سابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن میجر (ر) عامر اور ان کے بیٹے عمار کو مقدمہ قتل میں نوٹس جاری ، سپر یم کورٹ نے خان محمد قتل کیس میں تفتیشی افسر کو بھی ریکارڈ سمیت طلب کر لیا، پندرہ روز کے اندر مقدمہ دوبارہ سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت

جمعہ 4 اپریل 2014 06:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اپریل۔2014ء) سپریم کورٹ نے پہاڑی پورہ تھانہ پشاور میں خان محمد قتل کیس میں تفتیشی افسر کی جانب سے ملزموں کو بے گناہ قرار دے کر چھوڑنے کیخلاف دائر درخواست پر قتل میں مبینہ طور پر ملوث سابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن میجر (ر) عامر اور ان کے بیٹے عمار سمیت مدعاء علیہان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے جبکہ مقدمے کے تفتیشی کو بھی ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے‘ عدالت نے پندرہ روز کے اندر مقدمہ دوبارہ سماعت کیلئے مقرر کرنے کی بھی ہدایت کی۔

یہ ہدایت جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے جمعرات کے روز جاری کی۔ دوران سماعت خان محمد مقتول کے ورثاء کے وکیل سہیل اختر ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ 14 فروری 2012ء کو میجر (ر) عامر‘ ان کے بیٹے عمار اور دیگر دو ملزمان سبحان گل اور شہاب وغیرہ نے فائرنگ کرکے خان محمد کو قتل کردیا تھا جبکہ اس فائرنگ کے واقعہ میں مقتول کے بھائی شیرین اور چچا زاد بھائی عمران زخمی ہوگئے تھے۔

(جاری ہے)

اسی روز مذکورہ تھانہ میں مقدمہ درج کیا گیا تاہم تفتیشی آفیسر نے دوران تفتیش میجر (ر) عامر اور ان کے بیٹے کو اپنی تحقیقات کے دوران بے گناہ قرار دے دیا جس کیخلاف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو درخواست دی گئی اور انہوں نے پولیس کے تفتیشی افسر کو قانون کے مطابق کارروائی کرنے اور گرفتاری کے احکامات جاری کئے اس فیصلے کو ملزموں نے پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جس پر ہائیکورٹ نے میجر عامر اور ان کے بیٹے کیخلاف ضلعی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دونوں ملزموں کو بے گناہ قرار دے دیا جس کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے اس پر عدالت نے کہا کہ اب کیس کی کیا پوزیشن ہے اس پر عدالت کو بتایا گیا کہ ایک سال سے صرف حاضری ہی لگ رہی ہے‘ چالان مرتب ہوچکے ہیں اور پیش کردئیے گئے ہیں تاہم ہائیکورٹ کا فیصلہ ماتحت عدلیہ میں چلنے والے ٹرائل پر اثرانداز ہورہا ہے اس پر عدالت نے درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے میجر عامر سمیت دیگر ملزمان اور مدعاء علیہان کو نوٹس جاری کردئیے ہیں اور سماعت کیلئے مقدمہ 15 روز میں دوبارہ لگانے کا حکم دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :