حکومت مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملہ پر تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہ کر سکی،مشاورت کا عمل جاری،اہم حکومتی ارکان بھی اس معاملہ پر تقسیم ہو چکے ہیں؟، حتمی فیصلہ وزیراعظم محمد نواز شریف خود ہی کر سکتے ہیں، قانون سب کیلئے برابر ہے،قانون کی حکمرانی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا،نوازشریف، ملک قانون کی حکمرانی پر چل کر ہی ترقی کرسکتا ہے ،عدلیہ کے ہر فیصلہ پر عمل کریں گے،خطاب، آرمی چیف کی وزیراعظم سے ملاقات ، مشرف کی بیرن ملک روانگی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال

بدھ 2 اپریل 2014 04:18

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2اپریل۔2014ء )حکومت سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملہ پر تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکی اور مشاورت کا عمل جاری ہے جبکہ میڈیا اطلاعات کے مطابق اہم حکومتی ارکان بھی اس معاملہ پر تقسیم ہو چکے ہیں اور اب حتمی فیصلہ وزیراعظم محمد نواز شریف خود ہی کر سکتے ہیں اور وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ملک میں قانون سب کیلئے برابر ہے،قانون کی حکمرانی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا، ملک قانون کی حکمرانی پر چل کر ہی ترقی کرسکتا ہے ،ملک میں آزاد عدلیہ موجود ہے ہم عدلیہ کے ہر فیصلہ پر عمل کریں گے۔

وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن) کا منگل کو طویل مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سمیت وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی ، وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید ،وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیرمنصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، خیبر پختونخواہ کے قائد حزب اختلاف سردار مہتاب، وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی اور خواجہ ظہیر نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور طالبان کے قیدیوں کو رہا کرنے کے حوالے سے غور کیا گیا۔وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے بھی اجلاس کو طالبان کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں پیش رفت سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کو جاری رکھا جائے اور ان کے مطالبات کو ملحوظ خاطر رکھا جائے لیکن حکومتی موقف کو طالبان کے سامنے رکھا جائے۔

اطلاعات کے مطابق دوسری جانب سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے مشاورت کی گئی اور آئینی عملداری کیلئے موقف پر قائم رہنے پر نواز شریف کو شرکاء نے خراج تحسین پیش کیا ۔ ذرائع نے بتایا کہ مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے چوہدری نثار علی خان ، خواجہ آصف ، پرویز رشید ، احسن اقبال ، شاہد خاقان عباسی اور سردار مہتاب نے مخالفت کردی اور موقف پیش کیا کہ پرویز مشرف کو اس وقت سزا دیکر قانون شکنی کا باب بند کیا جاسکتا ہے اور وزیراعظم کو رائے بھی دی گئی کہ اگر مشرف باہر گئے تو پھر پورے ملک میں ڈیل کی باتیں گردش کرینگی جبکہ پہلے بھی ایسی قیاس آرائیاں گردش کررہی ہیں اس کے علاوہ کچھ شرکاء کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگرپرویز مشرف قوم سے معافی مانگ لیں تو پھر ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جاسکتا ہے کیونکہ اس وقت ملک پہلے ہی سنگین چیلنجز کا سامنا ہے جس کے بعد وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں قانون سب کیلئے برابر ہے اور قانون کی حکمرانی کو ہر صورت میں یقینی بنایا جائے گا اور آئین کی بالادستی کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا کیونکہ ملک قانون کی حکمرانی پر چل کر ہی ترقی کرسکتا ہے اور اس حوالے سے ملک میں آزاد عدلیہ موجود ہے ہم عدلیہ کے ہر فیصلہ پر عمل کریں گے۔

ادھر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی وزیراعظم محمد نواز شریف سے ملاقات ، سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کی بیرن ملک روانگی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ منگل کے روز آرمی چیف نے وزیراعظم میاں نواز شریف سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ملک کی مجموعی صورتحال اور امن وامان کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے ار ان کی بیرون ملک روانگی کے حوالے سے امورپر تبادلہ خیال کیا ۔