سی آئی اے کے حراستی اور تفتیشی پروگرام پر کی گئی انکوائری رپورٹ عام کرنے کا فیصلہ، سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی نے بھی منظو ری دیدی ، رپورٹ ایسے ظالمانہ رویوں سے پردہ اٹھاتی ہے جو بطور قوم ہماری اقدار سے بالکل منافی ہیں،سینیٹر ڈایان فائن سٹائن

ہفتہ 5 اپریل 2014 03:24

وا شنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5اپریل۔2014ء)امریکی سینیٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی نے سی آئی اے کے متنازعہ تفتیشی پروگرام کے بارے میں اپنی رپورٹ عام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ پیش رفت کمیٹی کی ایک ووٹنگ کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔سینیٹ کی اس کمیٹی نے تین کے مقابلے میں گیارہ ووٹوں سے فیصلہ کیا کہ سی آئی اے کے حراستی اور تفتیشی پروگرام پر کی گئی انکوائری کی رپورٹ عام کر دی جائے۔

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس کے نتیجے میں بْش انتظامیہ کے دَور کے اس متنازعہ پروگرام کی مزید تفصیلات سامنے آئیں گی۔

انٹیلیجنس کمیٹی کی ووٹنگ کے نتیجے میں اس کی انکوائری رپورٹ کی 480 صفحات پر مبنی ایگزیکٹو سمری عام کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ یہ بات کمیٹی کی سربراہ سینیٹر ڈایان فائن سٹائن نے بتائی ہے۔

(جاری ہے)

فائن سٹائن کا کہنا تھا کہ جائزے کے نتائج چونکا دینے والے ہیں۔

انہوں نے کہا: ”یہ رپورٹ ایسے ظالمانہ رویوں سے پردہ اٹھاتی ہے جو بطور قوم ہماری اقدار سے بالکل منافی ہیں۔ یہ ہماری تاریخ پر ایک دھبہ ہے جس کی پھر کبھی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔سی آئی اے کا حراستی اور تفتیشی پروگرام اس ادارے کی ان کوششوں کا ایک حصہ تھا جن کا مقصد گیارہ ستمبر 2001ء کے حملوں کے ذمہ داروں تک پہنچنا تھا۔اس پروگرام کے بارے میں سینیٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی کی انکوائری پانچ سال تک جاری رہی۔

اس دوران ایک سو سے زائد زیرحراست افراد سے معلومات لی گئیں۔یہ انکوائری سی آئی اے اور انٹیلیجنس کمیٹی کے درمیان تنازعے کا باعث بھی رہی ہے۔ ابھی گزشتہ ماہ ہی فائن سٹائن نے سی آئی اے پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے کانگریس کے عملے کے زیر استعمال کمپیوٹرز کی تلاشی لی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ بش حکومت کے دَور میں مشتبہ دہشت گردوں سے تفتیش کے دوران سی آئی اے کے ممکنہ تشدد میں ملوث ہونے کی چھان بین کے عمل میں سی آئی اے نے پہلے تو مداخلت کی اور پھر تفتیشی اہلکاروں کو دھمکانے کی کوشش کی۔

فائن سٹائن کا کہنا تھا کہ سی آئی اے نے چوری چھپے دستاویزات ہٹائیں اور سینیٹروں کے لیے قائم کیے گئے ایک کمپیوٹر نیٹ ورک کی تلاشی لی۔ سینیٹر فائن سٹائن نے کہا تھا کہ ایسا کرتے ہوئے سی آئی اے ممکنہ طور پر فوجداری قوانین اور امریکی آئین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی۔ سی آئی اے نے بھی سینیٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی کے عملے پر غیرمناسب رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :