دہشت گردوں،ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کے باعث کراچی میں امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں ہے،سید قائم علی شاہ،رینجرز اور سندھ پولیس ان ملک دشمن عناصر کے خلاف آپریشن کریں،وزیر اعلیٰ

بدھ 2 اپریل 2014 04:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2اپریل۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سندھ پولیس اور رینجرز کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں،ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کے باعث کراچی میں امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے مذہبی اور فرقہ ورانہ انتہاپسندی کے پشت پناہی کرنے والی قوتوں کی نشاندہی پر زور دیتے ہوئے رینجرز اور سندھ پولیس کو ہدایت کی کہ وہ ان ملک دشمن عناصر کے خلاف آپریشن کریں۔

انہوں نے متعلقہ اتھارٹیز کو سختی سے ہدایت کی کہ صوبہ سندھ میں آئی ڈی پیز کے اثر رسوخ اور غیر قانونی مدارس کی تعمیر کو روکا جائے۔ انہوں نے یہ ہدایات منگل کووزیراعلیٰ ہاؤس میں کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن اور صوبہ کے دیگر مقامات میں مذہبی تصادم کے واقعات سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن،چیف سیکریٹری سندھ سجاد سیلم ہوتیانہ، سیکریٹری داخلہ، ڈاکٹر نیاز علی عباسی، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری رائے سکندر، سیکریٹری قانون میر محمد شیخ،انچارج آئی جی سندھ پولیس، ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی شاہد حیات،ایڈووکیٹ جنرل فتح ملک، پراسیکیوٹر جنرل شیر محمد شیخ، کراچی کے تمام ڈی آئی جیز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دیگر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ غیر قانونی سموں کے رکاوٹوں کے باوجود قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی میں امن امان کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے نمایان کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنگین جرائم میں بڑی حد تک کمی آئی ہے اور مقدمات کی سماعت اور سزاؤں کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے اور صرف گذشتہ ماہ تک60 مقدمات میں سنگین جرائم میں ملوث مجرموں کو مختلف سزا سنائی گئی ہے جن میں سزائے موت اور عمر قید کی سزائیں بھی شامل ہیں، جبکہ ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران 70مجرم اسلحہ ایکٹ کے تحت سزا دی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ غیر قانونی سموں پر پابندی عائد کئے بغیر قانون نافذ کرنے والے ادارے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکتے ۔انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ کوہدایت کی کہ اسلام آباد میں نیشنل سیکیورٹی کے آئندہ اجلاس میں اس معاملے کو وفاقی حکومت کے سامنے اٹھائیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے ہندوبرادری کے مذہبی مقامات پر حالیہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مذمون عناصر مذہبی انتہاپسندی کو فروغ دے رہے ہیں اور یہ مذموم عناصر صوبہ سندھ میں امن امان ،ہم آہنگی اور بھائی چارگی کی فضا کو خراب کرنے کے درپے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجرمانہ سرگرمیوں کے ذریعے مذموم عناصر کا مقصد ناپاک سیاسی عزائم کا حصول ہے جوکہ پی پی کی حکومت عوام کے تعاون سے ناکام بنا دیں گے۔وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ باہمی مشاورت کے ذریعے ان مذمون سرگرمیوں میں ملوث ملک دشمن عناصر کے خلاف جامع رپورٹ مرتب کی جائے تاکہ ان مذموم عناصر کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جا سکے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے صوبہ سندھ میں قبائلی علائقوں سے آنے والے آئی ڈی پیز کے اثر و رسوخ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ صوبہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں پر قبائلی علاقوں سے آئے ہوئے اوربہت زیادہ غیر قانونی تارکین وطن آباد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 20لاکھ تارکین وطن صرف کراچی میں رہائش پذیر ہیں جوکہ جرائم کی پیداوار کی اصل جڑ ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ پولیس کو ہدایت کی کہ وہ قبائلی علائقوں سے آنے والے ایسے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف آپریشن کریں اور صوبہ میں غیر قانونی مدارس کی تعمیر کو بھی روکا جائے۔

انہوں نے باالخصوص کراچی اور حیدرآباد شہر کے ہر ایک داخلی و خارجی پوائنٹ پر موثر چیکنگ میکنزم قائم کیا جائے۔صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ کراچی میں غیر قانونی ہائیڈرینٹس / واٹر کنکشن کے خلاف سخت کاروائی کی گئی ہے لیکن پھر بھی پانی چوری جاری ہے جن کے خلاف سخت قدم اٹھایا جائے بصورت دیگر پانی کی مسئلے پر امن امان کے بڑے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے مذموم سرگرمیوں باالخصوص ریلوے ٹریکس پر بم دھماکوں کی مذمت اور شہر میں ٹریفک مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بدولت عوام کو متعدد مشکلات اور تکالیف کا سامنا ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ پی پی کی موجودہ حکومت نے لیاری ڈولپمینٹ اتھارٹی قائم کی تھی اور لیاری ڈولپمینٹ پیکیج کیلئے فنڈز فراہم کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیاری میں پرامن اور سازگار ماحول کی بحالی سے ان ترقیاتی سرگرمیوں کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔

انسپکٹر جنرل آف سندھ پولیس نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں مذہبی منافرت پھیلانے کے پیچھے تیسری قوت کا ہاتھ ہے، انہوں نے کہا کہ ہم ان قوتوں کے خلاف سرگرم عمل ہیں ان کا پیچھا کر رہے ہیں اور جلد ان کو کیفر کردار تک پہنچادیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں کے خلاف آپریشن کی بدولت نمایان کامیابیاں حاصل ہوئیں ہیں اور لیاری میں موجود گینگنسٹرز کیلئے سوائے آپس میں صلح کے اور کوئی آپشن نہیں بچا تھا لیکن اس کے باوجود لیاری کے کئی مجرم مقابلوں میں مارے جا چکے ہیں یا پھر گرفتار کرلئے گئے ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی شاہد حیات نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ٹارگٹڈ آپریشن کے عرصہ کے دوران 9421مقدمات میں 11806ملزمان کے مختلف عدالتوں میں چالان کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں 535مقدمات چالان کئے گئے جن میں سے 60 ملزمان کو سزا ہو چکی ہے۔ گرفتار کئے گئے ملزمان کی تفصیلات دیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی نے کہا کہ 270ملزمان کوقتل کے مقدمات میں گرفتار کیا گیا، 165ٹارگٹ کلنگ کے جرم میں،171کو دھماکہ خیز مواد ایکٹ،80کو اغوا برائے تاوان، 212کو بھتہ خوری کے مقدمات میں ،1233 کو ڈکیتی کے کیس اور دیگر ملزمان کو مختلف ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت لیار ی میں 25- پولیس چوکیاں قائم کی گئی ہیں جبکہ 150 مزید اہلکار لیاری میں تعینات کئے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اب سندھ پولیس نے کمیونٹیز کی شرکت کے ذریعے سماجی اکیڈمک سرگرمیاں شروع کردیں ہیں جس سے لوگوں کا اعتماد بحال ہو ا ہے۔