کوئٹہ ،بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل کی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات ،بی این پی رہنماء کی بلوچستان میں لاپتہ افراد ‘ مسخ شدہ نعشیں ‘ سیاسی رہنماؤں و کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ ، ڈیتھ سکواڈ اور دیگر مسائل کے حوالے سے بات چیت

جمعہ 4 اپریل 2014 06:41

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اپریل۔2014ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی اعلامیہ کے مطابق پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے گزشتہ روز وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے ملاقات کی اس موقع پر پارٹی کے مرکزی ڈپٹی آرگنائزر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ‘ آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر ساجد ترین ‘ رکن صوبائی اسمبلی حمل بلوچ بھی موجود تھے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے بلوچستان کے جملہ مسائل جن میں لاپتہ افراد ‘ مسخ شدہ نعشیں ‘ سیاسی رہنماؤں و کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ ‘ ڈیتھ سکواڈ کی ریاستی سرپرستی اور بی این پی کے موجودہ دور حکومت میں 16رہنماؤں و کارکنوں کی جھالاوان میں ٹارگٹ کلنگ اور بلوچستان کو عملاً سیکورٹی فورسز کے ذریعے چلانے ‘ بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل و غارت گری ‘ انسانی حقوق کی پامالی ‘ اجتماعی قبروں کے تاریخی انسانیت سوز واقعات سمیت بلوچستان کے دیگر سیاسی و سماجی معاملات بالخصوص نواب ارباب عبدالظاہر کاسی کی عدم بازیابی کے حوالے سے بات چیت کی گئی اور وزیراعظم کے سامنے پارٹی کا موقف رکھا گیا کہ بلوچستان کے معاملات کو ماضی کی طرح حل کرنے کے بجائے مزید گھمبیر بنا کر طاقت کے ذریعے بحران کی جانب دھکیلا جا رہا ہے یہ تمام معاملات حل طلب ہیں مشکل حالات میں پارٹی نے تمام تر تحفظات کے باوجود عام انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا اس یقین و امید کے ساتھ کہ شاید بلوچستان کے جملہ اور اہم مسائل کو حل کیا جائیگا لیکن 10ماہ کے دوران بلوچستان کے مسائل مزید گھمبیر ہو چکے ہیں یہ امر یقینی ہوتا جا رہا ہے کہ اگر معاملات اسی طرح رہے تو پارٹی بلوچستان کے مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک بار پر پارلیمنٹ سے مستعفی ہو کر عوام کے پاس جانے کو ترجیح دی گی کیونکہ پارٹی موقف یہی ہے کہ ان حالات میں بلوچ قوم کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک و ناانصافیوں ‘ انسانی حقوق کی پامالی اور بلوچستان کے جملہ مسائل جنہیں دانستہ طور پر حل نہیں کیا جا رہا ان حالات میں بلوچ قوم کو تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا کیونکہ ہماری جدوجہد کا محور و مقصد بلوچستان کے قومی اجتماعی مفادات اور سرزمین پر ہونے والے ناانصافیوں کیخلاف جدوجہد کرنا ہے بی این پی کے سیاسی رہنماؤں و کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ روکنے کے بجائے تیزی سے جاری ہے پارٹی رہنماء عطاء اللہ محمد زئی ‘ نو منتخب کونسلر یوسف بلوچ ‘ عبدالکریم مینگل کی ٹارگٹ کلنگ اور میر پسند خان ماندائی سمیت کئی کارکنوں ہنوز لاپتہ ہیں ان حالات میں پارٹی مزید خاموش نہیں رہے گی اب بھی اگر حکمرانوں نے بلوچستان کے معاملات کو سنجیدہ نہ لیا اور حالات کی احساسات کو نہ پھرکا تو پارٹی ان حالات میں پارلیمنٹ کا حصہ بننے کی بجائے بلوچ عوام کے احساسات ‘ جذبات کو ترجیح دیتے ہوئے مستعفی ہو جائے گی ۔