پنجاب بھر میں دوسرے روز بھی اساتذہ کا بائیکاٹ جاری، افسران تدریسی عمل جاری رکھنے کے لئے منت سماجت کرتے رہے طلباء سکول آ کر گھروں کو لوٹتے رہے والدین پریشان،ہم نہ صرف اساتذہ بلکہ محکمہ تعلیم کے افسران کی بقا ء کی جنگ بھی لڑ رہے ہیں ، محکمہ تعلیم کے افسران بیوروکریسی کے ہاتھوں کھلونا نہ بنیں،سید سجاد اکبر کاظمی

اتوار 6 اپریل 2014 04:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اپریل۔2014ء)لاہور سمیت پنجاب بھر میں اساتذہ نے محکمہ تعلیم کی طرف سے اساتذہ کے ساتھ بد عہدی کرنے پر دوسرے روز بھی تعلیمی بائیکاٹ جاری رکھا۔ آج بھی بیشتر سکولوں میں محکمہ تعلیم کے افسران ، مانیٹرنگ اہلکار سارا دن منت سماجت سے اساتذہ کو تدریسی فرائض انجام دینے راضی کرتے رہے۔ پنجاب ٹیچرز یونین کے مرکزی صدر سید سجاد اکبر کاظمی، رانا محمد ارشد، رانا لیاقت علی،ظفر سندھو ، میاں ارشد ،ملک سعید ، ملک مستنصر اعوان ، اسلم گھمن ، سعید نامدار، منیر انجم ،ملک صادق ، سردار اصغر ، چوہدری ریاض ، چوہدری محمد علی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کوئی ایسا مطالبہ نہیں کی جسکی وجہ سے حکومت کو مالی بوجھ برداشت کرنا پڑے۔

ہم صرف طے شدہ معاملات پر عملدرآمد چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ ہم صرف اساتذہ ہی کے لئے نہیں بلکہ محکمہ تعلیم کے افسران کی بقا کی جنگ بھی لڑ رہے ہیں ۔ محکمہ تعلیم کے افسران کو چاہیے کہ وہ بیورو کریسی کے ہاتھوں کھلونا نہ بنیں۔انہوں نے کہا کہ دیگر محکموں کے کنٹریکٹ ملازمین ریگولر ہوچکے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے افسران ہٹ دھرمی کا مظاہر ہ کر رہے ہیں۔

اور چالیس ہزار اساتذہ کو پریشان کر رکھا ہے۔ پوری دنیا میں ایک کلاس 30سے 35 طلباء پر مشتمل ہوتی ہے جبکہ ہمارے یہاں یہ 40 پر مشتمل تھا جو کہ اب 50 کر دیا گیا ہے۔ قانون کے مطابق ایک استاد سال میں 25 رخصت اتفاقیہ اور 12 رخصت استحقاقیہ لینے کا مجاز ہے۔ لیکن انہیں اس حق سے محروم کرنا انسانیت سوز عمل ہے۔شادی کے دن بھی اور مرگ پر بھی اساتذہ کو چھٹی نہ دینا اسلامی نقطعہ نگاہ سے بھی اسلام دشمنی ہے۔

ریشنلائزیشن کی آڑ میں جس طرح قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ایسے اساتذہ جو ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں یا شدید بیمار ( ڈائلیسز، ہیپاٹائٹس ، دل کے عارضہ وغیرہ) میں مبتلا ہیں ان کو کئی کئی میل دور ٹرانسفر کر دینا انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہے۔ افسران کی نااہلیت کی انتہاء ہو چکی ہے کہ وہ خود کام کرنے کی بجائے سارا کام مخصوص لوگوں کے سپرد کرکے بری الذمہ ہو نے کی کوشش میں ہیں۔

بعض نام نہاد عناصر مخبروں کا کردار ادا کررہے ہیں ۔حالانکہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ ہمیشہ مخبروں کو زوال ہوتا ہے۔ SMS کے ذریعے محکمہ تعلیم کی بیور کریسی کو اساتذہ کے نام بھیجنے والے یہ جان لیں کہ اساتذہ برادری انہیں نشانِ عبرت بنا دے گی۔وہ در اصل اساتذہ کے طر ف سے ٹھکرائے ہوئے لوگ ہیں اور اب میر جعفر کا رو ل ادا کر رہے ہیں۔ اساتذہ برادری پورے پنجاب میں متحد ہو رہی ہے ارباب اختیار ہوش کے ناخن لیں۔

پر امن اساتذہ نے اگر یہ سوچ لیا کہ موجودہ حکمرانوں کو سبق سکھانا ہے تو پھر کوئی ان کا راستہ نہیں روک سکتا۔ نام نہاد عناصر سمیتبیوروکریسی تعلیمی امن تباہ کرنے کے در پے ہے ۔ وزیر اعلی پنجاب کو صیحیح صور ت حا ل سے آگاہ نہیں کر رہے ہیں ۔ سب اچھا کی رپورٹ دے کر تعلیمی نظام کو ملیا میٹ کرنا چاہتے ہیں ۔ ان ہی لوگوں کی وجہ سے PEC تباہ ہوا اور اب یہ لوگ DSD، PMIU کو تباہ کرنے کے درپے ہیں ۔لہذا وزیر اعلی پنجاب سے مطالبہ ہے کہ وہ حالات کی سنگینی کا نوٹس لیں ۔ اساتذہ کے جائز مطالبات کو پورا کیا جائے ۔ ہم مالی نہیں اپنے طے شدہ حقوق کے طلبگار ہیں۔

متعلقہ عنوان :