طالبان کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں وقفے کو تعطل کا نام نہیں دیا جاسکتا، عرفان صدیقی،حکومتی اور طالبان کمیٹیاں مستعدی سے کام کر رہی ہیں اور طالبان کی جانب سے کئے جانے والے مطالبات پر غور کیا جا رہا ہے‘ وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی امور کی صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 4 اپریل 2014 06:54

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اپریل۔2014ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی امور عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں وقفے کو تعطل کا نام نہیں دیا جاسکتا،حکومتی اور طالبان کمیٹیاں مستعدی سے کام کر رہی ہیں اور طالبان کی جانب سے کئے جانے والے مطالبات پر غور کیا جا رہا ہے۔ وہ جمعرات کے روزیہاں پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس میں پاکستان کے سب سے بڑے کتاب میلے کی افتتاحی تقریب کے بعد میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ قیدیوں کو فوری طور پر رہا نہیں کر سکتے اور ان کی دی گئی فہرست پر تحقیق کی جائے گی کہ کن کو رہا کیا جا سکتا ہے تاہم واضح کر دیا گیا ہے کہ طالبان کی عورتیں اور بچے کسی بھی حکومتی ادارے کی تحویل میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے پیس زون کے مطالبے کو قبول کرنے کی کوئی گنجائش نہیں، حکومت نے مذاکرات خلوص سے شروع کئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جنگ بندی ختم نہ کرنے کا اعلان نہیں ہوا تو اس کا مطلب ہے کہ جنگ بندی قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور فوج طالبان سے مذاکرات کے معاملے پر ایک ہی جانب کھڑے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات اور مشرف کا معاملہ دونوں الگ ایشو ہیں،مشرف کا نام ای سی ایل میں سے نکالنے کے معاملے پر عدالتی فیصلے کا احترام کریں گے، مشرف کا عدالت میں پیش ہونا قانون کی بالا دستی ہے، جو رعایت ایک عام شہری کو مل سکتی ہے مشرف کو بھی وہی رعایت ملے گی۔

قبل ازیں وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی امور عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ علم اور کتاب میں گہرا رشتہ ہے اور انسانیت سازی میں کتاب اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خان، وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران، رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر محمد امین اطہر، انچارج پرنسپل لاء کالج ڈاکٹر شازیہ قریشی ، سینئر صحافی ،ڈاکٹرز، وکلاء ، طلباء و طالبات اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد موجود تھی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ معاشرے کے بگاڑ کو درست کرنے کے لئے کتاب کا استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ڈاکٹر یا انجینئر ہے اور وہ صاحب کتاب بھی ہے تو وہ بہت اچھا پروفیشنل ثابت ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے ٹیکنالوجی کے دور میں طلباء کو کتاب کی طرف مائل کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ اقدامات ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا کے باوجود اخبار کی اہمیت اپنی جگہ قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتاب سے دوستی اور قربت کا رشتہ ہوتا ہے آج کی تقریب دیکھ کر بہت خوشی محسوس ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال اسی کتاب میلے میں ایک لاکھ سے زائد کتب فروخت ہوئی تھیں، اس سے کتاب کی جانب رجحان کا معلوم ہوتا ہے۔ رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ پاکستان کے آگے جانے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے تعلیم اور تعلیم کے فروغ کے لئے کتاب اہمیت رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمپیوٹر پر کتاب پڑھنا علیحدہ جبکہ ہاتھ میں کتاب پڑھنے کا علیحدہ مزہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتاب میلے کے انعقاد پر پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ایسے اقدامات تسلسل سے ہونے چاہئیں۔وائس چانسلرپروفیسر مجاہد کامران نے کہا کہ حصول علم اور تخلیق علم سے مسلمان اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کتاب کے ساتھ رشتہ مضبوط ہونا چاہئیے کیونکہ کتاب زندگی میں نجات کا راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مطالعے کے رحجان کے فروغ کے لئے سستی کتب فراہم کی جانی چاہئیں۔ کتاب میلے کے پہلے روز طلباء و طالبات اور معاشرے کے تمام شعبوں سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