حکومت نے ملک میں 30ہزار سے زائد ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ، جمشید دستی کا الزام ،ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور وزارت صحت نے ادویات کی قیمتوں میں 3ارب روپے کی رشوت لیتے ہوئے مذکورہ اضافہ کیا ، وزیراعظم اور چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست ہے ادویات کی قیمتیں فوری طور پر کم کردی جائیں ، میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 5 اپریل 2014 03:14

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5اپریل۔2014ء ) آزاد رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملک میں تیس ہزار سے زائد ادویات کی قیمتیں بڑھا دی ہیں جس میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور وزارت صحت نے ادویات کی قیمتوں میں تقریباً تین ارب روپے کی رشوت لیتے ہوئے یہ اضافہ کیا ہے ، وزیراعظم میاں نواز شریف اور چیف جسٹس سے پرزور درخواست ہے کہ ادویات کی قیمتیں فوری طور پر کم کردی جائیں ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ادویات ساز اداروں نے ڈی آر اے پی کے افسران کی ملی بھگت سے دوائیوں کی قیمتیں بڑھا دی ہیں اور وزارت ہیلتھ ریگولیشن کی وزیر سائرہ افضل تارڑ ہر جگہ پر ہمیشہ قیمتیں نہ بڑھانے کی حمایت کرتی رہی ہیں جس نے نہ صرف پارلیمان بلکہ عدالتوں اور عوام کو بھی دھوکے میں رکھا کہ کسی بھی دوا کی قیمت ہم نے نہیں بڑھائی ہے انہوں نے کہا کہ سائرہ افضل تارڑ کے منظور نظر ارشد خان چیف ایگزیکٹو ڈی آر اے پی ، غلام رسول چیئرمین ڈرگ رجسٹریشن بورڈ ، امان اللہ ڈائریکٹر پریسنگ اور صیاد حسین ڈی ڈی سی نے 11جنوری 2014ء کو اخبارات میں باقاعدہ خبر دی کہ پاکستان میں کسی بھی دوا کی قیمت نہ بڑھی ہے اور نہ ہی بڑھنے دی جائے گی جس پر ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن کی کاوشوں کو بھرپور سراہتا ہوں جنہوں نے حکومت کو ایک بار پھر یہ بتایا کہ ادویات کی قیمتیں تقریباً 30فیصد تک ملک میں بیٹھی ہوئی ہیں اور ملک میں 30ہزار سے زائد ادویات کی قیمتیں بڑھا دی گئی ہیں جبکہ گزشتہ حکومت کے پانچ سالہ اقتدار میں ادویات کی قیمتوں میں ایک پیسے کا بھی اضافہ نہ ہوا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عوام اور حکومت کے پانچ ارب روپے ارشد خان ، غلام رسول ، امان اللہ اور صیاد حسین نے نیشنل بینک سے غیر قانونی طور پر الائیڈ بینک میں منتقل کرکے اٹھارہ کروڑ روپے سالانہ کمیشن وصول کیا ۔ جمشید دستی نے مزید کہا کہ شہاب رضوی چیئرمین اور ارشد حسین چئرمین فارما بیورو نے گزشتہ ماہ بتایا کہ ساٹھ کی دہائی میں ملٹی نیشنل ادویات ساز اداروں کی پاکستان میں 2.8 ارب ڈالر کی انویسٹمنٹ تھی جو کہ ساری کی ساری انڈیا منتقل کردی گئی ہیں اور اب پاکستان میں ملٹی نیشنل اداروں کی صرف چار کروڑ ڈالر کی فیکٹریاں رہ گئی ہیں شہاب رضوی کے مطابق ملٹی نیشنل ادارے پاکستان میں صرف ٹریڈنگ کا کام کررہے ہیں جو کہ ملکی قانون کی شدید خلاف ورزی ہے ۔

پاکستان ، انڈیا ، بنگلہ دیش اور عرب ممالک میں یہ قانون موجود ہے کہ کوئی بھی غیر ملکی ادارہ ٹریڈنگ نہیں کرسکتا کیونکہ ایس انڈیا کمپنی بھی بھارت میں ٹریڈنگ کی غرض سے داخل ہوئی اور ملک پر قابض ہوگئی عوام کی اور میری وزیراعظم میاں نواز شریف اور چیف جسٹس سے پرزور درخواست ہے کہ ادویات کی قیمتیں فوری طور پر کم کردی جائیں اور پڑھے لکھے نوجوانوں کیلئے ادویات سازی کے پیشے میں آنے کی بھرپور قانون سازی فوری طور پر عمل میں لائی جائے ۔