لاپتہ شخص حبیب الرحمن کی عدم بازیابی‘ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور حکومت پنجاب سے 8 اپریل تک جواب طلب کرلیا،سپریم کورٹ میں ڈاکٹر عابد شریف سمیت 2 لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت آج ہوگی،لاپتہ شخص تاسیف ملک کی کوہاٹ میں اہل خانہ سے ملاقات کروادی گئی،ملاقات بارے کل سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کی جائے گی

بدھ 2 اپریل 2014 04:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2اپریل۔2014ء) سپریم کورٹ نے سیالکوٹ کے فوجی ہسپتال سے لاپتہ حبیب الرحمن کی عدم بازیابی پر حکومت پنجاب اور اٹارنی جنرل آف پاکستان سے 8 اپریل تک جواب مانگ لیا‘ عدالت نے اپنے حکم میں تحریر کیا ہے کہ حبیب الرحمن 13 مارچ 2011ء سے تاحال لاپتہ ہے اور ان کے حوالے سے آمنہ مسعود جنجوعہ نے 325 دیگر لاپتہ افراد کیساتھ درخواست دائر کی تھی جس پر کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا تھا‘ لاپتہ شخص کے حوالے سے کینٹ تھانہ میں مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔

یہ حکم جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں قائم دو رکنی بنچ نے منگل کے روز جاری کیا۔ دوران سماعت ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن آمنہ مسعودہ جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئیں اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ حبیب الرحمن کو اس وقت سیالکوٹ سے لاپتہ کیا گیا جب اس کی بیٹی فوجی ہسپتال میں پیدا ہی ہوئی تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے 325 افراد کے حوالے سے درخواست دائر کی تھی مگر اس مقدمی میں کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا تھا۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے تمام افراد کے مقدمات الگ الگ لگانے کا حکم دیا تھا۔ اس دن سے ان مقدمات کی الگ سے سماعت ہورہی ہے۔ 2012ء میں سیالکوٹ کینٹ تھانہ میں مقدمہ بھی درج کیا گیا اس پر عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوتس جاری کرتے ہوئے سماعت 8 اپریل تک ملتوی کردی۔ادھرجسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ (آج) بدھ کو ڈاکٹر عابد شریف سمیت دو لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت کرے گا۔

اس حوالے سے وزارت دفاع سمیت متعلقہ پولیس حکام رپورٹ پیش کریں گے۔ آمنہ مسعود جنجوعہ بھی عدالت میں پیش ہوں گی۔جبکہ راولپنڈی سے لاپتہ تاسیف ملک سے ان کے اہل خانہ کی کوہاٹ میں ملاقات کروادی گئی‘ حکومت ملاقات بارے رپورٹ (کل) جمعرات کو سپریم کورٹ میں جمع کروائے گی۔ سپریم کورٹ نے تاسیف ملک کے اہل خانہ کی ملاقات لکی مروت کی بجائے کسی اور مقام پر کرانے کا حکم دیا تھا جس پر وزارت دفاع نے صوبائی حکومت کی مدد سے لاپتہ نوجوان سے ان کے اہل خانہ کی دو روز قبل ملاقات کروادی ہے۔ اب یہ رپورٹ وزارت دفاع سپریم کورٹ میں جمع کروائے گی۔ مقدمے کی سماعت (کل) 3 اپریل کو کی جائے گی۔