آئی او سی کی جانب سے پاکستان پر پابندی عائد کرنے کی حتمی دھمکی ،د وفاقی وزارت برائے بین الصوبائی رابطہ منجدھار میں پھنس گئی،حکومت پاکستان کو پی او اے کے معاملے پر اگلے10یوم میں لازمی فیصلہ کرنا ہوگا، وزیراعظم کا مشورہ اہم کردار ادا کرے گا

اتوار 6 اپریل 2014 04:16

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اپریل۔2014ء ) حکومت پاکستان کو پی او اے کے معاملے پر اگلے10یوم میں لازمی فیصلہ کرنا ہوگا۔اس ضمن میں وزیر اعظم نواز شریف کا مشورہ اہم کردار ادا کرے گا، آئی او سی کی جانب سے پاکستان پر پابندی عائد کرنے کی حتمی دھمکی کے بعد وفاقی وزارت برائے بین الصوبائی رابطہ منجدھار میں پھنس گئی، وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے اولمپک چارٹر کا احترام کرنے کا عندیہ دینے کے ساتھ آئی او سی کی تسلیم کردہ پی او اے پر ایڈہاک لگانے اور سرکاری پی او اے کی فیڈریشنز کو گرانٹ جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا، سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے کھیل کی چیئر پرسن سینیٹرفرح عاقل نے جنرل (ر) سید عارف حسن کی سربراہی میں کام کرنے والی پی او اے کو ماننے اور اولمپک کھیلوں کی عالمی تنظیم سے تنازع پیدا نہ کرنے کی تجویز دیدی، جنرل (ر) اکرم ساہی کی زیر قیادت پی او اے نے حکومت اور پی ایس بی کے رویے پر سخت تشویش اور تحفظات کا اظہار کر دیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق آئی او سی کی جانب سے خصوصی مہلت ملنے کے بعد وفاقی وزارت بین الصوبائی رابطہ سخت مشکل میں پڑ گئی، سوئٹزر لینڈ میں آئی او سی کے ہیڈ کوارٹرز میں حکومت پاکستان نے معاہدے پر عمل کی یقین دہانی کرائی تھی تاہام تاحال ایسا نہ ہو سکا، دوسری جانب حکومت پاکستان کی خواہش ہے کہ اس کا منتخب قومی دستہ 17 ویں ایشین گیمز میں شرکت کرے، 16روزہ گیمز اولمپک کونسل آف ایشیا کے تحت 19ستمبر سے4اکتوبر تک جنوبی کوریا کے شہر انچین میں شیڈول ہیں، ایشین گیمز میں شرکت کی تصدیق 15 اپریل تک صرف آئی او سی کی تسلیم کردہ پی او اے کے ذریعے ہی قابل قبول ہوگی۔

متعلقہ عنوان :