قومی ا سمبلی میں میوزک پروگرام کے ذریعے نوجوانوں کو مائل کرنے کے خلاف جماعت اسلامی کا احتجاج،ایسے پروگراموں پر پابندی کا مطالبہ،کوئی روئے تو روکا جاتا ہے،گائے تو ٹوکا جاتا ہے،ناچے تو احتجاج کیا جاتا ہے ،ہم معاشرے کو کس طرف لے جانا چاہتے ہیں،ریاض پیرزادہ،علماء کرام کو میوزک چینل کی بجائے قدرتی مناظر والے ٹی وی چینلز دیکھنے کا مشورہ

بدھ 2 اپریل 2014 04:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2اپریل۔2014ء)قومی ا سمبلی میں میوزک پروگرام کے ذریعے نوجوانوں کو مائل کرنے کے خلاف جماعت اسلامی کا احتجاج،فحاشی وعریانی کو فروغ دیا جارہا ہے۔پروگراموں پر پابندی لگائی جائے ۔انجینئر طارق اللہ ،عائشہ سیدو و دیگر کا مطالبہ۔ حکومت نے کہا ہے کہ اگر کوئی روئے تو روکا جاتا ہے،گائے تو ٹوکا جاتا ہے،ناچے تو احتجاج کیا جاتا ہے ۔

بتائیں معاشرے کو کس طرف لے جانا چاہتے ہیں ۔یہاں دعا مانگنے پر پابندی کی بات کی جاتی ہے ۔اس ملک میں ہر مذہب کے ماننے والے رہتے ہیں سب کو آزادی حاصل ہے۔ علماء کرام کو چاہیے کہ میوزک چینل کی بجائے قدرتی مناظر والے ٹی وی چینلز دیکھیں ۔پیمرا کو کہہ دیا ہے کہ اگر کوئی چینل فحاشی و عریانی پھیلانے میں ملوث ہے تو ایکشن لیا جائے ۔

(جاری ہے)

ہم سب مسلمان ہیں ۔

آئین و قانون کے خلاف آئین و قانون کسی اقدام کی اجازت نہیں دے سکتے ۔بابا بلھے شاہ سمیت کئی بزرگان دین بھی میوزک کی بات کی۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے ایوان کو بتایا کہ نجی ٹی وی چینل پر آئیڈل کے حوالے سے نوجوانوں کو اپنے جوہر آزمانے کے لئے پروگرام شروع کیا گیا حکومتیں ہمیشہ آئین کی پابندی کرتے ہیں ۔

ناچ گانا تو کچھ بزرگوں نے گا کر دوستوں کو منایا۔کوئی کہتا ہے کہ دعا نہ مانگیں ۔مختلف سوچ رکھتے ہیں ۔ اٹھارہ کروڑ عوام کی اپنی سوچ ہے اور پاکستانی معاشرتی رواج پر قائم ہیں۔عائشہ سید نے کہا کہ پاکستان آئیڈل پروگرام میں نوجوان نسل کو خراب کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔اس موقع پر جماعت اسلامی کے اراکین نے وفاقی وزراء کے ریمارکس پر شدید احتجاج کیا کہ حکومت غیر اسلامی پروگراموں کی حمایت کررہی ہے جس کی پاکستان کے آئین میں اجازت نہیں ہے جس پر وفاقی وزیر ریاض حسین پیر زادہ نے کہا کہ نجی ٹی وی چینل کے میوزک پروگرام میں نوجوانوں کو مدعو کیا جاتا ہے اور بے سروں کو نکال دیا جاتا ہے جس کی سر اچھی ہوتی ہے ان کو پرموٹ کر دیا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بابا بلھے شاہ سمیت کئی بزرگان دین کے ماننے والے ناچ گانے کی بات کرتے ہیں یہ اس معاشرے کا حصہ ہے کسی کی سوچ کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا ۔یہاں تو ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو پاک فوج پر حملہ کر نے والوں کو بھی برا نہیں سمجھتے ہیں البتہ حکومت نے اس معاملے کو پیمرا کے حوالے کر دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :