وفاقی وزیر داخلہ کا جذبہ خیر سگالی کے طورپر مزید 12سے 13طالبان کو رہا کرنے کا اعلان ،تالی یکطرفہ نہیں بج سکتی دوسری طرف سے بھی اس قسم کا جواب آنا چاہیے ، عوام کی دعائیں مذاکراتی عمل کے ساتھ ہیں،چوہدری نثار علی خان ، کوئی ایسا فیصلہ نہیں ہوگا جو ملک کے مفاد کیخلاف ہو ، آستنیں چڑھا کر بیانات دینے والوں کی غلط فہمی ہے کہ عوام کی ان کے بارے میں منفی رائے مثبت ہوجائے گی ، درپردہ ہونے والی بات چیت سے امید ہے حالات بہتری کی طرف جائینگے ، جلد از جلد پرتشدد کارروائیوں کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں ۔جنگ بندی کا انحصار دیگر معاملات کے آ گے بڑھنے پر ہے ،مذاکرات کا عمل آ گے بڑھے گا تو بہت سے معاملات حل ہوجائینگے، طالبان کی مذاکراتی کمیٹی سے کئی گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات چیت

اتوار 6 اپریل 2014 04:25

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اپریل۔2014ء )وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے جذبہ خیر سگالی کے طورپر مزید 12سے 13طالبان کو رہا کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کمیٹی پر واضح کیا ہے کہ تالی یکطرفہ نہیں بج سکتی دوسری طرف سے بھی اس قسم کا جواب آنا چاہیے ، عوام کی دعائیں اس مذاکراتی عمل کے ساتھ ہیں کوئی ایسا فیصلہ نہیں ہوگا جو ملک کے مفاد کیخلاف ہو ، آستنیں چڑھا کر بیانات دینے والوں کی غلط فہمی ہے کہ عوام کی ان کے بارے میں منفی رائے مثبت ہوجائے گی ، درپردہ ہونے والی بات چیت سے امید ہے حالات بہتری کی طرف جائینگے ، جلد از جلد پرتشدد کارروائیوں کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں ۔

ہفتہ کو یہاں پنجاب ہاؤس میں طالبان کی مذاکراتی کمیٹی سے کئی گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ معاملات مثبت اندازسے آگے بڑھ رہے ہیں بہت سے امور پر زیادہ اظہار خیال اس عمل کے لئے نقصان دہ ہے جس عمل سے ہم گزر رہے ہیں وہ آسان نہیں بارہ تیرہ سال سے جو بگاڑ پیدا ہوا جن مشکلات نے ملک کو گھیرا ہوا ہے ان سے نکلنے کیلئے سنجیدگی اور صبر کی ضرورت ہے کاش جو لوگ اس عمل کو تنقید کی نگاہ سے دیکھتے ہیں وہ آج سے چند ہفتوں پہلے کی صورتحال پر نظر ڈالیں کہ ان میں کتنا امن آیا ، کتنی جانیں بچیں اور دھماکوں میں کتنی کمی آئی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فوجی کارروائی کوئی مشکل نہیں تشدد کی راہ مشکل نہیں بلکہ امن کی راہ مشکل ہے ۔ وزیر داخلہ نے میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کیلئے بھی امن کوئی بڑی خبر نہیں بلکہ اگر کوئی دھماکہ ہو تو یہ بڑی خبر ہوگی منفی بیانات اور چوکے چھکے بڑی خبر ہے جبکہ یہ صبر آزما امور ہیں مگر ہمارا ایمان ہے کہ انشاء اللہ اس سے امن آئے گا اور اس کی بڑی مثال چار پانچ ہفتے کی صورتحال ہے ۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ آج آئندہ کے مذاکراتی عمل پر بات ہوئی ہم چاہتے ہیں کہ اب ہم اصل نکات پر آئیں حکومت اور دوسرا فریق دونوں واضح طور پر اپنے نکات پیش کریں اور ہم اپنی کمیٹی کو بھی اس کے ساتھ ہی بھیجیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے مذاکرات کا دوسرا عمل شروع ہوگا یہ ہمارے لئے ایک اہم موقع ہے جس میں حکومت کا بنیادی سب کا بڑا نقطہ امن ہے اور یہ کام قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر ہوگا قیدیوں کی رہائی تشدد کا مکمل خاتمہ اور دیگر امور بھی شامل ہیں ۔

