وزیراعلیٰ سندھ نے تھرپارکیلئے خصو صی پیکیج فراہم کرنے کیلئے دو مختلف کمیٹیاں تشکیل دے دیں،کمیٹیاں ایک ہفتے کے اندر فزیبلٹی رپورٹ پیش کریں ،قائم علی شاہ کا حکم

جمعہ 28 مارچ 2014 07:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مارچ۔ 2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ضلع تھرپارکیلئے خصو صی پیکیج فراہم کرنے کے خاطر دو مختلف کمیٹیاں تشکیل دی ہیں اور انہیں حکم دیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں انہیں ایک ہفتے کے اندر فزیبلٹی رپورٹ پیش کریں ۔ انہوں نے محکمہ صحت کے افسران کو ہدایت کی کہ وہ بنیادی صحت کے مراکز کی تعداد کو 31سے بڑھاکر 48کردیں تاکہ ضلع کی ہر یونین کونسل میں لوگوں کو اپنی دہلیز پریہ سہولت میسر ہوسکے اس کے ساتھ ساتھ انتظامیہ اور ماہرین صحت نے اس تاثر کو بھی رد کردیا ہے کہ ضلع تھرپارکرمیں اموات کا سبب خشک سالی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے یہ ہدایات وزیراعلیٰ ہاؤس میں ضلع تھرپارکر میں امدادی کاموں اور صحت کے مسائل کا جائزہ لینے کیلئے منعقدہ وڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیں۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ کے کوآرڈینیٹر تاج حیدر جوکہ ضلع تھرپارکر میں امدادی سرگرمیوں کے نگرانی کر رہے ہیں، ایم پی اے مکیش کمار ملانی، ایم پی اے کھٹومل، کمشنر میرپورخاص ، ڈی جی ہیلتھ مٹھی سے آ ن لائن تھے، جبکہ چیف سیکریٹری سجاد سلیم ہوتیانہ، رلیف کمشنر علم الدین بلو، سیکریٹری صحت اقبال درانی، سیکریٹری خوراک نصیر احمد جمالی، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری رائے سکندر، سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت، ڈی جی پی ڈی ایم اے، ری ھیبلیٹیشن اور دیگر متعلقہ محکموں کے افسران نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ وڈیو کانفرنس میں شرکت کی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ باوجود اس کے کہ ہم نے خشک سالی سے متاثرہ خاندانوں میں گندم کی تقسیم کا مطلوبہ ہدف حاصل کرلیا ہے اور گذشتہ شام تک 237314سے زائد خاندانوں کو گندم فراہم کی ہے اور باقی ماندہ خاندانوں کو بھی گندم کی تقسیم ہفتہ تک مکمل ہوجائیگی، مگر ضلع کے لوگوں کو صحت کی سہولیات کی فراہمی بہت اہم ہے لہذا اس سلسلے میں پیش رفت کو تیز کیا جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ڈی جی صحت سندھ کو ہدایت کی کہ وہ تاج حیدر اور دیگر سرکاری افسران اور ضلع تھرپارکرکے اسٹیک ھولڈرز سے باہمی مشاورت کے ذریعے لوگوں کیلئے خصوصی صحت کا پیکیج کیلئے فزیبلٹی رپورٹ تیار کریں اور سیکریٹری صحت سے کہا کہ وہ بھی اسی مقصد کیلئے ماہرین صحت کے ساتھ ملکر رپورٹ تیار کریں، مگر ان دونوں رپورٹس میں تعلقہ سطح پر تمام بنیادی سہولیات مثلاً گائنا کو لوجسٹ،پیڈس،جنرل ڈاکٹر، پیرامیڈیکل اسٹاف اور ادویات کی فراہمی کا احاطہ کیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ ہر یونین کونسل میں بنیادی صحت کا مرکز ہونا چاہیے،جوکہ لازمی طور پر پرائمری ہیلتھ کیئر،وکینیشن، ہیلتھ ایجوکیشن /آگاہی اور غذائیت بخش اشیاء اور دیگر پروگراموں پر گراس روٹ لیول پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ضلع تھرپارکر میں غیر معیاری اور جمع شدہ باسی اور آلودہ پانی بھی بیماریوں کا اہم سبب ہے لہذاہ سندہ حکومت نے تمام دستیاب 83آر اور پلانٹس کو کار آمد بنادیا ہے اور ضلع تھرپارکر میں سابق صدر آصف علی زرداری کی ہدایات پر ہنگامی بنیادوں پر مزید150سولر انرجی سے چلنے والی آر او پلانٹس کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔محکمہ صحت کی اتھارٹیز اور ماہرین نے میڈیا کی جانب سے پیدا کئے گئے اس تاثر کی نفی کی کہ ضلع تھرپارکر میں اموات کا سبب خشک سالی ہے، انہوں نے کہا کہ ضلع تھرپارکر میں ایک بھی موت غذا کی قلت کے باعث نہیں ہوئی سیکریٹری صحت نے اپنے سروے اور ڈبلیو ایچ او اور یو این او کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معصوم اور شیرخوار بچوں کی موت کا سبب ڈلیوری میں تاخیر، وقت سے پہلے پیدائش، نمونیہ اور انفیکشن ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کم عمری میں شادی، شرح پیدائش میں اضافہ، لوگوں میں شعور اور آگہی کا نہ ہونا بھی اس پسماندہ ضلع میں شرح اماوت میں اضافہ کی وجوہات ہیں، مگر میڈیا نے تمام اموات کو خشک سالی کے باعث قرار دیا جو کہ غلط ہے۔

