں کیاجارہا ہے گڈانی میں جو پاور پارک بنایاجارہا ہے اس کی بجلی بھی پنجاب کو ملے گی انہوں نے تجویز دی کہ صوبے میں بجلی کے منصوبوں کیلئے10سے15ارب روپے مختص کئے جائیں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے منظور کاکڑ نے کہا کہ ہمارے صوبے میں70فیصد عوام کا ذریعہ معاش زراعت سے وابستہ ہے بجلی نہ ہونے سے صورتحال تشویشناک ہوگئی ہے زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے نیچے گر رہی ہے وزیر اعظم نے زمینداروں کیلئے سبسڈی کااعلان کیا ہے اس پر جلد عملدرآمد کرایاجائے کوئٹہ کے نواحی علاقوں بلیلی، کچلاک اور ہنہ اوڑک میں کوئٹہ شہر کے برابر بجلی فراہم کی جائے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرے نے کہا کہ خشک سالی کے بعد بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ نے صورتحال مزید سنگین کردی زرعی شعبہ تباہ ہوچکا ہے اگر صورتحال پر جلد توجہ نہ دی گئی تو ایک بار پھر عوام اور زمیندار احتجاج کریں گے ہمیں صوبے میں مزید ٹرانسمیشن لائنوں کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ صرف کوئٹہ میں ٹیوب ویلوں کے ذریعے جتنا پانی نکالاجارہا ہے وہ ایک نہر کے برابر ہے مسلم لیگ ن کے محمد خان لہڑی نے کہا کہ اوچ پاور کے بعد اس کا دوسرا پروجیکٹ بھی مکمل ہونے والا ہے مگر وہاں سے نصیرآباد کو بجلی فراہم نہیں کی جارہی 12سے16گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ناقابل برداشت ہے صوبائی مشیر عبیداللہ جان بابت نے کہا کہ لوڈشیڈنگ ناقابل برداشت ہوچکی ہے کئی علاقوں میں تو چوبیس چوبیس گھنٹے بجلی بند رہتی ہے کاریزات خشک ہوچکے ہیں سندھ پنجاب اور کے پی کے کے مقابلے میں بلوچستان میں لوڈشیڈنگ زیادہ ہے مسلم لیگ ن کے پرنس احمد علی نے کہا کہ سولر انرجی سے متعلق معاہدہ قابل تحسین ہے تاہم لسبیلہ میں ونڈکوریڈور موجود ہے جس سے فائدہ اٹھایاجاسکتا ہے مسلم لیگ ن کے غلام دستگیر بادینی نے کہا کہ نوشکی میں چوبیس گھنٹے میں بمشکل تین گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے کوئٹہ تھرمل کے ساتھ مچھ اور چمالنگ میں پاور ہاؤس بنا کر کوئلے سے چلائے جائیں صوبائی مشیر خزانہ میر خالد خان لانگو نے کہا کہ مختلف فصلوں اور باغات کی تیاری کے موقع پر لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوجاتا ہے وولٹیج میں کمی بیشی سے مشینری جل جاتی ہے اگر مسئلے پر توجہ نہ دی گئی تو زمیندار تباہ ہوجائیں گے جمعیت علماء اسلام کے سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کی یہ صورتحال ہے کہ میرے ضلع میں چوبیس گھنٹے بعد تین گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے میرے علاقے میں خشک سالی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے وزیراعلیٰ وہاں پر ٹیم بھیجیں نیشنل پارٹی کی ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہا کہ بلوچستان میں بجلی کے بغیر پانی کاحصول ممکن نہیں اور پانی کے بغیر زندگی کا تصور ممکن نہیں اٹھارویں ترمیم کے تحت ہم خود بجلی پیدا کرسکتے ہیں ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ میرے حلقے میں تو بجلی کی لائن ہی نہیں وزیراعظم نے زلزلے کے بعد آواران کے دورے کے دوران اس بات پر خود افسوس کااظہار کیا تھا اور آواران کو سولر انرجی سے بجلی کی فراہمی کااعلان کیا تھا اس پر عملدرآمد کرایاجائے زلزلے سے سرکاری انفراسٹرکچر بری طرح تباہ ہوا ہے اس پر توجہ دی جائے آغا لیاقت علی نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کیساتھ ساتھ ہمارے علاقے میں بجلی کی تقسیم کار بھی درست نہیں اول تو بجلی نہیں اگر تھوڑی بہت دی جاتی ہے تو وولٹیج کم ہوتی ہے جس سے مشینیں نہیں چلتیں یا اکثر اوقات جل جاتی ہیں انہوں نے کہا کہ اوچ پاور پلانٹ 5 سو میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے جس سے پہلے نیشنل گریڈ میں ڈال کر بعد میں بلوچستان کو دی جاتی ہے جس کی وجہ سے 6 فیصد بجلی لائن لاسزز کے باعث ضائع ہوجاتی ہے ہم تجویز دیتے ہیں کہ اوچ پاورپلانٹ سے برائے راست بلوچستان کو بجلی دی جائے ڈاکٹر حامد اچکزئی نے کہا کہ ورسک اور تربیلا بجلی گھر میں فی یونٹ دو روپے جبکہ آئل اور گیس سے 13 روپے فی یونٹ بجلی پیدا ہوتی ہے واپڈا ان سب کو ملا کر بعد میں 14 روپے فی یونٹ کے حساب سے بیچ دیتے ہیں یہ بھی لوٹ کھسوٹ کا ذریعہ ہے انہوں نے کہا کہ بجلی کی کھپت میں اضافہ کیلئے ڈیرہ اسماعیل خان ژوب ٹرانسمیشن لائن بچھائی جائے اورکوئلے اور گیس کو استعمال میں لاکر بجلی پیدا کی جائے مولوی معاذ اللہ نے کہا کہ بجلی پورے صوبے کا مشترکہ مسئلہ رحمت کے بجائے زحمت بن گئی ہے موسیٰ خیل کوہلو  بارکھان کے اکثر علاقوں میں لائن بھی موجود نہیں اور جہاں لائن بچھائی گئی وہاں بجلی نہیں واپڈا حکام جس شخص سے ناراض ہوتے ہیں کئی دنوں تک پورے علاقے کی بجلی بند کر دیتے ہیں ہینڈری مسیحی نے کہا کہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان معاشی بحران سے دوچار ہے بیروزگاری بڑھ رہی ہے سیزن میں بجلی غائب ہونے کی وجہ فصلات رہ جاتی ہیں چشمے اور کاریزات خشک ہوگئے ہیں ہر سال لوڈشیڈنگ میں کمی کی بجائے اضافہ ہورہا ہے سردار مصطفیٰ ترین نے کہا کہ پورے ملک میں بجلی کا مسئلہ ضرور ہے مگر ہمارے ساتھ زیادتی کچھ زیادہ کی جارہی ہے پچھلے سال محمود خان اچکزئی نے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سے ایک مسئلے پر بات کی جس پر انہوں نے 10 گھنٹے بجلی فراہم کرنے کا وعدہ کیا جس پر عملدرآمد بھی شروع ہوا لیکن تخریبکاروں نے ٹاور اڑائے جس کی وجہ سے سلسلہ دو ماہ تک معطل رہا انہوں نے کہا کہ زمیندار بھی احتجاج کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اگر وہ باہر نکلیں تو اسمبلی میں آکر ہمارا گریباں ضرور پکڑیں گے ان کا احتجاج برحق ہے حکومت کم سے کم 10 گھنٹے بجلی کی فراہمی کیساتھ ساتھ لائنوں کے تحفظ کیلئے بھی اقدامات اٹھائے رحمت بلوچ نے کہا کہ اگر ہم نے درست اقدامات نہ اٹھائے تو مایوسی میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوگا انہوں نے