حکومت نجکاری کے نام پر ہمارا گھر بیچنے کی کوشش کررہی ہے پاکستان کے اثاثے غریبوں کا سرمایہ ہے، بلاول بھٹو زرداری ، آج ملک میں جہالت کے اندھیرے اور ہم اندھوں سے راستہ پوچھتے ہیں ملک کو روشنی اور ایک بھٹو کی ضرورت ہے پاکستان کے سرمائے کو ذاتیات کی آگ میں نہیں جلنے دیں گے صوبے وفاق سے اپنا حق مانگیں، وفاقی حکومت کو اثاثے اپنے یاروں میں اونے پونے داموں فروخت کی اجازت نہ دیں ملک کو ایسے مخلص رہنماء کی ضرورت ہے جو جان دے کر بھی ملک پر آنچ نہ آنے دے، ہم پنجاب کے حکمرانوں کی طرح خاموش نہیں ہم سندھ میں کسی دہشت گرد کو مذہب رنگ اور نسل کے نام پر فساد پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے ،گڑھی خدابخش میں ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب

ہفتہ 5 اپریل 2014 03:33

لاڑکانہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5اپریل۔2014ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت نجکاری کے نام پر ہمارا گھر بیچنے کی کوشش کررہی ہے پاکستان کے اثاثے غریبوں کا سرمایہ ہے آج ملک میں جہالت کے اندھیرے اور ہم اندھوں سے راستہ پوچھتے ہیں ملک کو روشنی اور ایک بھٹو کی ضرورت ہے پاکستان کے سرمائے کو ذاتیات کی آگ میں نہیں جلنے دیں گے صوبے وفاق سے اپنا حق مانگیں اور وفاقی حکومت کو اثاثے اپنے یاروں میں اونے پونے داموں فروخت کی اجازت نہ دیں ملک کو ایسے مخلص رہنماء کی ضرورت ہے جو جان دے کر بھی ملک پر آنچ نہ آنے دے۔

گڑھی خدابخش میں ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج ہر دل خوف سے بھرا ہوا ہے ایک طرف دہشت گرد ہم سے ہماری شناخت ‘ پہچان اور وجود چھین لینا چاہتے ہیں اور دوسری جانب جدید دنیا ہم سے سوال کررہی ہے کہ تم کون ہو انہوں نے کہا کہ ہماری تہذیب گم ہورہی ہے معیشت دم توڑ رہی ہے اور سیاست ذاتی مفادات کے تحفظ تک محدود ہے یقین اور اتحاد ختم ہورہا ہے آخر ہمارا جرم کیا ہے او رکون سی غلطی ہے جسے تاریخ جسے معاف کرنے پر تیار نہیں اور یہ سوال اتنا مشکل نہیں کہ ہم اس کا جواب نہ دے سکیں انہوں نے کہا کہ ہمارا جرم بہت بڑا ہے کہ ہم نے اپنی تاریخ کے عظیم ترین لیڈر شہید ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا ہے اور35 سال قبل ہم نے وہ سورج بجھا دیا تھا جس کی روشنی میں زندگی کا سفر طے کرنا تھا ہم نے وہ چراغ گل کردیا تھا جس کی روشنی ہماری اندھیری راتوں کا سرمایہ تھی اور وہ خزانہ لٹا دیا تھا جس کے بل پر دنیا میں جینا تھا انہوں نے کہا کہ بھٹو ایک وجود نہیں ایک سوچ ایک فلسفے اور ایک نظام کا نام تھا ایک طرف قیام پاکستان کے مخالف وہ لوگ تھے جو مذہب کے نام پر پوری قوم کو انتہا پسندی کی جنگ میں جلا کر راکھ کردینا چاہتے تھے اور دوسری طرف شہید ذوالفقار علی بھٹو تھے جس نے دنیا کو ماڈرن اسلامک دنیا کا وژن دیا تھا جو روشنی کی علامت تھا اور جس کی پکار پر پوری قوم ایک ہوکر دنیا میں جینا چاہتی تھی اس شہید بھٹو کو نام نہاد منصفوں نے تخت دار پر لٹکا دیا انہوں نے کہا کہ بھٹو کی شہادت پر جہالت کے اندھیرے پھیل گئے ہمارے شہر کلاشنکوف کی گولیوں سے گونجنے لگے اور معاشرے میں امن و امان سے رہنے والے اور پیار و محبت کو اپنا سرمایہ کہنے والے فرقوں میں بٹ گئے کہیں سپاہ اور کہیں کو ئی لشکر گیا اور کسی نے ذات اور نسل کے نام پر ہمارے ٹکڑے کردیے انہوں نے کہا کہ بھٹو غریب کا سہارا تھا وہ جاگیرداروں کے شکنجے میں جکڑے ہوئے کسانوں کا سہارا تھا کھپے کھپے بھٹو کھپے وہ سرمایہ داروں کے ظلم کی چکی میں پسنے والے مزدوروں کی آواز اور بے روزگاری کی آگ میں جلتے نوجوانوں کی امید ‘ وہ مردوں کے معاشرے میں ہوس کا شکار ہونے والے مظلوم عورتوں کی آخری پناہ تھا بھٹو تھا تو دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت کو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں تھی اور اس نے 90 ہزار فوجی قیدیوں کو دشمنوں کی قید سے آزاد کرایا تھا بھٹو تھا تو عالم اسلام کے لیڈر پاکستان میں اکٹھے تھے اور اس نے ایٹم بم بنا کر پاکستان کو ناقابل تسخیر بنا دیا انہوں نے کہا کہ ہم بدقسمت ہیں کہ بھٹو نہیں رہا اور چند جھوٹے ملا اس کی قسمت کے ٹھیکے دار بن گئے اور ضیاء الحق جیسے آمر نے جہاد کے نام پر ہمیں دہشت گردی کی جنگ میں دھکیل دیا اور بدقسمت تھے کہ آمریت کی گود میں پلنے والے خون کے پیاسے درندے ملک کے وارث بن گئے انہوں نے کہا کہ جب میں سندھ کو جلتا ‘ بلوچستان کو لٹتا اور خیبرپختونخواہ کو خود کش حملوں سے لرزتا ہوا اور پنجاب کو دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بنتا دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ بھٹو کو شہید نہ کیا جاتا تو یہی حال ہوتے انہوں نے کہا کہ بھٹو ہوتے تو ایسا نہ ہوتا اس وجہ سے وہ سورج بھجا دیا گیا اس کا مقصد ہمیں اندھیروں میں رکھنا تھا اور ہم اندھیرے میں ہیں انہوں نے کہا کہ جہالت کے اتنے اندھیرے ہیں کہ ہم مذاکرات کے نام پر اندھوں سے راستہ پوچھتے ہیں ہمیں جہالت کی نہیں روشنی کی ضرورت ہے اور آج پھر اس ملک کو بھٹو کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں پرائیویٹائزیشن کی باتیں کی جارہی ہیں اور اس نام پر ہمارا گھر بیچنے کی تیاری ہورہی ہے تاکہ حکومت اپنا بندر بانٹ کا ایجنڈا پورا کرسکے انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کو پتہ ہے کہ تھر ‘ چولستان ‘ جنوبی پنجاب‘ گلگت بلتستان اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں شدید غربت ہے آپ تھر بھی گئے اور لوگوں کی غربت بھی دیکھی لیکن ان کے ہاتھوں میں روائتی چوڑیاں اور زیور تھے ان کے حالات جیسے بھی ہوں وہ اپنے اثاثے کبھی نہیں بیچیں گے اس لئے کہ یہ ان کے بچوں کے ہیں اور آنے والی نسلوں کے ہیں اس طرح پاکستان کے اثاثے غریبوں کا سرمایہ ہیں جیسے نانے کے لئے ہمارے مزدوروں اور نسلوں نے خون پسینہ بہایا ہے پاکستان کے سرمائے کو آپ کی پرسنلائزیشن کی آگ میں نہیں جلنے دیں گے ہم اپنی قوم کو بے روزگاری کی دلدل میں نہیں ڈالیں گے انہوں نے کہا کہ ان اثاثوں میں پچاس فیصد حصہ صوبوں اور پچاس فیصد وفاق کا ہے میں بلوچستان‘ سندھ اور خیبرپختونخواہ کے وزراء اعلیٰ سے گزارش کرتا ہوں کہ وفاق سے صوبوں کے حق کا مطالبہ کریں اور وفاق کو یہ اثاثے اونے پونے داموں اپنے یاروں کو بیچنے کی اجازت نہ دیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان پر جتنا بھی قرض ہے وہ وفاق نے لیا ہے اس کی ادائیگی کیلئے صوبوں کا حق نہیں چھینا جاسکتا اور ہمیں نجکاری قبول نہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا منصوبہ ذاتی نوعیت کا ہے اور ہم ہائی جیک نہیں ہونے دیں گے حکومت کہتی ہے کہ ادارے نہیں چلاسکتی اس