قومی اسمبلی کی داخلہ کمیٹی کاوزیر و سیکرٹری داخلہ کی عدم موجودگی پر شدیدبرہمی کا اظہار، آئندہ اجلاس میں نہ آئے تو احتجاجاً کمیٹی کے اجلاس سے واک آؤٹ کریں گے،دھمکی،جے یو آئی سمیت اپوزیشن جماعتوں کی مخالفت کے باعث تحفظ پاکستان بل منظور نہ ہو سکا،حکومتی اراکین نے اس میں مزید8تجاویز شامل کردیں،اقوام متحدہ نے حافظ سعید پرپابندی لگارکھی ہے لیکن وہ کام کررہے ہیں،فرحت اللہ بابر، پنجاب حکومت نے اپنے بجٹ سے انہیں 61 ملین روپے بھی دیئے،اجلاس میں دعویٰ

جمعرات 27 مارچ 2014 07:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27مارچ۔ 2014ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور داخلہ نے وزارت داخلہ و سیکرٹری داخلہ کی عدم موجودگی پر شدیدبرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ اجلاس میں اگر وزارت داخلہ وسیکرٹری داخلہ نہ آئے تو وہ احتجاجاً کمیٹی کے اجلاس سے واک آؤٹ کریں گے جبکہ حکومتی اتحادی جمعیت علماء اسلام(ف) سمیت حزب اختلاف کی مخالفت کے باعث تحفظ پاکستان بل منظور نہ ہو سکا تاہم حکومتی اراکین نے اس میں مزید8تجاویز شامل کردی جبکہ پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ نے حافظ سعید پرپابندی لگارکھی ہے لیکن وہ کام بھی کررہے ہیں اور پنجاب حکومت نے اپنے بجٹ سے انہیں 61 ملین روپے بھی دیئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس بدھ کو رانا شمیم احمد کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

کمیٹی میں تحفظ پاکستان ترمیمی بل پر پیپلزپارٹی،پاکستان تحریک انصاف،جمعیت علماء اسلام(ف)،متحدہ قومی موومنٹ اور جماعت اسلامی کے اراکین نے مخالفت کردی جبکہ حکومتی اراکین نے بل میں شامل کرنے کیلئے مزید آٹھ تجاویز پیش کردیں،اجلاس میں پی پی پی اراکین نے کہا کہ اگر آئندہ اجلاس میں وزارت داخلہ وسیکرٹری داخلہ نہ آئے تو وہ اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کریں گے۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اقوام متحدہ نے حافظ سعید پرپابندی لگارکھی ہے لیکن وہ کام بھی کررہے ہیں اور پنجاب حکومت نے اپنے بجٹ سے انہیں 61 ملین روپے بھی دیئے ہیں، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کے دوران فرحت اللہ بابر نے مزید کہا کہ کالعدم جیش محمد کے مولانا اظہر مسعود پر پابندی عائد ہے،لیکن داخلی سلامتی پالیسی آنے سے 3 دن پہلے اظہرمسعودکتاب کی تقریب رونمائی میں تھے،سول اور ملٹری کے درمیان عدم رابطہ ہے،وزیرداخلہ تسلیم بھی کرچکے،جبکہ داخلی سلامتی پالیسی میں آئی ایس آئی کوقانون نافذ کرنے کاکردار بھی دیاگیا،آئی ایس آئی کی نگرانی کا قانون پاس نہیں ہوا،وہ بھی پارلیمنٹ میں ہے۔

اجلاس میں ایم کیو ایم،پیپلزپارٹی،جے یو آئی (ف)،تحریک انصاف نے بل کی مخالفت کی،اپوزیشن نے موقف اختیار کیا کہ آئندہ اجلاس میں وزیر داخلہ یا سیکرٹری داخلہ نہ آئے ،بل پاس نہیں ہونے دیں گے، حکومت جلد بازی میں بل پاس کراناچاہتی ہے،ایسا نہیں ہونے دیں گے۔اپوزیشن اراکین کی شدید مخالفت کی وجہ سے تحفظ پاکستان بل منظور نہ ہوسکا۔ اراکین کمیٹی کے بل پر تحفظات کے بعد ان کیمرہ اجلاس ملتوی کردیاگیا۔