کراچی تا لاہور موٹر وے کے دو روٹس بنائے گئے ہیں،شیخ آفتاب، گریڈ ایک سے سولہ تک کے ملازمین کو بلاسود قرضہ جبکہ گریڈ 17 سے لے کر 22 تک کے ملازمین سے ہاؤس بلڈنگ پر سود لیا جاتا ہے،رانا محمد افضل،ملازمین کو 36 تنخواہیں دینے کی بجائے 100تنخواہیں دی جائیں، مسعود پروین کا مطالبہ

بدھ 2 اپریل 2014 04:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2اپریل۔2014ء)وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا ہے کہ کراچی تا لاہور موٹر وے کے دو روٹس بنائے گئے ہیں۔پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد افضل نے کہا کہ گریڈ ایک سے سولہ تک کے ملازمین کو بلاسود قرضہ دیا جاتا ہے جبکہ گریڈ 17 سے لے کر 22 تک کے ملازمین سے ہاؤس بلڈنگ پر سود لیا جاتا ہے، رکن اسمبلی مسعود پروین نے کہا کہ 36 تنخواہیں دینے کی بجائے 100تنخواہیں دی جائیں۔

وہ منگل کو اجلاس میں مختلف ارکان کے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دے رہے تھے۔ توجہ دلاؤ نوٹس میں قصور‘ دیپالپور‘ پاکپتن اور ملتان کو لاہور موٹروے روٹ میں شامل نہ کرنے کے جواب میں وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ کراچی تا لاہور موٹروے کے دو روٹس بنائے گئے ہیں جبکہ دوسرے روٹ میں دیپالپور بھی شامل ہے۔

(جاری ہے)

پہلے روٹ کی 100 کلومیٹر روڈ پہلے سے اسلامی ترقیاتی بینک کے تعاون سے بنی ہوئی ہے جس کا فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ملتان دونوں روٹس میں شامل ہے۔۔ اجلاس میں پروین مسعود علی کے توجہ دلاؤ نوٹس‘ سرکاری ملازمین کے ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس کی رقم میں اضافے کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد افضل نے ایوان کو بتایا کہ ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے ملازمین کو 36 تنخواہیں ایڈوانس دی جاتی ہیں اور سرکاری ملازمین کو صرف ایک قرضہ دیا جاتا ہے۔

رکن اسمبلی مسعود پروین نے کہا کہ 36 تنخواہیں دینے کی بجائے 100تنخواہیں دی جائیں۔ خیال زمان اورکزئی نے کہا کہ ہاؤس بلڈنگ کی حد بڑھائی جائے۔ پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل نے کہا ہے کہ گریڈ ایک سے سولہ تک کے ملازمین کو بلاسود قرضہ دیا جاتا ہے جبکہ گریڈ 17 سے لے کر 22 تک کے ملازمین سے ہاؤس بلڈنگ پر سود لیا جاتا ہے۔ قرضے کی مدت بڑھانے پر غور کیا جاسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :