مشرق وسطیٰ امن مذاکرات میں توسیع کے لیے ڈیل طے پا گئی،فلسطینی اتھارٹی 15 عالمی اداروں کی رکنیت کے لیے کوشش ترک کردے گی

جمعہ 11 اپریل 2014 06:10

غزہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اپریل۔2014ء)فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کو 30 اپریل کی ڈیڈ لائن کے بعد بھی جاری رکھنے کے لیے ڈیل طے پا گئی ہے۔العربیہ ٹی وی نے جمعرات کو ایک نشریے میں فریقین کے درمیان اس سمجھوتے کے طے پانے کی اطلاع دی ہے۔ اس کے تحت اسرائیل فلسطینی قیدیوں کی غیر متعین تعداد کو جیلوں سے رہا کرے گا اور غرب اردن میں یہودی آبادکاری کا عمل منجمد کردے گا۔

العربیہ ٹی وی نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس کے بدلے میں فلسطینی اتھارٹی پندرہ عالمی اداروں ،کنونشنوں اور معاہدوں کی رکنیت کے منصوبے سے دستبردار ہوجائے گی اور فریقین کے درمیان مذاکرات کی ثالثی کرنے والا امریکا اسرائیلی جاسوس جوناتھن پولارڈ کو رہا کردے گا۔

(جاری ہے)

اسرائیل نے پہلے یہ شرط عاید کی تھی کہ فلسطینی اتھارٹی مذاکرات کو 29 اپریل کی ڈیڈلائن کے بعد بھی جاری رکھتی ہے تو پھر پہلے سے طے شدہ سمجھوتے کے مطابق چوتھے اور آخری مرحلے میں چھبیس فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جاسکتا ہے لیکن فلسطینی اتھارٹی نے امن مذاکرات کو بحال رکھنے کے لیے اسرائیل کی جانب سے پیش کردہ اس تجویز کو بلیک میل قراردے کر مسترد کردیا تھا۔

اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ گذشتہ سال جولائی میں امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی ثالثی میں مذاکرات کے آغاز کے وقت طویل عرصے سے جیلوں میں بند ایک سو چار قیدیوں کی رہائی سے اتفاق کیا تھا لیکن ان میں سے اٹھہتر قیدیوں کو رہا کیا ہے اور باقی چھبیس قیدیوں کو طے شدہ تاریخ 29 مارچ کو رہا نہیں کیا تھا۔اس کے ردعمل میں فلسطینی اتھارٹی نے مذاکرات جاری رکھنے سے انکار کردیا تھا اور اقوام متحدہ کے پندرہ اداروں اور کنونشنوں میں شمولیت کا اعلان کردیا تھا۔

ان میں جنگ اور قبضے سے متعلق جنیوا کنونشنز بھی شامل ہیں۔ دونوں فریقوں کے ان اقدامات اور جوابی اقدامات کے بعد امن مذاکرات معطل ہوگئے تھے۔عرب لیگ نے اسرائیل کو امریکا کی ثالثی میں امن مذاکرات میں تعطل کا مورد الزام ٹھہرایا تھا۔ تنظیم کے سیکریٹری جنرل نبیل العربی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل پر مذاکرات سے پیچھے ہٹنے کا الزام عاید کیا اور کہا کہ وقت گزاری اسرائیل کا تزویراتی مقصد رہا ہے۔

انھوں نے اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ پابندیوں کے نتیجے میں فلسطینیوں کی معاشی مشکلات کے پیش نظر ان کی معاشی امداد کی ضرورت پر زور دیا تھا۔اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بدھ کو فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ نان سکیورٹی ایشوز سے متعلق اعلیٰ سطح کے روابط پر پابندی عاید کردی ہے۔ تاہم اسرائیلی حکومت کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اعلیٰ مذاکرات کار زیپی لیونی اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گی۔ امریکا نے اسرائیل کے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :