لیبیا،حکومت اور باغیوں میں آئل ٹرمینل کھولنے کا معاہدہ طے پا گیا،معاہدے کے تحت ملک کی دیگر دو بندرگاہیں بھی آنے والے ہفتوں میں کھو ل دی جائیں گی،باغیوں سے طے پانے والے معاہدے کے تحت حکومت انھیں زر تلافی دے ان کیخلاف مقدما ت واپس لئے جا ئیں گے ، وزیر انصاف

منگل 8 اپریل 2014 06:13

طرا بلس (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8اپریل۔2014ء)لیبیا میں حکومت اور باغیوں کے درمیان ملک کے مشرقی علاقے میں واقع دو آئل ٹرمینل کھولنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ملک کے وزیرِ انصاف صالح المرغانی نے بن غازی میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ شہر کے جنوب میں زوئتینا اور مشرق میں ہریگا میں واقع یہ ٹرمینل اب حکومتی کنٹرول میں ہیں۔معاہدے کے تحت ملک کی دیگر دو بندرگاہیں بھی آنے والے ہفتوں میں کھل جائیں گی۔

لیبیا میں علاقائی خودمختاری کے حامی مسلح جنگجووٴں کی جانب سے ان ٹرمینلز اور بندرگاہوں پر قبضے کے بعد سے گذشتہ آٹھ ماہ میں لیبیا سے تیل کی درآمد میں 80 فیصد کمی آ چکی ہے۔اس وقت لیبیا روزانہ ڈیڑھ لاکھ بیرل تیل درآمد کر رہا ہے اور یہ ٹرمینل کھلنے سے اس میں مزید دو لاکھ بیرل کا اضافہ ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

صالح المرغانی کا کہنا تھا کہ مشرقی لیبیا میں راس لانوف اور سدرہ کے مقامات پر واقع سب سے بڑے آئل ٹرمینل بھی جلد ہی کھول دیے جائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ مظاہرین کے ان بندرگاہوں میں جانے اور کام میں رخنہ ڈالنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔باغیوں سے طے پانے والے معاہدے کے تحت حکومت انھیں زرِ تلافی دے گی، ان پر عائد الزامات واپس لے گی اور علاقے میں فوجی کارروائی نہیں کرے گی۔یہ باغی لیبیا میں تیل سے ہونے والی قومی آمدن میں زیادہ حصہ اور ریاستی خودمختاری کا مطالبہ کرتے ہیں اور ماضی میں ان سے ہونے والی بات چیت اور معاہدے ناکام ہو چکے ہیں۔

بندرگاہوں کی ناکہ بندی کرنے والے باغیوں کے سربراہ ابراہیم جتھران نے لیبیائی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ یہ ثابت کرنے کے لیے طے پایا ہے کہ ملیشیا ایک پرامن تحریک ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کی جانب سے خیرسگالی کا اقدام ہے تاکہ ثابت ہو سکے کہ مغربی ممالک کی مداخلت کے بغیر بات چیت ہی لیبیا کے مسائل کا حل ہے۔