تعلیم اور صحت کے بجٹ کو پانچ سال میں دُگنا کرنا حکومتی ہدف ہے،احسن اقبال،ترقی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے میں کوئی کسر نہیں اُٹھا رکھنی ہوگی ،پاکستان درمیانی آمدنی والا ملک ہونے کے باوجو د تعلیم، صحت ، پانی اور صفائی کی سہولیات میں بہت پیچھے ہے،پیما کے زیراہتمام کانفرنس سے خطاب

اتوار 6 اپریل 2014 04:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اپریل۔2014ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات کے احسن اقبال نے کہاہے کہ وزیر اعظم محمدنواز شریف کی مدبرانہ قیادت اور بصیرت میں تعلیم اور صحت کے بجٹ کو پانچ سال میں دُگنا کرنا حکومتی اہداف کا حصہ ہے،درمیانی آمدن والا ملک ہونے کے باوجود پاکستان تعلیم، صحت، زچہ بچہ کے مسائل، پانی اور صفائی کی سہولیات میں دیگر درمیانی آمدن والے ممالک سے کا فی پیچھے ہے، پاکستان کے چودہ فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، حکومت عوام کو صحت اور تعلیم کی سہولیات کی فراہمی میں سنجیدہ ہے ۔

ہفتہ کے روز یہاں جناح کنونشن سینٹر میں پاک اسلامک میڈیکل ایسو سی ایشن (پیما)کے زیر اہتمام منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ حکومت اقتصادی ترقی کے ساتھ سماجی ترقی پر بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے تاکہ صحت مند اور توانا افرادی قوت کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ حاصل کیاجاسکے۔

(جاری ہے)

حکومت نے ویژ ن2025 ء کو حتمی شکل دے دی ہے، جس میں تمام شعبوں کی ترقی کے اہداف مقرر کردیے گئے ہیں، پالیسی میں ایک بڑا حصہ انسانی وسائل کی ترقی اورعوام کی فلاح و بہبودکیلئے رکھا گیا ہے،اس کے علاوہ ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کے پیش نظر غذائی، آبی اور توانائی کے تحفظ کو بھی خصوصی اہمیت دی گئی ہے، تا کہ اس حوالے سے نہ صرف موجودہ در پیش چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملے گی بلکہ مستقبل کے لئے ایک مضبوط و مربوط حکمت عملی اپنانے میں بھی آسانی ہو گی۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پائیدار سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے سیاسی استحکام اور سماجی یکجہتی ناگزیرہے تاکہ طویل المدتی منصوبہ بندی کے ذریعے ملکی ترقی کی راہ ہموار کی جاسکے۔وفا قی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان کا شُمار اقتصادی اعتبار سے درمیانی آمدن والے ممالک میں ہوتا ہے تاہم تعلیم، صحت، زچہ بچہ کے مسائل، پینے کے پانی کی ضروریات پوری کرنے اور صفائی کی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے دیگر درمیانی آمدن والے ممالک کے مقابلے میں بہت پیچھے ہے، پاکستان کے چودہ فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔

منصوبہ بندی ، ترقی اور اصلاحات کے وفاقی وزیر نے ڈاکٹروں اور طب کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد پر زور دیا کہ وہ ملک میں صحت مندانہ سرگرمیوں کے فروغ کیلئے بھرپور کردار ادا کریں تاکہ ملک میں امراض قلب، ذیابیطس اور ہیپاٹائیٹس جیسی بیماریوں پر قابو پا کر صحت مند معاشرہ کو فروغ دیاجاسکے، ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے واضح کیا کہ صحت مند افرادی قوت ہی صلاحیتوں سے بھرپور افرادی قوت کی دستیابی یقینی بناسکتی ہے، ہمیں طب و صحت کی سہولیات کی فراہمی سمیت دیگر شعبوں میں بھی جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے میں کوئی کسر نہیں اُٹھا رکھنی ہوگی تاکہ نہ صرف عوام کا معیار زندگی بہتربنا یا جا سکے بلکہ بین الاقوامی دنیا میں ملک کا وقار بلند کیا جاسکے۔

احسن اقبا ل کا کہنا تھا کہ اقتصادی شعبوں میں ترقی کے علاوہ ہمیں اخلاقی اقدار اور روایات میں بھی بہتری لانا ہوگی تاکہ معاشرے میں رواداری اور ہم آہنگی کو فروغ دیکر پائیدار ترقی کی راہ مزید ہموار کی جاسکے۔کانفرنس میں مسلم دنیا کو درپیش طبی مسائل اور ان کے حل پر تبادلہ خیال کے لئے دُنیا بھر کے اسلامی ممالک کے شعبہ طب سے وابستہ افراد، ماہرین اور ڈاکٹرز شرکت کررہے ہیں۔کانفرنس شعبہ طب کے حوالے سے جدید تحقیق اور معلومات کے تبادلے میں بھی کلیدی کردار ادا کرے گی۔