توانائی ، سوشل سائنس ، زراعت ، پانی اور ایجوکیشن کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے تھنک ٹینک قائم کیا جائے جس کا کنٹرول مرکز کے پاس ہو،ذیلی کمیٹی کا تجویز سے اتفاق، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سمیت ملک بھر کی 107یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز وفاق کو ملکی بحران کے حوالے سے تجاویز پیش کریں، جعلی ڈگریاں روکنے کی لئے ایچ ای سی کو قانون سازی کرنی چاہیے،کنوینرکمیٹی

بدھ 9 اپریل 2014 06:21

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9اپریل۔2014ء )قومی اسمبلی کی ایجوکیشن ٹریننگ اور ہائر ایجوکیشن کے بارے میں ذیلی کمیٹی نے اس تجویز سے اتفاق کیا ہے کہ توانائی ، سوشل سائنس ، زراعت ، پانی اور ایجوکیشن کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے تھنک ٹینک قائم کیا جائے جس کا کنٹرول مرکز کے پاس ہو ۔ ہر ماہ تمام صوبوں بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی 107یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز وفاق کو ملکی بحران کے حوالے سے تجاویز پیش کریں جبکہ کمیٹی کے کنوینر ذوالفقار علی بھٹی نے کہا کہ ملک میں بعض ایسی یونیورسٹیاں ہیں جن کا وجود ہی نہیں ہے اور وہ جعلی ڈگریاں جاری کرتی ہیں ان کے حوالے سے بھی ایچ ای سی کو قانون سازی کرنی چاہیے ۔

گزشتہ روز ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کی صدارت کمیٹی کے کنوینر ذوالفقار علی بھٹی نے کی جبکہ ممبران اسمبلی چوہدری حمید ، شاہدہ رحمانی اور محمد ریحان ہاشمی کے علاوہ قائم مقام چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن امتیاز گیلانی ، ڈائریکٹر جنرل پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ مظہر سعید ، ڈپٹی ڈائریکٹر نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

ذیلی کمیٹی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ملک میں قائم 107یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر سے تجاویز لی جائیں کہ ملک کو درپیش چیلنجز سے کیسے نکالا جائے اور اس کی ماہانہ بنیادوں پر بریفنگ ہونی چاہیے تاہم تمام یونیورسٹیوں کا کنٹرول ہائر ایجوکیشن کے پاس ہی ہونا چاہیے ۔

اس موقع پر کمیٹی کے کنوینر ذوالفقار بھٹی نے کہا کہ ملک میں 160یونیورسٹیاں ہیں مگر مرکزی اور صوبائی سطح پر ہماری قومی پالیسی نہیں بنائی گئی مرکز اور صوبوں کو ملکی بحران سے نکالنے کیلئے یونیورسٹیوں کا کوئی کردار نہیں رہا ہے اس وقت ہم نے ملک میں ہزاروں پی ایچ ڈی کے حامل اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان پیدا کئے ہیں مگر آج ملک ہمارا انرجی کرائسز کے حوالے سے سخت مشکلات کا شکار ہے تعلیمی نظام کو بہتر نہیں بنایا جاسکا ملک میں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے عام آدمی کی حالت متاثر ہورہی ہے ہمارے تھنک ٹینک صرف نام کی حد تک بنتے ہیں یونیورسٹیاں تو بن گئی ہیں مگر وہاں سے نکلنے والا نوجوان ملکی سلامتی کے علاوہ معاشی اقتصادی سطح پر بھی ملک کو مستحکم رکھنے کیلئے کوئی پلان لے کر یونیورسٹی سے نہیں نکلتا ۔

اس موقع پر ہائر ایجوکیشن کمیشن کے قائم مقام چیئرمین امتیاز گیلانی نے کہا کہ ہم جو تھنک ٹینک بنائیں اس میں ہمیں انرجی ، صحت ، پانی کی اہم چیزوں پر خصوصی توجہ دینی ہوگی ، ملک میں 160یونیورسٹیاں ہیں ان کے ایجنڈے ملک کو اقتصادی اور لحاظ سے مستحکم کرنے کے لئے ہونے چاہیے تمام یونیورسٹیوں کو ایک جامع تجویز بھیجی جانی چاہیے کہ ہم اس ملک کو کیسے مستحکم کرسکتے ہیں۔

کمیٹی کے ممبر چوہدری حامد نے کہا کہ تمام یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو ہدایت کی جائے کہ وہ اس ملک کو معاشی لحاظ سے مستحکم رکھنے کیلئے زراعت کے حوالے سے خصوصی پلان تیار کریں ۔ قیام پاکستان کے بعد پاکستان کو زراعت کے شعبے میں ایک اہم مقام حاصل کرنا چاہیے تھا جو ہم نہیں حاصل کرسکے ہیں ہماری یونیورسٹیوں میں سیاست کی کے باعث تعلیمی فروغ کو وہ اہمیت نہیں رہی جو یورپی ممالک میں ہے یونیورسٹیوں کو سیاست سے پاک کرنا ہوگا ایک ایسی قومی پالیسی بننی چاہیے جس میں تعلیم کے علاوہ ملک کی اہم ترین ایشوز پر وزیراعظم کو تجاویز پیش کی جائیں اور تمام وائس چانسلرز کا ہر تین یا پانچ ماہ بعد وزیراعظم کے ساتھ ملکی سلامتی پر اجلاس ہونا چاہیے جس میں تمام صوبوں کے وزیراعلیٰ بھی شریک ہوں ۔

کمیٹی کے کنوینر ذوالفقار بھٹی نے کہا کہ ملک میں پبلک پرائیویٹ سیکٹر تعلیمی نظام مہنگی تعلیم دے رہے ہیں ہم ان لوگوں کیخلاف قانون سازی نہیں کرسکتے کیونکہ جو لوگ پبلک پرائیویٹ سیکٹر میں یونیورسٹیاں چلا رہے ہیں وہ ایوان کے اندر بیٹھے ہیں۔ کمیٹی کے رکن محمد ریحان ہاشمی نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کے وقار کو بھی بحال رکھنا ہوگا کیونکہ جب متنازعہ خبریں اس حوالے سے منظر عام پرآتی ہیں تو ایچ ای سی کا وقار خراب ہوتا ہے۔

قائم مقام چیئرمین ایچ ای سی امتیاز گیلانی نے کہا کہ کہ پاکستان کے علاوہ ایچ ای سی کا پوری دنیا میں وقار ہے مگر بعض لوگ مبالغہ آرائی کرتے ہیں اور ایچ ای سی کے حوالے سے متضاد اور من گھڑت خبریں منظر عام پر آتی ہیں۔ چوہدری حامد حمید نے کہا کہ ایچ ای سی نے دس سال میں ہزاروں پی ایچ ڈی کے حامل لوگوں کو ملک میں اعلیٰ تعلیم تو دے دی ہے مگر ہمارا ملکی نظام سٹرکچر بہتر نہیں ہوا ہے ہمیں ملکی نظام کو بھی بہتر کرنا ہوگا صوبوں کی جانب سے یہ تجاویز آرہی ہیں کہ ایچ ای سی کا کنٹرول وزیراعظم کی بجائے وزیراعلیٰ کے پاس ہونا چاہیے، صوبوں کی جوسفارشات ہمارے پاس آرہی ہیں اس پر غور کررہے ہیں، مثبت تجاویز کو ہم کمیٹی کے اجلاس میں پیش کرینگے۔

کمیٹی کے کنوینر ذوالفقار علی بھٹی نے کہا کہ ملک میں بعض ایسی یونیورسٹیاں ہیں جن کا وجود ہی نہیں ہے اور وہ جعلی ڈگریاں جاری کرتی ہیں ان کے حوالے سے بھی ایچ ای سی کو قانون سازی کرنی چاہیے وفاقی اور صوبائی وزراء اور سیکرٹریز پر مشتمل ایک ایجوکیشن سیکرٹریٹ کا قیام عمل میں لانا چاہیے ۔

متعلقہ عنوان :