توانائی بحران‘مراکش نے بجلی کی بچت کیلئے نئی قومی پالیسی کا اعلان کر دیا،15 ہزار مساجد کو زیادہ سے زیادہ40فیصد بجلی کے استعمال کی اجازت ہو گی،سرکاری اداروں میں بجلی کے استعمال کو 30 فی صد تک لایا جائیگا،مساجد بجلی کے موجودہ استعمال میں 60 فیصد بچت کریں گی‘مراکش کی مذہبی امور و پانی و بجلی کی وزارتوں کے درمیان معاہدہ

جمعرات 10 اپریل 2014 06:53

رباط(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10اپریل۔2014ء)توانائی بحران کے شکار شمال افریقی عرب ملک مراکش نے بجلی کی بچت کے لیے ایک نئی قومی پالیسی کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ملک بھر کی پندرہ ہزار مساجد کو زیادہ سے زیادہ چالیس فیصد بجلی کے استعمال کی اجازت ہو گی۔فرانسیسی خبر رساں دارے کے مطابق مراکشی وزارتِ برائے مذہبی امور اور وزارت پانی و بجلی کے حکام نے رباط میں توانائی بچت کے ایک نئے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

اس معاہدے کی رو سے پبلک اداروں میں بجلی کے استعمال کو 30 فی صد تک لایا جائیگا جبکہ مساجد بجلی کے موجودہ استعمال کا 60 فیصد بچت کرتے ہوئے صرف 40 فی صد انرجی پر اکتفاء کریں گی۔رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز طے پانے والے اس معاہدے میں وزارت مذہبی امور اور وزارتِ بجلی کے علاوہ انرجی انوسٹمنٹ کمپنی اور قابل تجدید توانائی اور بچت برائے ترقی کی قومی ایجنسی کے عہدیدار بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر تین بڑی مساجد کے بجلی کے بلات اور اخراجات کو سامنے رکھتے ہوئے بچت پالیسی کا اعلان کیا گیا۔

وزارت بجلی کی جانب سے جاری کردہ تجاویز میں قرار دیا گیا ہے کہ مساجد میں زیادہ بجلی خرچ کرنے والے بلب ہٹا کران کی جگہ انرجی سیور ٹیوب لائٹیس لگوائی جائیں گی۔ نیز مساجد کے لیے الگ سے شمسی توانائی سے حاصل ہونے والی بجلی فراہم کی جائے گی۔

شہروں اور دیہات میں عام گھریلو اور کمرشل استعمال کی بجلی کا مساجد کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہو گا۔یہ بچت اسکیم مستقبل میں بجلی کی بڑھتی ضروریات کے پیش نظر تیار کی گئی ہے کیونکہ 2030ء تک مراکش میں توانائی کا استعمال چار گنا بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر ملک کی 1000 مساجد میں بجلی بچاوٴ سکیم کے تحت انرجی سیور اور شمسی توانائی کے پلانٹ لگائے جائیں گے۔

اگر تجربہ کامیاب رہا تو اسے ملک کی تمام مساجد اور عمومی اداروں تک وسیع کر دیا جائیگا۔خیال رہے کہ مراکش میں گیس اور تیل جیسے قدرتی وسائل کی عدم موجودگی کے باعث توانائی کی ضرورت دوسرے ممالک سے حاصل کردہ گیس اور تیل کے ذریعے پوری کی جاتی ہے۔ توانائی کے متبادل ذرائع بھی تلاش کیے جا رہے ہیں۔ سنہ 2020ء تک رباط 09 ارب ڈالر شمسی توانائی کے منصوبوں پر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

متعلقہ عنوان :