بنگلہ دیشی ٹیم کو دو سال تک اپنے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ نہیں کھیلنی چاہیے تاکہ شائقین کی بے پناہ توقعات کے سبب ٹیم پر پڑنے والے دباوٴ میں کمی آسکے، شکیب الحسن، بیان پر بنگلہ دیشی میڈیا کا سخت برہمی کا اظہار

بدھ 2 اپریل 2014 04:09

ڈھاکہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2اپریل۔2014ء)بنگلہ دیشی آل راوٴنڈر شکیب الحسن نے کہا ہے کہ بنگلہ دیشی ٹیم کو دو سال تک اپنے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ نہیں کھیلنی چاہیے تاکہ شائقین کی بے پناہ توقعات کے سبب ٹیم پر پڑنے والے دباوٴ میں کمی آسکے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق شکیب الحسن نے ڈھاکہ کے بنگالی زبان کے ایک اخبار کو انٹرویو میں کہا ہے کہ آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بنگلہ دیشی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کا سبب بھی یہی دباوٴ ہے جو بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ شائقین اور میڈیا کی طرف سے موجود ہے اور اس دباوٴ نے ایک ایسا ماحول بنا دیا ہے جس میں کھلاڑی ٹیم کے بجائے صرف اپنے بارے میں سوچتے ہیں۔

شکیب الحسن کے تازہ ترین بیان پر بنگلہ دیشی میڈیا نے سخت برہمی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ اگر شکیب الحسن بین الاقوامی کرکٹ کی سخت برداشت نہیں کرسکتے تو انہیں بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہہ دینا چاہیے۔

(جاری ہے)

شکیب الحسن کا کہنا ہے کہ کھلاڑی ٹیم سے ڈراپ ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔انھوں نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ ٹیم ملک سے باہر کھیلے اس صورت میں شائقین کی توقعات میں بھی کمی واقع ہوگی۔

شکیب الحسن کے تازہ ترین بیان پر بنگلہ دیشی میڈیا نے سخت برہمی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ اگر شکیب الحسن بین الاقوامی کرکٹ کی سخت برداشت نہیں کرسکتے تو انہیں بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہہ دینا چاہیے۔بنگلہ دیشی میڈیا کا کہنا ہے کہ شکیب الحسن اس وقت بنگلہ دیش کے امیر ترین کرکٹر ہیں جو آئی پی ایل اور بنگلہ دیشی لیگ کھیل کر پرکشش معاوضہ لے رہے ہیں۔

وہ بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ کے کنٹریکٹ میں اے پلس کیٹگری میں شامل ہیں اس کے علاوہ پندرہ سے بیس اشتہارات میں بھی وہ نظرآتے ہیں۔ حال ہی میں انھوں نے ڈھاکہ میں ایک فلیٹ بھی خریدا ہے جس کی مالیت چار کروڑ چھبیس لاکھ ٹکا بتائی جاتی ہے۔ لہذا مالی طور پر مستحکم ہونے کے بعد شکیب الحسن کو ٹیم کی خراب کارکردگی کا ذمہ دار دوسروں کو نہیں ٹھہرانا چاہیے۔واضح رہے کہ آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بنگلہ دیشی ٹیم کو کوالیفائنگ راوٴنڈ میں ہانگ کانگ کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی تاہم رن ریٹ پر اس سے سپر ٹین مرحلے میں جگہ بنائی لیکن اس مرحلے میں بھی اس کی کارکردگی انتہائی خراب رہی۔

متعلقہ عنوان :