اسرائیلی و فلسطینی اتھارٹی کے مذاکرات بے یقینی کا شکار،مشرق وسطی کا امن عمل مستقبل تاریک ہو گیا ، مذاکراتی عمل میں امریکی سفیر مارٹن انڈک کی بھی شرکت ، بات چیت کے دوران اسرائیلی مذاکرات کاروں نے فلسطینیو ں کو مسلسل دھمکایا اور بحران کے کسی حل تک نہ پہنچا جا سکا،فلسطینی ذرائع ،اسرائیل امن مذاکرات چاہتا ہے،مگر کسی قیمت پر نہیں،فلسطینی ریاست کو یک طرفہ منوایا گیا تو جوابی اقدامات کریں گے‘نیتن یاہو

منگل 8 اپریل 2014 06:14

رملہ ‘یروشلم(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8اپریل۔2014ء)فلسطین اور اسرائیل کے مذاکرات کاروں کے ما بین ہونے وا لے مذاکرات بغیر کسی نتیجے پر پہنچے اختتا م پذیر ہو گئے جسکے بعدگزشتہ برس بحال ہونے والا مشرق وسطی کا امن عمل مستقبل تاریک ہو گیا ہے۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق امریکا کی ثالثی کے نتیجے میں جولائی 2013ء میں بحال ہونے والے مشرق وسطی امن عمل میں کسی نتیجے تک پہنچنے کی ڈیڈ لائن انتیس اپریل ہے اور تاحال فریقین کسی واضح سمت کی جانب نہیں بڑھ رہے ہیں۔

اسی سلسلے میں گذ شتہ روز فلسطینی اور اسرائیلی مذاکرات کاروں نے ملاقات کی، جس کا مقصد مذاکرات کی مدت میں توسیع کے کسی سمجھوتے تک پہنچنا تھا تاہم یہ ملاقات بے نتیجہ ختم ہو گئی۔ یروشلم میں ہونے والی اس ملاقات میں امریکا کے سفیر مارٹن انڈک سمیت فلسطین اور اسرائیل کے مذاکرات کاروں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ایک فلسطینی ذرائع نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ بات چیت کے دوران اسرائیلی مذاکرات کاروں نے فلسطینیو ں کو مسلسل دھمکایا اور بحران کے کسی حل تک نہ پہنچا جا سکا۔

اس ذرائع نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر یہ بیان دیا۔دوسری جانب ایک اسرائیلی اہلکار نے یہ تنبیہ کرتے ہوئے کے امن عمل ناکامی سے درچار ہونے کے قریب ہے، یہ بھی کہا کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری اب ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔ اس اہلکار کے مطابق، ”ہم امن عمل کے حوالے سے امریکیوں کے رویے دیکھ رہے ہیں، جو کافی ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔“ اہلکار کے بقول جان کیری کے کچھ ہفتے قبل کے رویے اور اب کے رویے میں واضح فرق ہے۔

جہاں ایک طرف اس اسرائیلی اہلکار نے امن عمل کے حوالے سے کافی منفی بیان دیا ایک اور اسرائیل ہی کے اہلکار نے قدرے مثبت رویہ اختیار کیا اور کہا کہ چیف اسرائیلی مذاکرات کار زیپی لیونی کی کوششوں کو ایک اور موقع دیا جانا چاہیے۔ اہلکار نے کہا، ”ہمیں چند دن اور انتظار کرنا ہوگا، صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے کافی کوششیں جاری ہیں۔“دریں اثناء فلسطینی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دھمکی دی ہے کہ اگر فلسطین کی جانب سے پندرہ بین الاقوامی معاہدوں کا تعاقب ترک نہیں کیا گیا، تو اس کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔

وہ فلسطین کی جانب سے گزشتہ منگل کے روز جمع کرائی جانے والی ان درخواستوں کے بارے میں بات کر رہے تھے، جن کے ذریعے فلسطین بین الاقوامی طور پر تسلیم کیے جانے کے اپنے عزائم کے تعاقب میں ہے۔ نیتن یاہو نے اس بارے میں کہا، ”ان سے ممکنہ امن معاہدہ مزید دور ہوتا چلا جائے گا۔ادھر صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل امریکا کی ثالثی میں فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات کو جاری تو رکھنا چاہتا ہے لیکن کسی قیمت پر نہیں۔

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات میں تعطل پر صہیونی وزیراعظم کا یہ پہلا ردعمل ہے۔انھوں نے کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر فلسطینیوں نے اپنی ریاست کو منوانے کے لیے یک طرفہ اقدامات کیے تو اسرائیل بھی ردعمل میں اپنے طور پر اقدامات کرے گا۔

متعلقہ عنوان :