مصر ی کابینہ نے انسدادِ دہشت گردی کے لیے سخت قوانین کی منظوری دیدی،ترمیم شدہ قوانین کے تحت دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کیلئے نئے ٹریبیونل قائم کیے جائیں گے

ہفتہ 5 اپریل 2014 03:24

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5اپریل۔2014ء)مصر کی کابینہ نے قاہرہ میں حالیہ بم دھماکوں کے بعد دہشت گردوں کو سخت سزائیں دلوانے کے لیے بعض قانونی ترامیم متعارف کرائی ہیں اور دہشت گردی کے زمرے میں آنے والے جرائم میں بھی وسعت دے دی ہے۔ حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ \'\'کابینہ نے ضابطہ فوجداری اور تعزیرات میں ترامیم کی منظوری دی ہے جن کے تحت دہشت گردی کی کارروائیوں پر سزاوٴں کو وسعت دے دی گئی ہے اور دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کے لیے مزید ٹریبیونل قائم کیے جائیں گے\'\'۔

ان مجوزہ ترامیم کو منظوری کے لیے عبوری صدر عدلی منصور کے پاس بھیج دیا گیا ہے جس کے بعد یہ قانون بن جائیں گی۔مصر کے وزیر انصاف نیّر عبدالمنعم عثمان نے ایک نجی ٹیلی ویڑن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ\'\'ترامیم سے دہشت گردی کی تعریف وسیع تر ہوگئی ہے اور ان میں گذشتہ تین سال کے دوران رونما ہونے والے واقعات کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ملک میں بعض ایسے گروپ موجود ہیں جو ملک کی سکیورٹی کے لیے ایک بوجھ بن چکے ہیں۔ان کا واضح اشارہ سابق صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلمون کی جانب تھا جس کے خلاف عبوری حکومت گذشتہ سال جولائی کے بعد سے کریک ڈاوٴن کررہی ہے۔ قاہرہ کی پولیس اکیڈیمی میں آئینی قانون کے پروفیسر طارق خضر نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصر میں نافذ موجودہ قوانین میں دہشت گردی کے لیے مالی امداد سے متعلق ایشوز سے نمٹنے کا کوئی طریق کار نہیں ہے۔اس لیے اب ترمیم شدہ قانون میں اس کا احاطہ کیا گیا ہے۔مصری حکومت نے قاہرہ اور دوسرے شہروں میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے پیش نظر سخت قوانین کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :