ملائیشین طیارے کے ملبے کی تلاش کا کام پھر شروع ،تلاش کے عمل میں چھ ممالک آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، امریکہ، جاپان، چین اور جنوبی کوریا کے فوجی اور پانچ عام طیارے شریک ، بھوسے کے ڈھیر سے سوئی نہیں بھوسے کا ڈھیر تلاش کر رہے ہیں، آسٹریلوی فضائیہ

جمعرات 27 مارچ 2014 07:07

کینبرا(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27مارچ۔ 2014ء)آسٹریلیا نے بحر ہند میں گر کر تباہ ہونے والے ملائیشین طیارے کے ملبے کی تلاش کا کام موسم بہتر ہونے کے بعد پھر شروع کردیا ہے۔ آسٹریلیا کی میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی نے منگل کو خراب موسم کی وجہ سے طیارے کے ملبے کی تلاش کا کام ایک دن کے لئے بند کردیا تھا۔ بدھ کی صبح موسم میں بہتری کے بعد تلاش کا کام پھر شروع کردیا گیا ہے۔

ادھر آسٹریلیا کی میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی (امسا) کا کہنا ہے کہ بدھ کو تلاش کے عمل میں 12 طیارے حصہ لے رہے ہیں۔

گمشدہ طیارے کی تلاش کے سلسلے میں اب توجہ آسٹریلوی شہر پرتھ سے تقریباً ڈھائی ہزار کلومیٹر دور سمندر کے ایک دور افتادہ حصے پر مرکوز ہے۔ آسٹریلوی فضائیہ کے وائس چیف مارک بنسکن نے کہا تھا کہ وہ ’ کسی بھوسے کے ڈھیر میں سوئی تلاش نہیں کر رہے بلکہ ابھی تو بھوسے کے ڈھیر کو ہی تلاش کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ عالمی سرچ آپریشن خراب موسم اور طوفانی ہواوٴں کی وجہ سے اٹھنے والی خطرناک لہروں کی وجہ سے متاثر ہوا ہے اور منگل کو بھی اسے معطل کرنا پڑا تھا۔تاہم بدھ کی صبح آسٹریلوی میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی نے بتایا ہے کہ اب حالات بہتر ہوئے ہیں اور پروازیں دوبارہ شروع کر دی گئی ہیں۔

’امسا‘ کے مطابق اس وقت تلاش کے عمل میں چھ ممالک آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، امریکہ، جاپان، چین اور جنوبی کوریا کے فوجی اور پانچ عام طیارے شریک ہیں۔

ان کے علاوہ آسٹریلیا کی جنگی بحری جہاز ایچ ایم اے یس سکسیس اس علاقے میں تلاشی لے رہا ہے جہاں رواں ہفتے ملبے کے دو ممکنہ ٹکڑوں کی نشاندہی ہوئی تھی۔ علا وہ ازیں بیجنگ میں بدقسمت طیارے کے مسافروں کے لواحقین نے ملائیشین سفارت خانے کی طرف احتجاجی مارچ کیا۔اس دوران مظاہرین کی پولیس سے جھڑپ بھی ہوئی۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ملائیشین حکومت طیارے کے معاملے میں سچائی سے آگاہ کرے۔

متعلقہ عنوان :