سندھ اسمبلی میں ماورائے عدالت قتل سے متعلق متحدہ قومی موومنٹ کی تحریک التواء کوقائم مقام اسپیکر نے خلاف ضابطہ قراردیے دیا ، ایم کیو ایم کے اراکین کی ایوان میں کھڑے ہوکر نعرے بازی، احتجاج کیا،متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین نے حکومت مخالف نعرے لگائے، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں

بدھ 16 اپریل 2014 06:46

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔2014ء)سندھ اسمبلی میں ماورائے عدالت قتل سے متعلق متحدہ قومی موومنٹ کی تحریک التواء کوقائم مقام اسپیکر نے خلاف ضابطہ قراردیے دیا جس پر ایم کیو ایم کے اراکین نے ایوان میں کھڑے ہوکر نعرے بازی کی اور احتجاج کیا۔متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین نے حکومت مخالف نعرے لگائے اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔قائم مقام اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا کی زیر صدرات ہونے والے اجلاس میں ایم کے ایم کے رکن صوبائی اسمبلی محمد حسین نے کارکنان کی ماورائے عدالت کلنگ اورماورائے قانون گرفتاریوں کے خلاف نے تحریک التواء پیش کی جس کو ڈپٹی اسپیکرنے خلاف ضابطہ قراردے کرمسترد کردیا۔

تحریک التوا منظورنہ ہونے پر ایم کیو ایم کے اراکین نے ایوان میں کھڑے ہوکر نعرے بازی کی اور احتجاج کیا۔

(جاری ہے)

اس سے قبل اپوزیشن لیڈر فیصل سبزواری نے ایوان میں کہا کہ سادہ لباس اہلکاروں کی سرگرمیاں ناقابل برداشت ہیں،کراچی فاٹا کا علاقہ نہیں ہے۔اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ ہرکلنگ پرافسوس ہے چاہے ٹارگٹ کلنگ ہویا ماورائے عدالت،کلنگ کے جن واقعات پرتحریک لائی گئی ہے اسے کس طرح ثابت کیا جائے گا یہ ماورائے عدالت قتل ہے۔

ایوان میں شور شرابے میں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی خرم شیر زمان کی بلدیاتی انتخابات بائیو میٹرک سسٹم کے تحت کرانے کی نجی قراداد منظور کرلی گئی۔جس کے بعد اجلاس جمعہ تک ملتوی کردیا گیا۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ ٹارگٹڈ آپریشن کے کپتان وزیراعلیٰ سندھ ہیں،ان کی کیپٹن شپ کا مذاق اڑایا جارہا ہے جس طرح کارکنا ن لاپتہ ہورہے ہیں لگتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے وزیراعلیٰ سندھ سے زیادہ طاقتورہیں۔