ایف بی آرنے 159 ارب روپے سے زائد واجبات کی وصولی کیلئے ٹیکس چوروں ونادہندگان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے پر غور شروع کردیا،ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائی کیلئے نان فائلرزکا کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کی تجویزہے جسکی پارلیمنٹ سے منظوری ناگزیر ہے؛ذرائع

بدھ 9 اپریل 2014 06:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9اپریل۔2014ء)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے پلان بی کے تحت ٹیکس نادہند گان سے 159 ارب روپے سے زائد کے واجبات کی وصولی کیلئے ٹیکس چوروں اورنادہندگان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی تجویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹیکس کے دائرہ کار میں توسیع کے منصوبے کے تحت بار بار مہلت دینے کے باوجود این ٹی این تک حاصل نہ کرنے والے قابل ٹیکس آمدنی کے حامل لوگوں کے خلاف بھی کارروائی کرنے کی تجویز کا جائزہ لیا جارہا ہے، اس کے علاوہ ٹیکس چوروں اور نان فائلرز کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے جانے کی تجویز بھی زیرغور ہے، اس کے لیے وزارت خزانہ کے ذریعے وزارت داخلہ کے ساتھ معاملہ اٹھایا جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ نان فائلرز کے خلاف کارروائی کیلئے جو سب سے اہم اقدام تھا وہ نان فائلرز کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ بلاک کرنا تھا مگر یہ اختیارات پارلیمنٹ سے منظوری کی صورت میں ملنا ہیں جو ابھی تک نہیں ہوسکا اس لئے اب ایف بی آر کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ نان فائلرز کے سی این آئی سی بلاک کر سکے۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر نان فائلرز اور ٹیکس چوروں کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے اختیارات مل جاتے ہیں تو اس سے نان فائلرز سے 159 ارب روپے سے زائد کے واجبات کی ریکوری میں مدد ملے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی طرف سے پہلے ہی 24 لاکھ 99 ہزار 39 نان فائلرز کی نشاندہی کی جاچکی ہے جبکہ کی تصدیق کے دوران مزید اہم ریکارڈ اکھٹا ہورہا ہے جو مستقبل میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے میں مددگار ثابت ہوگا۔ ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ نان فائلر و شارٹ فائلرز کے اثاثہ جات اور ٹیکس سمیت دیگر ڈیٹا کی تصدیق کے لیے اسٹیٹ بینک، نادرا اور نیب سمیت دیگر اداروں میں قائم خصوصی سیل سے بھی معلومات حاصل کرنے کی تجویز کا جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ اسے مستقبل میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کیلئے استعمال میں لایا جاسکے۔

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :