چین اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازعہ برطانیہ کا پیدا کردہ ہے جو کبھی حل نہیں ہوسکتا، آسٹریلوی مصنف ،1962ء کی جنگ چین نے نہیں بھارت نے چھیڑی تھی ،وزیراعظم جواہر لال نہرہ کی ایما پر جنگ کی گئی ، کتاب میں انکشاف

جمعہ 4 اپریل 2014 06:48

سرینگر ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اپریل۔2014ء ) ایک آسٹریلوی مصنف نے انکشاف کیا ہے کہ 1962ء کی جنگ چین نے نہیں بلکہ بھارت نے چھیڑی تھی ، نہرو کی ایما پر شروع کی گئی اس جنگ میں چین نے صرف ناکہ بندی کی تھی ، دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان سرحدی تنازعہ برطانیہ کا پیدا کردہ ہے جو کبھی ختم نہیں ہوسکتا ۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی صحافی لیوس میگس ویل نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ 1962ء میں بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ لدخ میں چینی فوج کافی اندر تک گھس آئی ہے اور بھارتی زیر قبضہ علاقے کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے جس کے بعد اس وقت کے چار ڈویژن کے کمانڈر نرنجن پرساد نے آنجہانی وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو کو تحریری طور پر آگاہ کیا بھارت کی فوج چین کی فوج کے ساتھ آنکھوں میں آنکھیں ڈالے بیٹھی ہیں اور اب فوج کو کیا کرنا ہے اس بارے میں احکامات صادر کئے جائیں ۔

(جاری ہے)

آسٹریلوی صحافی کے مطابق بھارت کے اس وقت کے وزیراعظم نے چار ڈویژن کے کمانڈر کو چین کی فوج کے ساتھ باضابطہ طورپر جنگ چھیڑنے کی ہدایت کی اگرچہ مذکورہ کمانڈر نے اس بات سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا تھا کہ شمالی اور جنوبی لداخ میں چین نے دراندازی کی ہے تاہم صورتحال پوری طرح قابو میں ہے وزیراعظم کے جواب ملنے کے بعد چینی فوج نے جنوبی اور شمالی لداخ میں ناکہ بندی کی جس کے بعد بھارت کی فوج نے باضاطہ طورپر جنگ کا آغاز کیا 1930 میں برطانیہ نے تبت کے کئی علاقوں کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا بھارت چین درمیان سرحدوں کا جو مسئلہ ہے برطانیہ کی پیداوار ہے اور یہ مسئلہ کسی بھی صورت میں اس وقت تک حل نہیں ہوسکتا جب تک یہ دونوں ملک صبر ، تحمل اور دور اندیشی کا مظاہرہ نہ کریں ۔