مغوی فوجی،پاکستان فوری اور سنجیدہ کوششیں کرے‘حسن روحانی، پاکستانی حکومت سے کسی بھی سطح پر تعاون کے لیے تیار ہیں،ایرانی صدر کا ٹوئٹر پیغام

جمعہ 28 مارچ 2014 07:29

تہران (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مارچ۔ 2014ء)ایران نے اپنے مغوی سرحدی محافظوں میں سے ایک کی ہلاکت کی خبریں سامنے آنے کے بعد پاکستان سے ان محافظوں کی بازیابی کے لیے ’فوری اور سنجیدہ‘ کوششیں کرنے کا مطالبہ کردیا ہے ہے۔ایران کے صدر حسن روحانی نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ انھوں نے اس سلسلے میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سے فون پر بات کی ہے۔

ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ بات چیت میں ایرانی فوجیوں کی فوری بازیابی کے لیے کارروائی کرنے کا معاملہ زیرِ بحث آیا۔

حسن روحانی کے مطابق پاکستانی وزیراعظم نے انھیں یقین دلایا ہے کہ پاکستان اس سلسلے میں ہر ممکن کوشش کرے گا۔ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق پاکستانی وزیراعظم سے بات چیت میں صدر روحانی کا کہنا تھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ ہم پاکستانی حکومت کی جانب سے فوری اور عملی اقدامات کا مظاہرہ دیکھیں گے اور ہم جلد اس معاملے میں اچھی خبر سننے کے منتظر ہیں۔

(جاری ہے)

‘ارنا کے مطابق ایرانی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اس قسم کے واقعات ایران میں پاکستان کے بارے میں عوامی رائے پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کی حکومتیں خطے میں دہشتگردی کے خاتمے کی لڑائی میں تعاون کریں اور ہم اس سلسلے میں پاکستانی حکومت سے کسی بھی سطح پر تعاون کے لیے تیار ہیں۔‘ ایرانی فوجیوں کے اغوا کی ذمہ داری ایران کے سنی شدت پسند گروپ جیش العدل نے قبول کی تھی ۔

ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق جواب میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے ایرانی صدر کو یقین دلایا کہ ان کا ملک ایرانی فوجیوں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش اور تعاون کرے گا۔

ادھر ایرانی وزیرِ خارجہ محمد جاوید ظریف نے ایک ایرانی فوجی کی ہلاکت کی خبروں پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم نے ان کی رہائی کے لیے جو ممکن تھا کیا لیکن یہ مایوس کن ہے کہ پاکستانی حکومت اپنی سرحدوں کی حفاظت میں ناکام ہوئی ہے اور اپنی سرزمین پر دہشتگردوں کو سرگرمیاں جاری رکھنے دے رہی ہے۔

ان محافظین کے اغوا کے بعد ایرانی وزیر داخلہ عبدالرضا رحمان نے کہا تھا کہ اگر پاکستان نے ان کی رہائی کے لیے کچھ نہ کیا تو ایران پاکستان میں اپنے فوجی بھیج کر ان افراد کو رہا کرانے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔اس کے بعد فروری کے تیسرے ہفتے میں کوئٹہ میں دونوں ملکوں کے سرحدی کمیشن کے اجلاس میں مغوی محافظین کی بازیابی کے لیے ایک مشترکہ طریقہ کار پر اتفاق کیا گیا تھا تاہم تاحال ان کی بازیابی عمل میں نہیں آ سکی ہے۔

متعلقہ عنوان :