لئے بیچنا ضروری ہے تو کیا اس حکومت سے یہ ملک نہیں چل رہا تو ملک کو بھی بیچ دیں گے حکومت او جی ڈی سی ایل جیسے منافع بخش ادارے کو فروخت کررہی ہے اور حیران ہوں کہ حکومت ایسا کیسے سوچ سکتی ہے انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ نیت کا ہے ہمیں ملک کے لئے مخلص راہنماء کی ضرورت ہے جو ملک کیلئے اپنی جان قربان کرکے بھی ملک کے مفادات پر آنچ نہ آنے دے انہوں نے کہا کہ حکومت نے آتے ہی صدر زرداری کا گیس پائپ لائن منصوبہ ختم کردیا اور یہ وہ منصوبہ تھا جس کے آنے سے ملک سے انرجی بحران ختم ہوجاتا کیا صدر زرداری اور بھٹو پر دباؤ نہیں تھے مگر وہ تو کسی دباؤ میں نہیں آئے انہوں نے کہا کہ چند دنوں سے تشویش ہے کہ ایسی کون سی مجبوری تھی کہ راتوں کے اندھیروں میں ایک ملک سے ڈیل کرکے ملک کی قیمت ڈیڑھ بلین لگائی گئی اور قوم کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اگر حکومت کی نیت صاف تھی تو قوم سے یہ بات چھپائی کیوں گئی یہ پیسہ کیوں دیا گیا کیا یہ ملک کے جوانوں کے سر کی قیمت ہے یا کیا آپ چند لوگوں کو ڈالر کی قیمت کا فائدہ دینا چاہتے تھے کہ آپ نے قوم کو اعتماد میں لینا گوارہ نہ سمجھا اور سب کو پتہ ہے کہ کس نے اس کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا اور کیا یہ وہی دولت ہے جو ذاتیات کے نام پر ہمیں لوٹنے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ جنہوں نے کشکول توڑنے کا کہا تھا انہوں نے ملک کو پیشہ ور بھکاری بنا کر رکھ دیا ہے انہوں نے کہا کہ ہماری فوج پیشہ وار قاتلوں کی فوج نہیں ہماری فوج غیرت مند ہے یہ کسی کی ذاتی جاگیر نہیں بلکہ ہمارا سرمایہ ہے ابھی ہماری جنگ ختم نہیں ہوئی اور آپ دوسروں کی جنگ میں چھلانگ لگانے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں قومی مفادات کو ذاتی مفادات پر ترجیح دینا ہوگی ان کا کہنا تھا کہ تھر میں قحط پڑا تو ساتھیوں کے ساتھ وہاں گیا ان پر بہت دکھی ہوں ہم پھر سے ایسی کوتاہی برداشت نہیں کریں گے کہ شہید بھٹو کی پارٹی کی حکومت میں ایسا ہو اور یہ بات سب کو باور رکھنی چاہیے دوسرا یہ کہ یہ ہفتوں اور مہینوں کی بات نہیں اس مسئلے کے حل میں وقت لگے گا اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ہم مٹھی سے عرصے بعد 2013 ء میں انتخابات جیتے ہیں اور یہ اس لیے کہ ہم واحد پارٹی ہیں جو غربت سے لڑتی ہے اور ہم جانتے ہیں کہ غریب کے لئے قحط موت بن کر آتا ہے انہوں نے کہا کہ غربت سے لڑنا ہے تو جمہوریت کو بچانا ہوگا تھر کے لوگ لمبے عرصے سے مشرف کے وزیر اعلیٰ کے پنجوں میں جکڑے ہوئے تھے اس شخص نے سندھ کے لوگوں کا جنازہ نکال دیا۔

کونسا جرم ہے جو انہوں نے نہیں کیا اور یہ لوگ ایک بار پھر وفاق کے ذریعے اس علاقے میں مسلط ہونا چاہتے ہیں تھر کا ذمہ دار وہ شخص ہے جو یہاں سے انتخابات جیت کر وزیر اعلیٰ بنا اور سندھ کے عوام کو ظلم کے علاوہ کچھ نہیں دیا ہم تھر کی مٹی کو اس کے پیروں تلے روندنے کی اجازت نہیں دیں گے ہم نے ان غریبوں کی نمائندگی کا حق ادا کریں گے انہوں نے کہا کہ ہم قحط‘ خشک سالی ‘ سیلابوں اور آفتوں کو نہیں روک سکتے لیکن ہم غربت اور بے روزگاری سے ضرور لڑ سکتے ہیں اور لڑیں گے پاکستان سے غربت کے خاتمے کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا اور وسیلہ حق‘ وسیلہ روزگار اور دیگر