پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان مفاہمت کی سیاست کا سلسلہ جاری ہے،شرجیل انعام میمن،دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادتوں کے مابین ہم آہنگی ہے۔ جن لوگوں نے بے گناہ 50ہزار پاکستانیوں کا خون بہایا ،وہ آج قوم کو امن کا لیکچر دے رہے ہیں۔ عدالتوں کا کام انصاف فراہم کرنا ہے، مسائل کھڑے کرنے والوں کو اسٹے آرڈر دینا نہیں ہے۔ مشرف دور میں لوکل گورنمنٹ، واٹر بورڈ، محکمہ صنعت و تجارت میں ایسے افراد کو بھرتی کیا گیا، جو ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان اور بھتہ خوری میں ملوث رہے ہیں۔ ان کی اسکرونٹی کا عمل قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کیا جارہا ہے ، سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت

ہفتہ 12 اپریل 2014 06:45

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12اپریل۔2014ء) سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان مفاہمت کی سیاست کا سلسلہ جاری ہے اور دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادتوں کے مابین ہم آہنگی ہے۔ جن لوگوں نے بے گناہ 50ہزار پاکستانیوں کا خون بہایا ،وہ آج قوم کو امن کا لیکچر دے رہے ہیں۔ عدالتوں کا کام انصاف فراہم کرنا ہے، مسائل کھڑے کرنے والوں کو اسٹے آرڈر دینا نہیں ہے۔

مشرف دور میں لوکل گورنمنٹ، واٹر بورڈ، محکمہ صنعت و تجارت میں ایسے افراد کو بھرتی کیا گیا، جو ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان اور بھتہ خوری میں ملوث رہے ہیں۔ ان کی اسکرونٹی کا عمل قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کیا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

شرجیل انعام میمن نے صحافیوں کے پوچھے گئے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جمعہ کے روز سندھ اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کے مابین جوگرما گرمی ہوئی ہے وہ اسمبلی تک محدود ہے۔

ہماری کوئی دشمنی نہیں ہے اور نہ ہی اپوزیشن اور حکومتی جماعت کے مابین کوئی اور معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں ایم کیو ایم کی جانب سے محکمہ تعلیم میں بھرتی کئے گئے 30ہزار ملازمین کے حوالے سے اعتراض کے جواب میں سنئیروزیر تعلیم نے یہ کہا کہ انہیں نااہل نہیں کہا جائے کیونکہ وہ نااہل نہیں تھے بلکہ ان کی بھرتیاں خلاف قانون ہوئی ہیں، جس پر حکومت نے ایکشن بھی لیا اور انہیں نہ صرف معطل کیا بلکہ انہیں شوکاز نوٹس بھی جاری کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایوان میں اس حوالے سے بیان بھی دینا چاہتے تھے تاہم اسمبلی کے ماحول کے باعث انہیں موقع نہ مل سکا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں مشرف دور میں جب وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم تھے تو بلدیات، واٹر بورڈ اور محکمہ صنعت و تجارت میں بڑے پیمانے پر بھرتیوں میں بے قاعدگیاں کی گئی اور ایسے افراد کو ان اداروں میں ملازمتیں دی گئی، جو ٹارگٹ گلنگ، قتل، اقدام قتل، اغواء برائے تاوان اور بھتہ خوری میں ملوث تھے اور ان میں سے متعدد افراد کو پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار بھی کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب بھی تمام سرکاری ملازمین کی اسکرونٹی کا عمل ان اداروں کی مدد سے کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم پر الزام لگانے والے اس دور میں خود حکومتی بینچز پر بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے مابین مفاہمت کی سیاست کا سلسلہ جاری ہے اور دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادتوں کے مابین ہم آہنگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ایوان میں دونوں جماعتوں کے مابین گرما گرمی صرف اسمبلی تک محدود ہے اور ہمارے درمیان کوئی دشمنی نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آج طالبان کی جانب سے امن کا لیکچر دیا جارہا ہے اور جو لیکچر دے رہے ہیں یہ وہی ہیں جنہوں نے 50ہزار سے زائد بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہایا ہے اور اب وہ امن کا درس دے رہے ہیں، جو اچھی بات ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں شرجیل میمن نے کہا کہ عدالتوں کا کام انصاف فراہم کرنا ہے لیکن افسوس آج ہماری عدالتیں مسائل کھڑے کرنے والوں کو صرف اسٹے آرڈر دینے میں ہی مصروف ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے اور ہم تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مفاہمت کی سیاست پر عمل پیرا ہیں اور امید کرتے ہیں کہ دیگر جماعتیں بھی اسی راہ پر چلیں۔