سینیٹ کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کمیٹی نے پی ٹی اے مکمل نہ ہونے کی وجہ سے تھری جی اور فور جی سپیکٹرم کی نیلامی کو روکنے کی ہدایت کردی، قانون کے مطابق پی ٹی اے کی اکثریت نیلامی کے عمل کو مکمل کر سکتی ہے،سیکرٹری آئی ٹی،پوری دنیا 3G/4G سپیکٹرم کو سپورٹ کر رہی ہے،ملکی مفاد کو ملحوظ خاطر رکھے گی، 23 اپریل کو نیلامی مکمل ہو جائے گی،انوشہ رحمان

جمعہ 11 اپریل 2014 06:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اپریل۔2014ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کے چیئرمین سینیٹر محمدادریس صافی نے پی ٹی اے مکمل نہ ہونے کی وجہ سے تھری جی اور فور جی سپیکٹرم کی نیلامی کو روکنے کی رولنگ دیتے ہوئے کہاہے کہ جب تک پی ٹی اے اتھارٹی مکمل نہیں ہوتی نیلامی کا عمل شروع نہ کیا جائے،سیکرٹری برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکشن نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ نیلامی کے کام کو جلد مکمل کیا جائے اور قانون کے مطابق پی ٹی اے اتھارٹی کی اکثریت نیلامی کے عمل کو مکمل کر سکتی ہے جبکہ وزیر مملکت انوشہ رحمان نے کہا کہ پوری دنیا 3G/4G سپیکٹرم کو سپورٹ کر رہی ہے اور حکومت کی کوشش ہے کہ ملکی مفاد کو ملحوظ خاطر رکھا جائے اور اس سلسلے میں 23 اپریل کو نیلامی مکمل ہو جائے گی.

اجلاس میں ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی جو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا پی ٹی اے اتھارٹی کے ممبران کی تقرری کے متعلق فیصلوں کا جائزہ لے گی اور یوایس ایف کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو ہٹانے کے متعلق سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پر عمل درآمد نہ کرنے پر ایک ہفتے کے اندر رپورٹ قائمہ کمیٹی کو پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر محمد ادریس خان صافی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤ س میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر ز سید فیصل رضا عابدی، عثمان سیف اللہ خان ، محمد زاہد خان ، مسسز شرالہ ملک ، عبدالحسیب خان، محمد محسن خان لغاری ، ملک محمد رفیق رجوانہ ، حافظ حمد اللہ اور رحمان ملک کے علاوہ وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکشن انوشہ رحمان ، سیکرٹری برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکشن، چیئرمین پی ٹی اے ، چیئرمین این ٹی سی ، جوائنٹ سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن اور دیگر اعلی ٰ حکام نے شرکت کی ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں یو ایس ایف کے چیف ایگزیکٹو آفیسرکو ہٹانے اور 3G/4G سپیکٹرم کی نیلامی کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔قائمہ کمیٹی نے وزارت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکشن کی طرف سے ورکنگ پیپر زکی دیر سے فراہمی پر سخت برہمی کا اظہار کیا جس پر سیکرٹری برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکشن نے کمیٹی کو بتایا کہ 3G/4G سپیکٹرم کی نیلامی کی وجہ سے مصروف تھے اور اس لئے ہم نے کمیٹی کا اجلاس آگے بڑھانے کی سفارش بھی کی تھی۔

اراکین کمیٹی نے یو ایس ایف کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو ہٹانے سے متعلق ذیلی کمیٹی کی سفارش پر عمل درآمد نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر قانونی قرار دیا ۔3G/4G سپیکٹرم کی نیلامی کے حوالے سے رکن کمیٹی فیصل رضا عابدی نے کہا کہ پی ٹی اے اتھارٹی مکمل نہیں ہے تو نیلامی کا عمل بھی غیر قانونی ہو جائے گا اور اگر پی ٹی اے اتھارٹی میں سرکاری حکام شامل ہوئے تو اس کی شفافیت پر بھی شکوک و شہبات پیدا ہو جائیں گے کیونکہ یہ ہائی کورٹ کا فیصلہ تھا کہ پہلے پی ٹی اے اتھارٹی مکمل کی جائے پھر معاملات کو آگے بڑھایا جائے ۔

جس پر سیکرٹری برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکشن نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ نیلامی کے کام کو جلد مکمل کیا جائے اور قانون کے مطابق پی ٹی اے اتھارٹی کی اکثریت نیلامی کے عمل کو مکمل کر سکتی ہے ۔وزیر مملکت انوشہ رحمان نے کہا کہ پوری دنیا 3G/4G سپیکٹرم کو سپورٹ کر رہی ہے اور حکومت کی کوشش ہے کہ ملکی مفاد کو ملحوظ خاطر رکھا جائے اور اس سلسلے میں 23 اپریل کو نیلامی مکمل ہو جائے گی جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد ادریس خان صافی نے رولنگ دی کہ جب تک پی ٹی اے اتھارٹی مکمل نہیں ہو جاتی تب تک نیلامی کا عمل روک دیا جائے ہم عوامی نمائندے ہیں اور کوشش کریں گے کہ ملکی مفاد کی خاطر اقدا مات کریں انہوں نے ذیلی کمیٹی سینیٹر زاہد خان کی زیر صدارت تشکیل دی جس میں سینیٹرز ملک محمد رفیق رجوانہ اور سید فیصل رضا عابدی شامل ہونگے جو ایک ہفتے کے اند ر تمام معاملات کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں گی۔

رکن کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ اگر حکومت نے کوئی ایسا کام کیا جو قوائد ضوابط کے منافی ہوا توبہت شور اُٹھے گا اس کیس میں بیرونی دلچسپی بہت زیادہ ہے لہذا تمام معاملات کا دوبارہ تفصیلی جائزہ لیا جائے اور معاملات کو قانونی تقاضوں کے مطابق آگے بڑھایا جائے ۔وزیر مملکت انوشہ رحمان ملک نے کہا کہ نیلامی کا عمل صرف پی ٹی اے کر رہی ہے حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے حکومت صرف اس عمل میں شفافیت کی خواہاں ہے اور حکومت کا کام پالیسی بنانا ہے جو عوام اور ملک کے مفاد کے لئے ہو اور حکومت کی کوشش ہے کہ عوام کو جدید سے جدید سہولیات فراہم کی جائیں یہ 3G/4G سپیکٹرم کی سہولت افغانستان می شروع ہو چکی ہے تو ہماری عوام کیوں پیچھے رہے ۔

قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں اٹارنی جنرل اور سیکرٹری قانون کو بھی طلب کر لیا ۔