حکمران ریاست کے نمائندے نہیں دہشت گردوں کا سیاسی چہرہ ہیں،ڈاکٹر طاہر القادری، حکمران سیاسی اقتدار کے دائمی خاتمے کی طرف بڑھ رہے ہیں ، سوائے انقلاب کے کوئی راستہ نہیں ،اب بات نہیں عوامی ٹیک اوور ہو گا، عوام بھوک سے مر رہے ہیں اور حکمران جہنم کی آگ سے اپنی بھوک مٹا رہے ہیں، 11مئی کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے اس دن انقلاب کا لائحہ عمل دونگا، ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 13 اپریل 2014 05:22

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13اپریل۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ 11مئی کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے اس دن انقلاب کا لائحہ عمل دوں گا۔ حکمران ریاست کے نمائندے نہیں دہشت گردوں کا سیاسی چہرہ ہیں اور یہ سیاسی اقتدار کے دائمی خاتمے کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔ اگر حکمرانوں کو مزید 6ماہ مل گئے تو ملک برباد ہو جائے گا اورسنوارے جانے کے قابل نہیں رہے گا ۔

طالبان مذاکرات اور پرویز مشرف کے ٹرائل کی آڑ میں حکمران قومی اداروں کی نج کاری کے ذریعے اربوں کما رہے ہیں۔آئین کی معطلی کا مقدمہ 12اکتوبر 1999سے ہونا چاہیے،ممبران کی تنخواہیں بے پناہ جبکہ غریب عوام مہنگائی،بے روزگاری،کرپشن،بد امنی اور دہشت گردی کی چکی میں پس رہی ہے ۔

(جاری ہے)

سوائے انقلاب کے کوئی راستہ نہیں ،اب حکمرانوں سے بات نہیں عوامی ٹیک اوور ہو گا ۔

دہشت گردوں نے الیکشن میں موجودہ حکمرانوں کو تحفظ دیا اب حکمران ان کو محفوظ علاقہ دینا چاہتے ہیں۔ تھر میں موت کا راج ہے اور ملک کے کروڑوں گھرانے تھر بن چکے ہیں اورسندھ میں ثقافت اور پنجاب میں یوتھ فیسٹول کے نام پر کرپشن اور دھوکہ دہی ہو رہی ہے۔عوام بھوک سے مر رہے ہیں اور حکمران جہنم کی آگ سے اپنی بھوک مٹا رہے ہیں ۔پرویز مشرف کامقدمہ ذاتی عناد پر بنایا جا رہا ہے ۔

فوج کا مورال کم کیا جا رہا ہے جو ایک بہت بڑی سازش ہے جس کا سکرپٹ باہر لکھا گیا ہے ۔ ایک درجن ممالک میں موجودہ حکمرانوں کے دس ارب ڈالرز کے کارخانے ،سپر مارکیٹس،پلازے اور محلات ہیں ۔یہ انڈین سرمایہ کار ٹاٹا اور برلاس بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔ وہ گذشتہ روز ویڈیو لنک کے ذریعے کینڈا سے مرکزی سیکرٹریٹ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

ڈاکٹرطاہر القادری نے کہا کہ حکومت نے اپنے ممبران کی تنخواہوں میں تو بے پناہ اضافہ کر دیا ہے جبکہ عوام کو مہنگائی،بیروزگاری،کرپشن،بد امنی اور دہشت گردی کے مسائل میں دھکیل دیا ہے ۔قومی اداروں میں من پسند افراد کی تقرریوں نے لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کر رکھا ہے ۔ حکمران ہر ادارے کے سربراہ سے ذاتی وفاداری چاہتے ہیں ۔عوامی مسائل پر حکمرانوں کی کوئی توجہ نہیں۔

آج کے حکمران جن کو سڑکوں پر گھسیٹنے کا دعوی کرتے تھے آج ان سے مل کر کرپشن کو دوام دے رہے ہیں ۔ پاکستان کے ظالم حکمرانوں نے ٹیکس چوری اورغریب عوام کو بے روزگاری دے کر قومی دولت کو لوٹ کر بیرون ممالک اپنی جائیدادیں بنائی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آئین کی بات کرنے والے خود آمریت کی پیداوار ہیں ۔اگر آئین کی معطلی کا مقدمہ بنانا ہے تو 12اکتوبر 1999ء سے بنایا جائے ۔

پھر جو کوئی بھی اس میں شریک جرم ہو بلا تفریق ٹرائل کیا جائے ۔جن ججز نے آئین معطل کرنے کو جائز قرار دیا اور جن سیاستدانوں نے اس عمل کو تحفظ دیا ان سب پر مقدمہ چلنا چاہیے ۔اس طرح عدالت میں گھس بیٹھیے سیاست دان جج کے خلاف بھی مقدمہ چلنا چاہیے جس نے اسی پرویز مشرف سے دوہرا حلف لیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات فراڈ ہیں ۔50ہزار معصوم شہریوں کو ہلاک کرنے والوں سے مذاکرات قوم سے دھوکہ ہیں ۔

ماورائے قانون دہشت گرد قیدیوں کی رہائی بارے قوم کو بتایا جائے ۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ حکمرانوں کی بیڈ گورننس کی حالت یہ ہے کہ ایک درجن سے زیادہ ممالک میں پاکستانی سفارت خانوں میں سفیروں اور ہائی کمشنروں کی خالی اسامیاں حکمرانوں کے وفاداروں کیلئے منتظر ہیں۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ کرپٹ حکمران پاکستان میں خاندانی بادشاہت قائم کرنا چاہتے ہیں ۔اسکی واضح مثال ہے کہ اس وقت حکمران گھرانے کے 20افراد اس حکومت کو چلا رہے ہیں۔