امریکی ریا ست ٹیکسا س کے فورٹ ہڈ فوجی اڈے پر فائرنگ، 4 افراد ہلاک ،14زخمی ، واقعے کے بعد فوجی اڈے کے ملازمین محفوظ مقامات پر منتقل ، اڈے پر آنے والے راستے بند،سفید فارم حملہ آورسفید گاڑی میں سوار تھا جس نے اندھا دھند فائرنگ کی، واقعہ با ہمی جھگڑ ے کا شا خسا نہ ہے دہشت گر دی نہیں ،حکا م ،حکومت اس واقعہ کی تہہ تک پہنچے گی ، با را ک او با ما

جمعہ 4 اپریل 2014 06:47

ٹیکساس(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اپریل۔2014ء) امریکی ریا ست ٹیکساس میں فورٹ ہڈ کے فوجی اڈے پر فائرنگ، حملہ آور سمیت 4 افراد ہلاک جبکہ 14 افراد زخمی ہوگئے۔قانون فافذ کرنے والے ادارے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ فائرنگ سے 4 افراد ہلاک ہوئے جن میں مشتبہ حملہ آور بھی شامل ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق فوجی اڈے پر پہلے فائرنگ اور پھر ایک زور دار دھماکا سنا گیا۔

سفید فارم حملہ آور ایک سفید گاڑی میں سوار تھا۔ جس نے اندھا دھند فائرنگ کی۔ واقعے کے بعد فوجی اڈے کے ملازمین کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی اور اڈے پر آنے والے راستے بند کردیے گئے۔امریکی میڈیا کے مطابق فائرنگ فورٹ ہڈ کے قریب واقع کارل آر ڈارنل آرمی میڈیکل سینٹر پر کی گئی۔ ایک امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ابتدا ئی معلو ما ت کے مطا بق یہ واقعہ با ہمی لڑا ئی کا شا خسا نہ لگتا ہے اس میں دہشتگردی کا کو ئی عنصر مو جو د نہیں تا ہم اس با رے میں مکمل تحقیقا ت کی جا ئے گی دوسری جانب امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ وہ اس خبر سے دل شکستہ ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے فائرنگ کے واقعہ کی مکمل تحقیقات کرنے کا عزم ظاہر کیا۔امریکی صدر نے شگاکو میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس واقعہ کو بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا ’ میں آپ سب کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم اس واقعہ کی تہہ تک پہنچے گے۔باراک اوباما کے مطابق فورٹ ہڈ کے لوگوں نے آزای کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ وا ضع رہے کہ اسی فوجی اڈے پر 2009ء میں فائرنگ کے ایک واقعے میں تیرہ افراد ہلاک اور تیس سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

امریکی سرزمین پر اس کے کسی فوجی اڈے پر ہونے والا یہ بدترین حملہ تھا۔ اس اڈے پر امریکا کے تقریباچالیس ہزار فوجی تعینات ہیں۔دو ہزار نو کے فائرنگ کے واقعے میں ملوث ہونے پر امریکا کی ایک عسکری عدالت نے گزشتہ برس اگست میں امریکی فوجی میجر ندال حسن کے لیے سزائے موت کا فیصلہ سنایا تھا۔عدالت کو بتایا گیا تھا کہ فلسطینی نژ اد امریکی شہری حسن عراق اور افغانستان میں امریکی عسکری کارروائیوں کے خلاف تھا اور اس نے دہشت گرد گروہ القاعدہ سے وابستہ اور حامی انور العولقی سے انٹرنیٹ پر بات بھی کی تھی جو بعدازاں یمن میں ایک امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں مارا گیا تھا۔ انور العولقی بھی امریکی شہری تھا۔

متعلقہ عنوان :