تھر میں ہلاکتیں‘ تحقیقاتی رپورٹ حکومت سندھ کیخلاف سازش ہے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ،حکومت سندھ کو 29 ستمبر 2013 کو تھر کی صورتحال سے متعلق آگاہ کردیا گیا تھا، وکیل درخواست گزار ، کیس کی مزید سماعت 11 اپریل تک ملتوی

بدھ 9 اپریل 2014 06:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9اپریل۔2014ء)ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے تھر میں قحط کے باعث بچوں کی ہلاکتوں سے متعلق ڈی آئی جی حیدرآباد کی تحقیقاتی رپورٹ کو سندھ حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی سازش قرار دے دیا۔تھر میں ہلاکتوں سے متعلق ازخود نوٹس کی چیف جسٹس سندھ ہائی کو رٹ مقبول باقر کی سربراہی میں 2 رکنی ڈویڑنل بینچ نے سماعت کی جہاں ایڈووکیٹ جنرل سندھ، سیکریٹری خوراک، سیکریٹری صحت اور سیکریٹری فوڈ اینڈ ریلیف عدالت میں پیش ہوئے، دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی نے ڈی آئی جی حیدرآباد ثنا اللہ عباسی کی رپورٹ پر دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت سندھ کو 29 ستمبر 2013 کو تھر کی صوررتحال سے متعلق آگاہ کردیا گیا تھا تاہم صوبائی حکومت نے رواں سال فروی میں صورتحال سے متعلق نوٹی فکیشن جاری کیا لہٰذا 196 بچے ہلاک نہیں بلکہ ان کا قتل ہوا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے دلائل دیئے کہ 2012 اور 2013 میں اسی صورتحال کے باعث 140 اموات ہوئی تھیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ فتح اللہ ملک نے کہا کہ رپورٹ حکومت سندھ کو غیر مستحکم کرنے کی سازش لگتی ہے، متاثرہ علاقوں کی آڑ میں سیاسی کھیل کھیلا جارہا ہے اور ریلیف کا بہانہ بنا کر حکومت کے خلاف سیاست کی جارہی ہے، تھر میں ایسی کوئی صورتحال نہیں جو رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی سماعت ملتوی کی جائے کیونکہ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں بھی سماعت کی جارہی ہے، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کا موٴقف سنے کے بعد کیس کی مزید سماعت 11 اپریل تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :