امریکی عدالت کا ڈرون حملوں پر اوباما انتظامیہ کے خلاف مقدمہ چلانے سے انکار ، عدالت سمجھتی ہے کہ قوم کا دفاع سیاسی قیادت پر چھوڑ دینا چاہیے،جج کے ریمارکس

اتوار 6 اپریل 2014 04:21

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اپریل۔2014ء)امریکی عدالت کے جج نے ڈرون حملوں پر اوباما انتظامیہ کے خلاف مقدمہ چلانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت سمجھتی ہے کہ قوم کا دفاع سیاسی قیادت پر چھوڑ دینا چاہیے۔تفصیلات کے مطابق امریکی عدالت میں یمن میں 2011ء کے دوران ہونے والے ایک ڈرون حملے میں 3 امریکیوں کی ہلاکت پر اومابا انتظامیہ کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔

درخواست میں وزیر دفاع لیون پنیٹا، اس وقت کے سی آئی اے ڈائریکٹر ڈیوڈ پیٹریاس اور اسپیشل آپریشنز فورسز کے دو کمانڈروں کو فریق بنایا گیا تھا۔امریکی ڈسٹرکٹ جج روز میری کولائر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس کیس سے اٹھائے گئے آئینی سوالات کا جواب دینا آسان نہیں ہے۔ انفرادی حکام کے خلاف مقدمے کی اجازت سے عدالت کو فوج اور انتظامیہ کے اختیارات کے درمیان گھسیٹنے والی بات ہوگی۔

(جاری ہے)

امریکی جج کا کہنا ہے کہ اس مقدمے کو سنا گیا تو عدالت کو قومی سلامتی پالیسی، فوج کی چین آف کمانڈ ،اہداف کا تعین اور امریکا کو درپیش خطرات سے بہتر انداز میں نمٹنے کے طریقوں کا بھی تفصیلی جائزہ لینا پڑے گا۔ امریکی حکومت کا موقف تھا کہ بہتر ہے ڈرون حملے کا معاملہ ججوں کے بجائے کانگریس اور انتظامیہ پر چھوڑ دیا جائے، عدالت سمجھتی ہے کہ دفاعی معاملات سیاسی قیادت پر چھوڑنے چاہیے۔2011ء کے دوران ڈرون حملوں کے 2 مختلف واقعات میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے امریکی شہری انوار علاقی، ان کا بیٹا عبدالرحمان اور سمیرخان ہلاک ہوگئے تھے۔ عدالت میں انوار علاقی کے والد نصیر علاقی اور سمیر خان کی والدہ سارہ خان نے درخواست دائر کی ہے۔

متعلقہ عنوان :