تحفظ پاکستان آرڈیننس کے تحت عام لوگوں کو وجہ بتائے بغیر گرفتار کیا جارہا ہے،سندھ اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کا تشویش کا اظہار ،گورنر سندھ تحفظ پاکستان آرڈی ننس پر وفاق سے احتجاج کریں،سندھ حکومت کے کسی ادارے کے اہلکاروں نے سادہ لباس میں گرفتاریاں کیں تو ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی ،شرجیل میمن

منگل 15 اپریل 2014 06:29

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15اپریل۔2014ء ) سندھ اسمبلی میں پیر کو حکومت اور اپوزیشن نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ تحفظ پاکستان آرڈی ننس (پی پی او) کے تحت عام لوگوں کو وجہ بتائے بغیر گرفتار کیا جارہا ہے اور یہ بتایا بھی نہیں جارہا کہ انہیں کس جرم میں گرفتار کیا جارہا ہے اور کون سا ادارہ انہیں لے کر جارہا ہے ۔وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ گورنر سندھ تحفظ پاکستان آرڈی ننس پر وفاق سے احتجاج کریں ۔

سندھ حکومت کے کسی ادارے کے اہلکاروں نے سادہ لباس میں گرفتاریاں کیں تو ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی ۔اپوزیشن لیڈر سید فیصل علی سبزواری نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ میرے حلقے میں اسکیم 33میں سادہ کپڑوں میں ملبوس مسلح افراد ڈبل کیبن گاڑی میں آئے اور کنٹری گارڈن میں داخل ہو کر لوگوں کو گرفتار کیا ۔

(جاری ہے)

ان میں ہمارے پانچ کارکن سلمان ،محمد صہیب ،سمیر احمد ،فیضان اور علی حیدر بھی شامل ہیں ۔

سندھ حکومت ہمیں بتائے کہ انہیں کس مقدمے میں اور کس ادارے نے گرفتار کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈی ننس جیسا کالا قانون نافذ ہے ۔ہمیں خدشہ تھا کہ اس کالے قانون کے تحت لوگوں کے خلاف کارروائی ہوگی اور اب ایسا ہورہاہے ۔انہوں نے کہا کہ طالبان کو رہا کیا جار ہا ہے اور سیاسی کارکنوں کو پی پی او کے تحت گرفتار کیا جارہا ہے ۔ فیصل سبزواری نے لاپتہ کارکنوں کی فہرست وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن کو دی ۔

اس پر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اس وقت ملک میں پی پی او نافذ ہے ۔کسی کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ سادہ لباس میں جاکر لوگوں کو گرفتار کرے ۔سندھ حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ ان کے اہل کار اپنی شناخت کے ساتھ اور یونیفارم میں کارروائیاں کریں ۔سادہ کپڑوں میں اگر کسی نے کارروائی کی تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ یہ پتہ نہیں چلتا کہ وفاقی اداروں کے لوگوں نے گرفتاریاں کی ہیں یا صوبائی اداروں نے ۔میں صوبائی اداروں سے معلومات کروں گا ۔ان لاپتہ لوگوں کے بارے میں سندھ حکومت بری الذمہ نہیں ہے لیکن گورنر سندھ وفاق کے نمائندہ ہیں ،وہ تحفظ پاکستان آرڈی ننس کے معاملے پر وفاق سے بات کریں اور احتجاج کریں ۔