سیکریٹری صحت اقبال درانی نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے گذشتہ روز 26مارچ کو ضلعی اسپتال مٹھی میں ایک موت اور تعلقہ اسپتال چھاچھرو میں دوا اموات کو وجہ خشک سالی رپورٹ کیا،مگر اصل میں ایک بچہ ولد مصری سول اسپتال مٹھی میں ڈلیوری کے آدھے گھنٹے کے بعد وفات کرگیا اس طرح 35سالہ جنتابائی زوجہ دیوان دماغی بیماری کی وجہ سے جبکہ 60حکیم ولد محمد آنتوں کے آپریشن کے دوران تعلقہ اسپتال چھاچھرو میں انتقال کر گئے اس کے علاوہ ڈی جی ہیلتھ کی رپورٹ کے مطابق دو اموات ایکسیڈنٹ اور دو دیگر اموات حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث ہوئیں اور بجلی کے کرنٹ لگنے کے باعث ہوئی۔

سیکریٹری صحت نے کانفرنس کو مزید بتایا کہ اس وقت ضلعی اسپتال مٹھی میں 31بنیادی صحت کے مراکز کام کر رہے ہیں اور 34میڈیکل کئمپس اور 22موبائیل میڈیکل ٹیمیں ضلع تھرپارکر کے لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 60- ڈاکٹر پہلے سے موجود ہیں اور 52مزید ڈاکٹرز ایک ہفتہ کے اندر دستیاب ہونگے جن میں 25ڈاکٹرز گائنا کولوجسٹ اور بچوں کے ڈاکٹرہیں۔

کانفرنس میں تاج حیدر اور رلیف کمشنر نے بتایا کہ 131,721گندم کی بوریوں میں سے کل شام تک 1,18,697بوریاں لوگوں میں تقسیم کی گئیں جبکہ باقی ماندہ گندم کی بوریاں دو دن کے اندر تقسیم کی جائینگی،انہوں نے کہا کہ تمام امدادی کاروایاں بلاکسی تفریق کے شفاف انداز میں کی جا رہی ہیں اور اس وقت تک اس سلسلے میں کوئی بھی شکایت ا نہیں نہیں ملی ہیں۔

متعلقہ عنوان :