پروگرام شروع کیے تھے ہم وزیر اعظم کے تھر کے لوگوں کیلئے اعلان کی قدر کرتے ہیں لیکن ان کی ٹیم نے ہمیں مایوس کیا اور ان لوگوں کی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی ادائیگی تک روک دی اور وزیراعظم کو نوٹس لینے پر مجبور کیا انہوں نے کہا کہ تھر میں پانی کی قلت ہے جس سے بیماریاں جنم لیتی ہیں اور 2018 ء تک تھر کے ہر گھر تک پانی کی سہولت پہنچائیں گے انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی ثقافت اور تہذیب کو ہتھیار بنانا ہوگا موہنجو داڑو جیسے تاریخی مقام ہمارے لیے سرمایہ لاسکتے ہیں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج اگر ہمیں انتہا پسندی سے لڑنا ہے تو اپنی ثقافت پر ناز کرنا ہوگا مگر کچھ لوگ ایسے ہیں جو پہلے درندوں کو بھتہ بھی دیتے ہیں اور پھر ان سے سمجھوتہ بھی کرلیتے ہیں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی پر ناجائز الزام لگانے والے آج بچوں کی معصوم لاشوں پر سیاست کررہے ہیں ہم تو اپنے شہداء کی آواز اٹھاتے ہیں اور یہ بچوں کی لاشوں پر اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کررہے ہیں انہیں خبردار کرتا ہوں یہ وقت سیاست کا نہیں یہ وقت ملک بچانے کا ہے یہ وقت تقسیم ہونے کا نہیں ایک قوم بننے کا ہے انہوں نے کہا کہ بھٹو کا یہ پیغام تھا کہ جان بھی چلی جائے تو سچائی کا راستہ نہیں چھوڑیں گے اور یہ سرکٹ تو سکتا ہے لیکن آمریت کے سامنے جھک نہیں سکتا اسی لیے آج بار بار بھٹو کھپے کا نعرہ لگاتا ہوں اگر اس نعرے کو سمجھنا ہے تو اس کی بیٹی کو راولپنڈی کی سڑکوں پر شہید ہوتا دیکھو جس نے جان دے دی لیکن آمر سے سمجھوتہ نہیں کیا اس نعرے کو سمجھنا ہے تو زرداری کو دیکھو جس نے گیارہ سال جیل میں رہ کر چہرے سے مسکراہٹ کبھی ختم نہیں کی اور ہزاروں جیالوں کو دیکھو جو آج بھی سینہ تان کر کھڑے ہیں اور بھٹو آج بھی یہی پیغام دے رہا ہے کہ جینا ہے تو سر اٹھا کر جیو کھپے کھپے بھٹو کھپے انہوں نے کہا کہ آج کچھ لوگ اسلام کے نام پر دہشت کا قانون نافذ کرنا چاہتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ان کے قانون کا نفاذ ہوا تو وہ ہمیں تباہ کردیں گے وہ سن لیں کہ اسلام لاشیں گرانے کا نام نہیں اور نہ ہی ایسا کرنے سے جنت ملے گی اور جو لوگ اپنے صوبے میں دہشت گردوں کو سیاست کے نام پر پناہ دیتے ہیں انہیں خبردار کرتا ہوں یہ یاد رکھنا کہ ملک کے چھوٹے صوبوں میں اس وقت تک امن نہیں ہوسکتا جب تک بڑے صوبے میں دہشت گردوں کو پناہ دینا نہیں چھوڑی جائے گی انہوں نے کہا کہ جاگ پنجاب پاکستان جل رہا ہے۔

بلاول کا کہناتھا کہ ہم پنجاب کے حکمرانوں کی طرح خاموش نہیں ہم سندھ میں کسی دہشت گرد کو مذہب رنگ اور نسل کے نام پر فساد پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمیں دنیا میں بدنام کریں دہشت گردو سن لو ہم شہیدوں کے وارث ہیں اور ابھی شہید ذوالفقار علی بھٹو کا یہ بیٹا موجود ہے اگر کسی نے اقلیتوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو بلاول بھٹو ان کے سامنے چٹان کی طرح کھڑا ہے ان کی طرف اٹھنے والی میلی آنکھ کو بلاول بھٹو کا سامنا کرنا پڑے گا ہم اقلیتوں پر حملے کرنے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کریں گے انہوں نے کہا کہ یہاں رہنے والے ہندو‘ عیسائی‘ سکھ سب پاکستانی ہیں اور ہم سندھ اور پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا نام لے کر نہ تھکنے والے اس تنہائی کو محسوس نہیں کررہے جو ہماری طرف آرہی ہے ان سے پوچھتا ہوں کہ کیا قائداعظم نے جب یہ ملک بنایا تو کیا انہیں لوگوں نے مخالفت کی تھی اور قائد اعظم کو کافر اعظم انہی لوگوں نے نہیں کہا تھا؟ اگر قائداعظم جھک جاتے تو ہمارا ملک نہ ہوتا ہم کیسے قبول کریں کہ یہ ملک اور اسلام کے چاہنے والے ہیں انہوں نے کہا کہ مذاکرات ضرور کریں لیکن ان لوگوں نے ہمیں 70 کی دہائی اور پھر 2008 ء میں دھوکہ دیا اور آج نیا دھوکہ دینے جارہے ہیں اور اس کا جواب پوچھنا ہے تو شہید فوجی جوان کے اس باپ سے پوچھو جو بیٹے کی تدفین پر پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتا ہے اس ماں سے پوچھو جو پولیس افسر کی شہادت پر اعلان کرتی ہے کہ بیٹوں کو قربان کرے گی جو اب ان بھائیوں سے پوچھو جن کی بہنیں شہید کردی گئیں اور جن بچوں کے والدین چھن گئے ان سے پوچھو صدر زرداری سے پوچھو جس نے اپنی بیوی کی شہادت پر پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا اور بلاول بھٹو سے پوچھو کہ وہ اپنے جواب میں کیا کہیں گے انہوں نے کہاکہ ایک سال گزرنے کے باوجود حکومت کا پلان سمجھ نہیں آیا آج پاکستان کو اسلام کے نام پر جہالت کے اندھیروں میں دھکیلا جارہا ہے کیا ہم بھول گئے کہ سوات میں دہشت گردوں کو انصار کے نام پر پناہ دینے والوں سے کیا سلوک کیا گیا جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی یہ مسلمان نہیں درندے ہیں انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ظالمان کا نطام نافذ ہوگیا تو ہماری بیٹیاں زندہ درگور ہوں گی عورت کی زندگی غلام کی زندگی بن جائے گی اور آنے والی نسلیں غلامی کی زنجیر میں جکڑ جائیں گی اس سوچ نے جہاد کے معنی تبدیل کردیئے ہیں یہ جہاد نہیں جہاد وہ تھا جو کربلا میں تھا یہ جہاد منافقت ہے جہاد وہ تھا جب بے نظیر نے آمر کو للکارا تھا اور پاکستان پیپلزپارٹی کا جہاد غریبوں مظلوموں کے حقوق کیلئے لڑنا ہے جہاد ایسے نظام کا نام ہے جس میں عوام کے حقوق کا تحفظ ہو قانون کی عمل داری ہو اور جو ملک اور قوم کو ناقابل تسخیر بنائے اور ہم جہالت‘ غربت ‘ ظلم اور غلامی کے خلاف جہاد کریں گے انہوں نے آخر میں نعرہ بھٹو اور زندہ ہے بی بی کا نعرہ بھی لگایا۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کی شام بلاول بھٹو کے نام ہے ہم نے 35 سال میں پہلی بار دن کو جلسہ کیا پاکستان اور اسلامی دنیا اس وقت کٹھن دور سے گذر رہی ہے ایک وقت تھا کہ اسلامی دنیا کی مشکل پر پاکستان نے ان کے ساتھ کھڑے ہوکر مقابلہ کیا اور شہید بھٹو سیاسی سائنسدان تھے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی پر آج بڑا امتحان ہے ہم نے آج پاکستان کو بچانے کی سوچ رکھی ہے اور ہر قسم کی فرقہ بندی اور منافقت کو ختم کرنے کی سوچ کو پروان چڑھانا ہے ہم ساری سیاسی قیادت سے بات کریں گے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں توانائی سمیت دیگر بحران ہیں اور خطے کے دیگر مسائل بھی ہیں میں عوام کے سامنے یہ سوال رکھتا ہوں کہ اس وقت پاکستان کو کس طرح آگے چلنا چاہیے انہوں نے کہا کہ شہید کبھی مرتے نہیں وہ آج بھی ہمارے ساتھ ہیں جلسہ سے اعتزاز احسن ‘ خورشید شاہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