لاپتہ کیس ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی ایس آئی سر براہ کو 2 اپریل عدالت میں پیش ہونے کیلئے سمن جاری کردیا،محمد عارف لاپتہ کیس میں ذاتی حیثیت سے پیش ہونے کا سمن ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے ذریعے آئی ایس آئی ہیڈ کواٹر بھجوا دیا گیا

ہفتہ 29 مارچ 2014 07:17

اسلام آباد (اُردوپوائنٹ اخبار آن لائن۔29مارچ۔ 2014ء) آئی ایس آئی کے سر براہ 2 اپریل کو عدالت میں پیش ہو ں ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سمن جاری کر دیا ، محمد عارف لاپتہ کیس میں ذاتی حیثیت سے پیش ہونے کا سمن ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے ذریعے آئی ایس آئی ہیڈ کواٹر بھجوا دیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ریاض احمد خان نے آئی ایس آئی کے سربراہ کو لاپتہ شخص محمد عارف کی تحویل کے متعلق مقدمے میں بیان حلفی کے ساتھ ذاتی حیثیت سے عدالت میں پیش ہونے کا حکم 24مارچ کو سنایاتھا، جمعہ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے نے ڈی جی آئی ایس آئی کو 2اپریل کو ذاتی حیثیت سے عدالت میں پیش ہونے کا سمن جاری کیا ہے ، سمن ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے ذریعے ڈی جی آفس بھجوایا دیا گیا ہے ۔

سمن محمد عارف لاپتہ کیس میں جسٹس ریاض احمد خان نے 24مارچ کے حکم پر جاری کیا گیا ۔

(جاری ہے)

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پروین بی بی نے ظفر حسن جوئیہ ایڈوکیٹ کے ذریعہ اپنے شوہر کی بازیابی کے لئے درخواست دائرکی تھی ۔ ظفر حسن جوئیہ ایڈوکیٹ نے عدالت میں موقف اپنا یاہے کہ محمدعارف اپنے دیگر تین دوستوں کے ہمراہ راولپنڈی سے ایک سال قبل اغواء ہو گیا تھا، دیگر دو دوافراد نے بازیاب ہونے کے بعد بتایا کہ محمد عارف آئی ایس آئی کی تحویل میں ہے لہذا عدالت بازیاب کر وائے ۔

24مارچ کو مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ریاض احمد خان نے کہا کہ لاپتہ ہونے والے افراد کا الزام خفیہ ایجنسیوں پر کیوں آتا ہے ۔ ملک میں آئین اور قانون موجود ہے اگر کوئی جرم کیا ہے تو عدالت میں پیش کر یں۔ عدالت نے آئی ایس آئی کو چھ ہفتوں کی مہلت دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی بیان حلفی کے ساتھ عدالت عالیہ میں پیش ہوں ۔ عمار قیوم

متعلقہ عنوان :