وزیر داخلہ نے اعلان کیا کہ ہم نے طالبان کمیٹی کے سامنے خیر سگالی کے طور پر بارہ تیرہ طالبان رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ان میں سے کچھ لوگوں کے نام اس فہرست میں شامل ہیں جو طالبان کی طرف سے ہمیں دی گئی تھی اس سے پہلے 19 غیر عسکری لوگ رہا ہوچکے ہیں اور میں یہ بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ یہ رہائی اس پروگرام کا تسلسل ہے جس کے تحت دونوں اطراف غیر عسکری قیدیوں کو رہا کرنے کا عمل شروع کیا گیا ہے ہم نے طالبان کمیٹی سے کہا ہے کہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بج سکتی دوسری طرف سے بھی ایسا ہی جواب آنا چاہیے بہت سے غیر عسکری قیدی طالبان کے پاس بھی قید ہیں ان کی رہائی ہونی چاہیے ۔

پروفیسر اجمل سمیت سلمان تاثیر اور یوسف رضا گیلانی کے بیٹے ، کچھ غیر ملکی اور کچھ سرکاری ملازم بھی ان میں شامل ہیں جن کا لڑائی کا دور دور تک تعلق نہیں انہیں خیر سگالی کے طورپر رہا کیا جائے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ دونوں کمیٹیوں کی اگلی ملاقات تک توقع ہے کہ یہ تعداد 30تک پہنچ جائے گی انہوں نے کہا کہ امن میں پیش رفت سے مزید لوگ بھی رہا ہونگے مگر ضروری ہے کہ یہ عمل دونوں طرف سے ہو اس سے ملک کے طول وعرض میں اعتماد کی فضا بحال ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ چند لوگ جو مرضی کہتے رہیں عوام کی دعائیں اس مذاکراتی عمل کے ساتھ ہیں اور ہم یقین دلاتے ہیں کہ ہم یکسوئی کے ساتھ آ گے بڑھیں گے کوئی ایسا فیصلہ نہیں ہوگا جو ملک کے مفاد کیخلاف ہو ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بیانات کے بارے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ عمل ہے میں ایک بچے کے بیان پر کیا تبصرہ کروں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ پچھلے پانچ سال ان کی حکومت تھی کیا یہ لوگ سوئے رہے کیا یہ حالات و واقعات سے آگاہ نہیں تھے انہوں نے تو ملک کا تیاپانچہ کئے رکھا آج یہ آستنیں چڑھا کر بیان دیتے ہیں یہ ان کی غلط فہمی ہے کہ اس سے عوام کی ان کے بارے میں منفی رائے مثبت ہوجائے گی ۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ہمیں پارٹی کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ یہ اصل بیانات آصف علی زرداری کے ہیں لیکن اب تو ان کے سامنے ہی یہ تماشا لگایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سنجیدہ لوگوں کا کام ہے اور ہم سنجیدگی سے یہ کا م کررہے ہیں ۔ ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئندہ مذاکرات کیلئے جگہ کی نشاندہی کا بھی کہا گیا ہے اور ہم نے اس کا جواب دیا ہے طالبان چاہتے ہیں کہ ایسی جگہ ہو جہاں ان کا آنا جانا آسان ہو اور مذاکرات تیزی سے آگے بڑھیں ۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ جنگ بندی کا انحصار دیگر معاملات کے آ گے بڑھنے پر ہے اس وقت جو کچھ بظاہر اور جوکچھ درپردہ ہورہا ہے اس سے ہمیں امید ہے کہ حالات بہتری کی جانب جائینگے ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم چھوٹے سے چھوٹے ایجنڈے پر اعتماد کی فضا قائم کرنا چاہتے ہیں اور ہم اس بات کے خواہاں ہیں کہ کم از کم وقت میں پرتشدد کارروائیوں کا مکمل خاتمہ ہو ۔ مذاکرات کا عمل آ گے بڑھے گا تو بہت سے معاملات حل ہوجائینگے ۔