لاہور سے کوئٹہ آنے والی اکبر بگٹی ایکسپریس پر نامعلوم افراد کا راکٹوں اور جدید ہتھیاروں سے حملہ، پولیس اہلکار سمیت2افرادجاں بحق ، 7مسافر زخمی،حملہ ہماری قومی اقدار کے منافی ہے ، وزیر اعلیٰ بلوچستان کا واقعہ کی تحقیقات کا حکم ،رپورٹ طلب ،ٹرینوں کی سیکورٹی معمول کے مطابق تھی حملے کی کوئی پیشگی اطلاع موصول نہیں ہوئی،ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ ریلوے

منگل 1 اپریل 2014 06:09

کوئٹہ/ڈھاڈر(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1اپریل۔2014ء)بولان کے علاقے میں لاہور سے کوئٹہ آنے والی اکبر بگٹی ایکسپریس پر نامعلوم افراد کا راکٹوں اور جدید ہتھیاروں سے حملے کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت2افرادجاں بحق جبکہ2خواتین سمیت 7مسافر زخمی ہوگئے اورٹرین کو شدید نقصان پہنچا تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز لاہور سے کوئٹہ آنے والی اکبر بگٹی ایکسپریس جیسے ہی بلوچستان کے علاقے بولان میں پنیراسٹیشن کے قریب سرنگ نمبر7پر پہنچی تو نامعلوم افراد نے ٹرین پر ایک راکٹ فائر کیا اور جدید ہتھیاروں فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار محمد علی سمیت2افرادجاں بحق جبکہ 2خواتین سمیت7افراد زخمی ہوگئے حملے کے بعد ٹرین موقع پر ہی رک گئی ٹرین میں موجود سیکورٹی اہلکاروں نے فائرنگ کی فائرنگ کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا واقعہ کی اطلاع ملنے پر سیکورٹی فورسز موقع پر پہنچ گئی اورعلاقے کو گھیرے میں لے کرنعشوں اور زخمیوں کو ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال پہنچایا ذرائع کے مطابق ٹرین کی تمام بوگیوں پر گولیوں کے نشان موجود ہیں یادر ہے کہ اس سے قبل بھی اس علاقے میں ٹرینوں پر متعدد بار حملے ہوچکے ہیں جس میں متعدد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں ۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے نواب اکبر بگٹی ایکسپریس پر حملے کو انسانیت سوز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی مذہب یا معاشرہ بیگناہ افراد اور مسافروں پر حملے کی اجازت نہیں دیتا ، حملہ ہمارے قومی اقدار کے منافی ہے ، وزیر اعلیٰ نے واقعہ کی تحقیقات کے حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واقعہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کو علاج و معالجے کی بہتر سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی ہے۔

ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ ریلوے کوئٹہ محمد اشرف لنجار نے کہا ہے کہ ٹرینوں کی سیکورٹی معمول کے مطابق تھی حملے کی کوئی پیشگی اطلاع موصول نہیں ہوئی ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ راولپنڈی سے کوئٹہ آنے والی نواب بگٹی ایکسپریس کی سیکورٹی معمول کے مطابق تھی تاہم ٹرین پر حملے کے حوالے سے نہ تو کوئی دھمکی موصول ہوئی تھی اور نہ ہی کوئی پیشگی اطلاعات تھیں اگر اس ضمن میں تھوڑے سے بھی شواہد ملتے تو ٹرین کی سیکورٹی کو غیرمعمولی کر دیا جاتا انہوں نے کہا کہ ٹرین پر حملے کے بعد ریلوے انتظامیہ فوری طورپر موقع پر پہنچ گئی تھی اور انتظامیہ کیساتھ ملکر امدادی کارروائیوں کا آغاز کر دیا گیا تھا ٹرین کے ڈرائیور کا کہنا تھا کہ مسلح افراد کی جانب سے اکثر و بیشتر ٹرینوں پر اسی مقام پر حملہ کیا جاتا ہے ناقص سیکورٹی کے باعث ٹرینوں پر حملے کے واقعات اب معمول بنتے جارہے ہیں جس کے باعث نہ صرف ٹرین کا حملہ بلکہ خود مسافر بھی عدم تحفظ کے احساس میں مبتلا ہے حملہ کے بعد کوئٹہ پہنچنے پر ٹرین کے مسافروں نے کہا کہ مسلح افراد نے ٹرین پر راکٹوں اور جدید ہتھیاروں سے فائرنگ کی فائرنگ اور راکٹ حملوں کے باعث مسافروں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور خواتین اور بچے بھی شدید خوف کی حالت میں تھے جنہیں سنبھالنا مشکل ہو چکا تھا انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ٹرینوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے کیونکہ مخدوش حالات کے باعث پہلے ہی سڑکوں پر سفر غیرمحفوظ ہے اور عوام بلوچستان سے ملک کے دیگر صوبوں میں جانے اور آنے کیلئے ٹرینوں کے سفر کو ترجیح دیتے ہیں مگر جس طرح ٹرینوں پر حملے کے پے در پے واقعات رونما ہورہے ہیں اس سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اب ٹرین پر سفرکرنا بھی قطعی طورپر محفو ظ نہیں رہا۔