انتخابی امیدواروں کو صادق اور امین قرار دینے یا نہ دینے کے اختیار بارے فیصلہ کیلئے مخدوم علی خان اور علی ظفر عدا لتی معاون مقرر ، کسی بھی امیدوار کے حوالے سے جب تک کوئی مجاز عدالت فیصلہ نہ دے اس وقت تک امیدوار صادق اور امین ہی رہیں گے ، چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کے ریما رکس

جمعہ 11 اپریل 2014 06:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اپریل۔2014ء) سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونل کے ذریعے انتخابی امیدواروں کو صادق اور امین قرار دینے یا نہ دینے کے اختیار بارے دو انتخابی امیدواروں کے مقدمات پر فیصلہ کیلئے مخدوم علی خان اور علی ظفر کو معاون مقرر کردیا ہے اور ان سے جواب طلب کیا ہے جبکہ صوبائی اسمبلی حلقہ 259 مظفر گڑھ اور فاٹا میں قومی اسمبلی کے حلقہ 46 میں 12 مئی کو ہونے والے ضمنی انتخابات کو فیصلے تک روک دیا ہے تاہم عدالت نے خان محمد جتوئی اور ناصر خان کی نااہلیت بحال نہیں کی ہے۔

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روز انتخابی عذرداریوں کی سماعت کی۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم فیصلہ آنے تک کسی کو اسمبلی میں جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

(جاری ہے)

اس دوران عدالت نے کہا کہ عدالت چاہتی ہے کہ اس بات کا فیصلہ کیا جائے کہ کیا الیکشن ٹربیونل کسی امیدوار کے حوالے سے یہ فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں یا نہیں کہ یہ امیدوار صادق اور امین نہیں ہیں کیونکہ اٹھارہویں ترمیم میں یہ قرار دیا گیا ہے کہ جب تک کسی بھی امیدوار کے حوالے سے کوئی مجاز عدالت فیصلہ نہ دے دے اس وقت تک امیدوار صادق اور امین ہی رہیں گے۔

اس دوران عدالت نے مخدوم علی خان اور علی ظفر ایڈووکیٹ کو بھی عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے۔ مقدمات کی سماعت مئی کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