” وفا قی دارالحکو مت اسلام آباد میں دہشت گردی“، فروٹ منڈی میں دھماکے سے23افراد جاں بحق، درجنوں زخمی۔ متعدد کی حا لت تشویشناک ،ایک درجن سے زائد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا،دھماکے کی جگہ پر 2 سے 3 فٹ کا گڑھا پڑ گیا،دھماکہ خیز مواد امرود کی پیٹیوں میں رکھا گیا تھا جسے ٹائم ڈیوائس کے ذریعے اڑایا گیا ، ایڈیشنل آئی جی اسلام آباد ،امرود کی پیٹیاں عارفوالہ‘ پاکپتن اور شرقپور سے لائی گئی تھیں‘ دھماکے میں5 کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا،قائم مقام آئی جی اسلام آباد ، وزارت داخلہ نے یونائیٹڈ بلوچستان آرمی کی جانب سے سبزی منڈی بم دھماکے کی ذمہ قبول کرنے کے امر کومسترد کردیا،شیخوپورہ سے امرود بھیجنے والے گڈز ٹرانسپورٹ کے مالک اور بیٹے کو حراست میں لے لیا گیا،ٹرکوں اور مزدا ویگنوں کی خصوصی چیکنگ بھی شروع

جمعرات 10 اپریل 2014 06:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10اپریل۔2014ء) وفا قی دارالحکو مت اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 11 میں واقع فروٹ منڈی میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں23 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔‘ دھماکہ خیز مواد امرود کی پیٹیوں میں رکھا گیا تھا‘ دھماکے میں 5 کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا‘ زخمیوں کو پمز اور پولی کلینک ہسپتال منتقل کردیا گیا‘ صدر‘ وزیراعظم اور چاروں صوبائی وزرائے اعلی سمیت دیگر سیاسی راہنماؤں کی طرف سے دھماکے کی مذمت کر تے ہو ئے جانی و مالی نقصان پر شدید افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پولیس حکام سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

تفصیلات کے مطابق دہشت گردی کا یہ افسوسناک واقعہ بدھ کی صبح 8:15 بجے اس وقت پیش آیا جب اسلام آباد کے سیکٹر آئی الیون کی سبزی منڈی میں امرود کی پیٹیوں کی خریداری کیلئے بولی لگائی جارہی تھی کہ اس دوران اچانک دھماکہ ہوگیا جس کے نتیجے میں 23 افراد جاں بحق اور 42 زخمی ہوگئے۔

(جاری ہے)

د ھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز 8 سے 10 کلو میٹر دور تک سنی گئی۔

دھماکے کے نتیجے میں ایک درجن سے زائد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا دھماکے کے بعد زخمیوں اور لاشوں کو اسلام آباد کے پمز اور پولی کلینک ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ دھماکے کے بعد پولیس اور سکیورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ وزارت داخلہ نے راولپنڈی اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستے سیل کردئیے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چیکنگ سخت کردی۔

ریڈ زون اور اہم مقامات پر کوئیک رسپانس فورس نے گشت شروع کردیا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سبزی منڈی دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قائم مقام آئی جی اسلام آباد سے دھماکے کی رپورٹ طلب کرلی۔ دھماکے کے بعد جائے وقوعہ سے پولیس نے ایک مشکوک شخص کو حراست میں لے لیا۔ مشکوک شخص کے پاس کسی قسم کی کوئی شناختی دستاویزات نہیں تھیں اور یہ شخص منڈی کی پارکنگ میں پھر رہا تھا۔

ایڈیشنل آئی جی اسلام آباد سلطان اعظم تیموری نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ دھماکہ آٹھ سے سوا آٹھ بجے کے درمیان ہوا۔ دھماکے سے قبل دہشت گردی کی کوئی اطلاعات نہیں تھیں جبکہ دھماکے سے قبل منڈی میں پولیس موبائل موجود تھی۔ دھماکہ خیز مواد امرود کی پیٹیوں میں رکھا گیا تھا اور اسے ٹائم ڈیوائس کے ذریعے اڑایا گیا۔ امرود کی پیٹیاں عارفوالہ‘ پاکپتن اور شرقپور سے لائی گئی تھیں۔

دھماکے میں5 کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔ دوسری جانب قائم مقام آئی جی اسلام آباد خالد خٹک نے کہا کہ دھماکہ آٹھ سے سوا آٹھ بجے کے درمیان ہوا۔ خودکش دھماکے کی کوئی اطلاعات نہیں تھیں۔ دھماکہ امرود کی پیٹیوں میں ہوا جوکہ پاکپتن‘ عارفوالہ اور شرقپور سے لائی گئی تھیں۔ منڈی میں ہر شخص اور ہر ٹرک کو چیک کرنا ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان بستیوں کو کئی بار منتقل کرنے کی کوشش کرچکے ہیں لیکن بعض وجوہات کی بناء پر انہیں منتقل نہیں کیا جاسکا۔ دھماکے کی آواز آٹھ سے دس کلومیٹر تک سنی گئی تھی۔ دھماکے کے وقت منڈی میں تقریباً دو ہزار کے قریب لوگ موجود تھے۔ انہو ں نے کہا کہ پولیس کے علاوہ فروٹ منڈی کی انتظامیہ نے بھی اس حوالے سے انتظامات کر رکھے تھے لیکن ہر ٹرک اور ہر شخص کو چیک کرنا ممکن نہیں، تخریب کاری کے حوالے سے کسی کو بھی مورد الزام ٹھرانا فی الحال درست نہیں ہوگا تاہم واقعہ کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

اسلام آباد پولیس، انسداد دہشت گردی پولیس، بم ڈسپوزل اسکواڈ، پاک فوج اور ایلیٹ فورس کے جوانوں نے جائے وقوعہ کا محاصرہ کر کے فروٹ منڈی میں موجود اشیاء کی اسکیننگ شروع کر دی ہے۔دوسری جانب چیف کمشنر اسلام آباد طاہر سعید کا کہنا تھا کہ فروٹ منڈی میں امرود کی پیٹیوں کی بولی لگائی جا رہی تھی تو زور دار دھماکا ہو گیا، اس بات کا خدشہ ہے کہ دھماکا خیز مواد امرود کی پیٹیوں میں رکھا گیا تھا، دھماکہ ریموٹ کنٹرول کا معلوم ہوتا ہے، دھماکے کی جگہ پر 2 سے 3 فٹ کا گڑھا پڑ گیا ہے تاہم مکمل تحقیقات کے بعد ہی دھماکے کی صحیح نوعیت کا پتہ چل سکے گا۔

ادھر ترجمان پمز ہسپتال ڈاکٹر عائشہ اکرام نے 19 افراد کے جاں بحق اور 42 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ لاشیں قابل شناخت ہیں جبکہ شناخت کا مزید عمل جاری ہے۔ زخمیوں میں زیادہ تر تعداد نوجوانوں کی ہے۔ زخمیوں کو زیادہ تر سر میں چوٹیں آئی ہیں۔ دو زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔جبکہ وائس چانسلر پمز اسپتال ڈاکٹرجاوید اکرم کا کہنا تھا کہ 23 لاشوں اور 31زخمیوں کو پمز اسپتال منتقل کیا گیا ہے، زخمیوں کو شدید نوعیت کے زخم آئے ہیں، زیادہ تر زخمیوں کو جسم کے نچلے حصے میں زخم آئے ہیں، 9 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔

ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو خون کی ضرورت ہے جو لو گ خون عطیہ کرنا چاہیں تو وہ پمز اسپتال کے بلڈ گروپ سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ 16 زخمیوں کو راولپنڈی کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ ادھر صدر ممنون حسین‘ وزیراعظم نواز شریف‘ چاروں صوبائی وزرائے اعلی‘ گورنرز‘ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین‘ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان‘ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور سابق صدر آصف علی زرداری سمیت دیگر اہم سیاسی راہنماؤں نے سبزی منڈی دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی کی ہے۔

صدر اور وزیراعظم نے زخمیوں کو تمام طبی سہولیات کی فراہمی اور ہلاکتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔وزیر اعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید نے راولپنڈی بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے اس واقع پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم نے دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین سے دلی افسوس کا اظہار کیا۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھی اسلام آباد کے ایف ایٹ سیکٹر میں واقع کچہری میں ہونے والے خود کش حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں ایڈیشنل سیشن جج سمیت 11 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

کالعدم تنظیم یونائیٹڈبلوچ آرمی نے اسلام آباد بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی کالعدم تنظیم یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے ترجمان مرید بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بلوچستان میں نہتے اور بے گناہ بلوچوں کو جس طرح ریاستی قوتوں کی جانب سے نشانہ بنایاجارہا ہے انہیں یہ بتانے کیلئے بلوچ سرمچاروں نے اسلام آباد میں کارروائی کی کہ بلوچ لاوارث نہیں اگر ریاستی جبر بند نہ ہوا تو اس طرح کی کارروائیوں میں شدت لائی جائے گی ترجمان نے کہا کہ آج بلوچ سرمچاروں کی کارروائیوں کی مذمت کرنے والے بلوچستان میں بلوچ فرزندان کی ماورائے آئین وقانون گرفتاریوں ،گمشدگیوں اور تشدد زدہ لاشوں کے ملنے پر کیوں خاموش رہے ؟ آج اسپلنجی کی طرف ریاستی فورسز کی جانب سے ہیلی کاپٹرز کی پروازیں جاری رہیں اور شیلنگ کی گئی بلوچ سرمچاروں نے ایک ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنایا جو بلوچ سرمچاروں کے حملے میں متاثر ہوا ہماری جنگ مذہبی نہیں بلکہ لسانی اور قومی آزادی کیلئے ہے اور ہماری کارروائیاں مقصد کے حصول تک جاری رہیں گی۔

