سی آئی اے کے ٹارچر کے نئے طریقوں کی معلومات افشا، سی آئی اے کے ملک میں ایسے خفیہ مقامات ہیں جہاں قیدیوں پر تشدد کیا جاتا ہے، سی آئی اے کے ان خفیہ مقامات کو ’بلیک سائٹس‘ کہا جاتا ہے،ان بلیک سائٹس پر قیدیوں پر تشدد کے ایسے طریقے استعمال کیے جاتے تھے جن کے بارے پہلے کبھی نہیں سناگیا، تشدد کے ان طریقوں میں قیدیوں کو ٹھنڈے پانی میں ڈبکی لگوانا، اور قیدیوں کے سروں کو دیوار سے مارنا بھی شامل ہیں،تحقیقاتی رپورٹ

بدھ 2 اپریل 2014 04:17

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2اپریل۔2014ء)امریکی صدر جارج بش کے زمانے میں سی آئی اے کی طرف سے قیدیوں پر تشدد کے طریقوں کے بارے میں امریکی سینیٹ کو غلط معلومات فراہم کی گئی تھیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ خبر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کے حوالے سے دی ہے اور کہا ہے کہ سی آئی اے نے تفتیش کے اپنے طریقوں کی افادیت ثابت کرنے کے لیے غلط بیانی کی۔

سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی نے سی آئی اے کی کاررائیوں کے بارے میں 2009 میں تفتیش شروع کی تھی۔

رپورٹ میں کہاگیا کہ سی آئی اے کے ملک میں ایسے خفیہ مقامات ہیں جہاں قیدیوں پر تشدد کیا جاتا ہے۔ سی آئی اے کے ان خفیہ مقامات کو ’بلیک سائٹس‘ کہا جاتا ہے۔ان بلیک سائٹس پر قیدیوں پر تشدد کے ایسے طریقے استعمال کیے جاتے تھے جن کے بارے پہلے کبھی نہیں سناگیا۔

(جاری ہے)

تشدد کے ان طریقوں میں قیدیوں کو ٹھنڈے پانی میں ڈبکی لگوانا، اور قیدیوں کے سروں کو دیوار سے مارنا بھی شامل ہیں۔سی آئی اے میں تشدد کے یہ واقعات سابق صدر جارج بش کے دور کے ہیں۔

سی آئی اے کے تشدد کے پروگرام سے منسلک ایک اہلکار نے اخبار کو بتایا کہ تشدد کے اس پروگرام کے نتائج زیادہ مفید نہیں تھے لیکن اس پروگرام کو جاری رکھنے کے لیے سی آئی اے نے ان طریقوں کی افادیت کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔

سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کا جمعرات کو اجلاس ہونا ہے جس میں فیصلہ کیا جائیگا کہ 6300 صحفوں پر مشتمل اس رپورٹ کی سمری صدر براک اوباما کو پیش کی جائے یا نہیں۔واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق سی آئی اے ہیڈکوارٹر کے اہلکاروں نے یہ جانتے ہوئے کہ اس تشدد سے زیادہ مفید نتائج حاصل نہیں ہو رہے لیکن اس کے باوجود انھیں جاری رکھنے کی اجازت دی گئی۔

ایک اہلکار نے اخبار کو بتایا ہے کہ القاعدہ کے رکن ابو زبیدہ سے تمام اچھی معلومات انھیں 83 بار واٹربورڈنگ کییجانیسے پہلے ملی تھیں۔اس رپورٹ میں قیدیوں کی حالت زار کے بارے میں سی آئی اے میں پائے جانے والے اختلافات کی نشاندہی کی گئی ہے۔سی آئی اے کے ترجمان نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا ہے کہ انھیں رپورٹ کی فائنل کاپی نہیں ملی ہے لہٰذا وہ اس رپورٹ کے نتائج کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔

تاہم سی آئی اے کے موجودہ اور سابقہ اہلکاروں نے اخبار کو بتایا ہے کہ اس رپورٹ میں حقائق کی غلطیاں ہیں اور غلط نتائج اخذ کیے گئے ہیں۔ایک ماہ پہلے سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی نیسی آئی اے کی طرف سے سینیٹ کے کمپیوٹروں تک رسائی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔سینیٹر ڈائن فائن سٹائن نے الزام عائد کیا تھا کہ سی آئی اے کی طرف سے سینیٹ کے کمپیوٹروں کی ہیکنگ ’آئینی فریم ورک‘ کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔

متعلقہ عنوان :