صوبہ ہزارہ کا مطالبہ نسلی و لسانی نہیں بلکہ انتظامی بنیادوں پر کیا جا رہا ہے، صوبے کے قیام سے وفاق مضبوط ہو گا،سردار محمد یوسف، قومی اسمبلی میں صوبہ ہزارہ کا آئینی ترمیمی بل پیش کیا جائے گا صوبہ ہزارہ کے حصول کیلئے بارہ اپریل کے شہداء کے خون کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا، شہدائے ہزارہ کانفرنس سے خطاب ، شہداء کے ورثاء کو ملازمتیں دینے اور معاوضہ دینے کا بھی اعلان،سانحہ بارہ اپریل کے ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے کا بھی اعلان،صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے قومی اسمبلی اور سینٹ کے اندر مشترکہ جدوجہد کرنے کا فیصلہ

اتوار 13 اپریل 2014 05:12

ایبٹ آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13اپریل۔2014ء)صوبہ تحریک ہزارہ کے چیئر مین وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ صوبہ ہزارہ کا مطالبہ نسلی و لسانی نہیں بلکہ انتظامی بنیادوں پر کیا جا رہا ہے اس صوبے کے قیام سے وفاق مضبوط ہو گا اور اس صوبے کی پسماندگی کا خاتمہ ہو گا صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے ہزارہ کے ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل ایک کمیٹی وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف ،پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، ایم کیو ایم، پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ ق، جمعیت اسلام ف، جمعیت علماء اسلام س اور اے این پی کے قائدین سے ملاقاتیں کرنے کے بعد قومی اسمبلی میں صوبہ ہزارہ کا آئینی ترمیمی بل پیش کیا جائے گا صوبہ ہزارہ کے حصول کیلئے بارہ اپریل کے شہداء کے خون کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا اور اس کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے اور اس جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچای اجائے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز تحریک صوبہ ہزارہ کے شہداء کی چوتھی برسی کے موقع پر جلال بابا آڈیٹوریم ایبٹ آباد میں منعقدہ شہدائے ہزارہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا کانفرنس سے صوبائی وزراء مشتاق احمد غنی، الحاج قلندر لودھی، رکن قومی اسمبل ڈاکٹر اظہر جدون، ارکان صوبائی اسمبلی سردار محمد ادریس، وجیہہ الزمان خان، میاں ضیاء الرحمن، صالح محمد خان، مولانا عصمت للہ، سردار ظہور احمد، اکبر ایوب خان، ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی سید وقار شاہ کے علاوہ دیگر جماعتوں کے قائدین سردار محمد یعقوب، عبد الرزاق عباسی، علی خان جدون،حاجی نواز خان، حافظ سجاد قمر ، ضیاء الرحمن اعوان، سردار ابرار، گل فراز مغل، پرنس فضل حق، اقاری زرین شاکر، ڈاکٹر خان ویز، زر گل خان،، نعیم اعوان، قاضی غلام مجبتیٰ، ریاض علی شاہ، ہارون خان، مولانا شرف علی، طارق سواتی، مولانا عبید الرحمن نے بھی خطاب کیا شہدائے کانفرنس میں جماعت اسلامی، مسلم لیگ ن، تحریک انصاف، مسلم لیگ ق، قومی وطن پارٹی، سنی تحری، اہلسنت و الجماعت، جعمیت علماء اسلام ف، جمعیت علماء اسلام س کے مقامی قائدین نے بھی شرکت کی اس موقع پر مقررین نے شہدائے ہزارہ کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا اور شہداء کے ورثاء کو ملازمتیں دینے اور معاوضہ دینے کا بھی اعلان کیا اور سانحہ بارہ اپریل کے ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے کا بھی اعلان کیا اور واقع کی تحقیقات کروانے کا بھی اعلان کیا اور صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے قومی اسمبلی اور سینٹ کے اندر مشترکہ جدوجہد کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس سلسلے میں قومی سطح کی جماعتوں سے تعاون حاصل کرنے کیلئے سپریم کونسل بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا کانفرنس سے وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے خطاب کرتے ہوئے کہ کہ صوبہ ہزارہ کے حصول کیلئے ہزارہ کی تمام سیاسی جماعتیں اور اراکین اسمبلی پہلے بھی اکھٹے تھے اور آئندہ بھی اکھٹے رہیں گے اور ہزارہ کے عوام کے جذبے کا کوئی بھی مقابلہ نہیں کر سکتا اور کے پی کے اسمبلی کی ہزارہ کیلئے منظور ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی جب یہ قرارداد دوبارہ آئے گی تو ہم اپنی تمام حلیف جماعتوں کی مدد سے یہ اکثیرت بھی ثابت کر کے دکھائیں گے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ناعاقبت اندیش لوگ اب قطعاً ہزارہ کے عوام کو بد ظن نہیں کر سکتے کیونکہ عوام کا واضع مینڈنٹ انکو اور انکے رفقاء کار کو حاصل ہے اور بد گمانی پھیلانے والے عوام اور ووٹرز کی توہین کے مرتکب ہو رہے ہیں اور ہمیں تمام تر اختلافات کو بھلا کر اس تحریک کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے سنجیدگی اور قربانی کا مظاہرہ کرنا ہو گا اور حقیقت پسندی سے کام لینا ہو گا انکے بقول قومی اسمبلی اور سینٹ میں اس قرارداد کی منظوری کیلئے ہزارہ کے ممبران اسمبلی پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی بنا دی گئی ہے جو اس سلسلے میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف، عمران خان، مولانا فضل الرحمن، سراج الحق، مولانا فضل الرحمن، الطاف حسین، اسفند یار ولی، اور پیپلز پارٹی سے ملاقاتیں کرے گی اور صوبہ ہزارہ کے ایشو پر انکی حمایت کیلئے تمام کوششیں بروئے کار لائی جائیں گے جبکہ انہوں نے اس تحریک کے شہداء اور غازیوں کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا جبکہ اس موقع پر تحریک کے مرکزی راہنما ڈاکٹر اظہر نے کہا کہ صوبہ ہزارہ تحریک کو کسی صورت نقصان نہیں پہچننے دیا جائے گا اور اس کے لئے انہیں اسمبلیوں سے استعفیٰ بھی دینے پڑے تو دریغ نہیں کریں گے

متعلقہ عنوان :