ادھروزارت داخلہ نے یونائیٹڈ بلوچستان آرمی کی جانب سے سبزی منڈی بم دھماکے کی ذمہ قبول کرنے کے امر کومسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ یہ امرمضحکہ ہے ، ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس واقعہ سے یو بی اے کا کوئی تعلق نہیں بلکہ اس کی کڑیاں کہیں اور ملتی ہیں تاہم اس واقعہ میں جو بھی ملوث پایا گیا اس کا پیچھا کیا جائے گا اور کڑی سے کڑی سزا دی جائے گی۔

بدھ کی شام وزارت داخلہ نے یونائیڈ بلوچ آرمی ( یو بی اے) کی جانب سے اسلام آباد سبزی منڈی دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ یہ یو بی اے کی طرف سے جاری بیان مضحکہ خیز ہے اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس کالعدم تنظیم کا اس واقعہ سے تعلق ثابت نہیں ہوا۔وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق اسلام آباد واقعہ کی کڑیاں کہیں اور ملتی ہیں جبکہ حکومت، سیکیورٹیز و خفیہ ایجنسیز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اب تک کی گئی تحقیقات میں کہیں سے بھی اس واقعہ یو نائیڈ بلوچ آرمی کا تعلق نہیں پایا گیا۔

وزارت داخلہ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ حکومت سبزی منڈی واقعہ کی وسیع پیمانے پر تحقیقات کر رہی ہے اور اس میں جو بھی ملوث پایا گیا اس کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ادھرڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شیخوپورہ افضال احمد کوثر‘ ایڈیشنل ایس پی عرفان اللہ خان اور سکیورٹی انچارج میاں منظور احمد انسپکٹر نے ایس ایچ او تھانہ شرقپور چوہدری شبیر گجر کے ہمراہ پولیس کی بھاری نفری لے کر اسلام آباد فروٹ منڈی میں شیخوپورہ کے علاقہ شرقپور سے ٹرک نمبر LAS-1612 پر جانے والی 365 امرود کی پیٹیوں میں بم دھماکے کے بعد فوری کارروائی کرتے ہوئے گڈز ٹرانسپورٹ کے مالک شیخ جہانگیر اور اس کے بیٹے کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کردی ہے۔

ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ ٹرک پر شرقپور اور ننکانہ کے مختلف علاقوں سے امرود کی 365 پیٹیاں گذشتہ رات دس بجے شرقپور سے اسلام آباد روانہ کی گئیں جن میں بعدازاں فروٹ منڈی اسلام آباد میں بولی کے وقت دھماکہ ہوگیا۔ ڈی پی او افضال احمد کوثر نے 9 باغات کے مالکان جن میں بابا علی‘ محمد حنیف‘ محمد طفیل مانگٹانوالہ‘ رنگ الٰہی‘ محمد صدیق‘ شہباز‘ ساجد‘ محمد آصف‘ وکیل احمد‘ باالترتیب کوٹ محمود‘ ساہجووال‘ فیض آباد اور نور منڈی کے رہائشی ہیں‘ کی پوری تفصیلات فوری طور پر حاصل کی جارہی ہیں کہ ان کا کسی دہشت گردی تنظیم یا دہشت گردوں سے بلواسطہ یا بلاواسطہ رابطوں کا پتہ چل سکے تاہم سپیشل برانچ اور دیگر خفیہ اداروں کے افسران نے بھی اس حوالے سے شرقپور کے مختلف علاقوں سے معلومات اکٹھی کرنا شروع کردی ہیں۔

اسلام آباد فروٹ منڈی میں امرود کی پیٹیوں میں بم دھماکوں کے دوران 22 افراد کی بے گناہ زندگیوں کے خاتمے‘ 54 افراد کے زخمی ہونے اور 9 کی حالت انتہائی نازک بتائے جانے کے بعد پنجاب بھر کے فروغ باغات اور گڈز ٹرانسپورٹ اڈوں کی مانیٹرنگ ترجیحی بنیادوں پر شروع کردی گئی ہے۔ سڑکوں پر فروٹ سے لوڈ ٹرکوں اور مزدا ویگنوں کی خصوصی چیکنگ بھی شروع کردی گئی ہے۔