پرویز مشرف کے کیس پر پاک فوج کے سربراہ خوش نہیں ، امریکی اخبار ،سزا کے بعد نواز شریف مشرف کو معافی دینے کیلئے تیار ہیں، طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی پالیسی پر حکومت اور فوج کے درمیان اختلافات ہیں،فوج موسم سرما میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کرنا چاہتی ہے نواز شریف را ضی نہیں ،وال اسٹریٹ جرنل

جمعہ 11 اپریل 2014 06:25

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اپریل۔2014ء)ایک امریکی اخبارنے دعو ی کیاہے کہ پرویز مشرف کے کیس پر پاک فوج کے سربراہ خوش نہیں ، اور نہ ہی مشرف کا کیس فوج کے لئے ہضم کرنا آسانہے ،سزا کے بعد نواز شریف مشرف کو معافی دینے کیلئے تیار ہیں، طالبان کے ساتھ امن مذاکرات پر وزیر اعظم نواز شریف کی پالیسی پر حکومت اور فوج کے درمیان اختلافات ہیں، فوج موسم سرما میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کرنا چاہتی ہے جب کہ وزیر اعظم کا مذاکرات پر اصرار ہے،اگر مشرف کے وکلاء نے ایگزٹ لسٹ سے مشرف کانام ہٹانے کا عدالت سے حکم لے لیا تو حکومت اس حکم کی تعمیل کرے گی۔

”وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی اشا عت میں لکھا ہے کہ مشرف پر فرد جرم کے فیصلے کے بعد نواز شریف مشرف کو معافی دینے کیلئے تیار ہیں جب کہ فوج چاہتی ہے کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد ابھی مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دی جائے۔

(جاری ہے)

تین ماہ تک فوجی اسپتال میں مشرف کے قیام کو کئی طبقے مشرف کیلئے فوج کی حمایت سمجھتے ہیں۔تجزیہ کار کہتے ہیں کہ موسم گرما کے آخر پر اگر آپریشن شروع نہ ہوا حکومت اور مسلح افواج کے درمیان مزید کشیدگی کی توقع ہے۔

پاکستان کے جمہوری عمل میں فوج ایک سیاسی کھلاڑی اور سیاسی طاقت ہے ،پاکستان ایک مکمل طور پر جمہوری ملک نہیں ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاک فوج کے سربراہ کی طرف سے مشرف کے خلاف غدار ی کیس پر رواں ہفتے انتہائی ناراضگی کے بیان سامنے آیا، جون 2013 میں موجودہ حکومت کے اقتدار کے بعد پہلی بار یہ واضح ہوا کہ سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کی غداری کیس کے پیچھے فوج کی مایوسی ابل کر سامنے آگئی۔

فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے حالیہ دنوں میں ادارے کی بے جا تنقید پر بیان دیا جنہیں سیکورٹی حکام نے حکومت اور میڈیا کی طرف سے پرویز مشرف کے معاملے پر کئے گئے تبصرے پر ایک حوالہ سمجھا۔اسلام آباد کے تھنک ٹینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ فوج نے بطور ادارہ اور سیاست ایک عمل کے اپنے آپ کو تیار کیا ہے لہذازیادہ رواداری اور افہام و تفہیم ہے۔

2008سے جمہوریت کی بحالی کے بعد فوج نے اپنے آپ کو بڑی حد تک سیاست سے دور ر کھا ہے۔ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ آزاد عدلیہ اور انتہائی محرک میڈیا کی وجہ سے فوجی طاقت میں کمی ہوئی ہے۔

اخبار کے مطابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کہتے ہیں کہ ہم تبدیلی کے دور سے گزر رہے ہیں وہ ایسا کچھ نہیں دیکھتے کہ پاکستان ماضی کی طرف لوٹ رہا ہے بلکہ وہ پاکستان کو ترقی کرتا دیکھ رہے ہیں۔

اخبار نے مشرف کے متعلق وفاقی کابینہ کے دو وزراء خواجہ سعد رفیق اور خواضہ آصف کے بیانات کا حوالہ دیا۔ سیکورٹی حکام کہتے ہیں کہ مشرف کے متعلق ایسے بیانات ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور فوجیوں کے حوصلے کم ہوئے۔سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ” ماضی میں فوج نے ایک لائن کھینچی ہے، اب ہم جمہوریت کی حمایت کر رہے ہیں‘ دوسروں کو ماضی کو بھلا دینا چاہیے،کسی ادارے کو دیوار کے ساتھ نہیں لگایا جانا چاہیے۔