کہا کہ واپڈا ٹیکنیکل طریقہ سے کرپشن کررہا ہے زمینداروں  وفاقی اور صوبائی حکومت سے پرٹیوب ویل 30 ہزار روپے لے رہا ہے جبکہ ہمیں کہا جارہا ہے کہ ہم زمینداروں کو سبسڈی دے رہے ہیں بجلی نہ ہوگی تو روزگار نہیں ہوگا لوگ اسمگلنگ کرنے پر مجبورہونگے ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہوگی وفاقی کیساتھ دو ٹوک الفاظ میں بات کی جائے عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ بجلی کی فراہمی کیلئے انفراسٹکچر نہ ہونے کے برابر ہے بجلی 16 سو میگاواٹ ضرورت جبکہ لائنیں 6 سو میگاواٹ بجلی دے رہی ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے مسائل حل نہ ہونے کی بجائے میڈیا بھی ہے ہماری حکومت اور اسمبلی کو نظرانداز کررہی ہے اخبارات کو چلانے کیلئے 24 کروڑ روپے دے رہے ہیں لیکن وہ ہمارے کاموں اور کارکردگی کو اجاگر کرنے میں کردار ادا نہیں کررہے انہوں نے تنبیہ کی کہ اخبارات کا یہی رویہ جاری رہا تو انہیں کوئی اشتہار نہیں دیا جائے تو اس رقم سے اپنا اخبارنکالیں گے انہوں نے کہا کہ خوست میں گیس پیدا ہوئی ہے مگرکہاجارہا ہے کہ وہ زہریلی ہے جو گھریلوں استعمال کیلئے درست نہیں یہ گیس صرف سیمنٹ اوربجلی پیدا کرنے کے پلانٹ میں استعمال کی جاسکتی ہے انہوں نے کہا کہ اس 5 سو میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی ہماری کمپنی اس گیس سے بجلی پیدا کرکے دے انہوں نے کہا کہ تھرمل سے کوئٹہ سے ٹھیک ٹاک بجلی مل رہی تھی لیکن ایک بریگیڈیئر نے پورے تھرمل کو نیلام کیا انہوں نے کہا کہ کیسکو میں جتنی کرپشن ہورہی ہے اتنی پورے صوبے میں نہیں ہورہی کرپشن کو کنٹرول کرنے کیلئے کوئی سسٹم موجود نہیں انہوں نے کہا کہ ہم وسائل کے مالک ہیں لیکن ہمیں نظرانداز کیا جارہا ہے اگر کوئی اس خام خیالی میں رہے گا ہم ان کے مشکور ہونگے یہ ان کی بھول ہے ہمیں اپنے وسائل پر اپنا اختیار اور حق ہر حال میں ملنا چاہئے انہوں نے کہا کہ بجٹ سے پہلے ہم نے وزیراعظم میاں محمدنوازشریف کو یہ کہا تھا کہ چونکہ ہم فوری طورپر اسکیمات فیڈرل پی ایس ڈی پی کیلئے اسکیمات جمع نہیں کرسکیں لہٰذا ہمارے لئے رقم رکھ دی جائے تاکہ ہم بجٹ کے اپنی اسکیمات دے دیں اس وقت ہم نے اسکیمات دی ہیں لیکن بیوروکریسی وزیراعظم کے احکامات کو بھی ماننے سے گریزاں ہے اور ہمیں پی ایس ڈی پی مد میں رقم جاری نہیں کررہے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو مطمئن کرنا ہوگا ورنہ مسائل حل نہیں ہونگے واپڈا کے ڈی جی اور اے سی لاہور حیدرآباد میں بیٹھے ہوتے ہیں انہیں کوئٹہ میں بیٹھنا پڑے گا انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کے مسئلے کے فوری حل کیلئے ڈیرہ اسماعیل  ژوب کوئٹہ ٹرانسمیشن لائن بھجائی جائے انہوں نے کہا کہ ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو اسلام آباد جاکر حکام سے دوٹوک بات کریں اس موقع پر اسپیکر نے میرقدوس بزنجو نے عارفہ صدیق کی تحریک التواء کو قرار میں تبدیل کرکے ایوان سے منظوری لی جس کے ایوان متفقہ طورپر منظوری دی۔