جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا پرامن حل وقت کی اہم ضرورت ہے،سپیکر قومی اسمبلی، عالمی برادری کو یہ باور کرانا ہوگا کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جا ئے ، ریاست کو درپیش مسائل میں سنگین ترین مسئلہ دہشت گردی اور فرقہ واریت ہے،جمہوری استحکام اور شخصی آزادیوں کیلئے سیاسی جماعتوں اور عوام نے بے پناہ قربانیاں دی،سپیکر قومی اسمبلی کے اخراجات میں کمی کر دی ، آغاز سپیکر چیمبر سے کیا گیا‘جمہوریت کے تسلسل سے قومی اسمبلی کی کارکردگی بہتر ہوگی‘ سپیکر کی رولنگ کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکتی ، آئین کی معطلی اور کسی غیر آئینی کام میں سپیکر حصہ نہیں بنیں گے،سردار ایاز صادق کی 17 ویں سپیکر کانفرنس کے اختتام کے بعد صحافیوں سے گفتگو

بدھ 16 اپریل 2014 06:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اپریل۔2014ء)سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ جمہوریت کے فروغ کے لئے پارلیمنٹ میں جمہوری روایات کی پاسداری کرتے ہوئے باہمی احترام اور برداشت کے کلچر کو فروغ دیا ہے ۔ملک کی ترقی و استحکام کے لئے ایسی کاوشیں جاری رکھنا ہوں گی،جمہوری روایت اداروں کے استحکام اور شخصی آزادیوں کے لئے سیاسی جماعتوں اور عوام نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں،جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے لئے مسئلہ کشمیر کا پرامن حل وقت کی اہم ضرورت ہے۔

منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں 17 ویں سپیکر کانفرنس کے اختتام کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے ارشادات سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں چاروں صوبوں کے سپیکربشمول آزاد کشمیر ،گلگت بلتستان نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

جمہوری روایت اداروں کے استحکام اور شخصی آزادیوں کے لئے سیاسی جماعتوں اور عوام نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اس پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی 66 سالہ تاریخ میں 2013 ء میں ایک جمہوری حکومت سے دوسری جمہوری حکومت اقتدار منتقل ہوا جو خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپیکر کانفرنس میں سابق سپیکر سید فخر امام ،سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ،الٰہی بخش سومرو اور چوہدری حسین نے بھی کانفرنس میں شرکت کی ۔پاکستان جمہوریت کی جانب گامزن ہے یہ سفر خوشحال جمہوری پاکستان خواب کی تعبیر ہے۔ جمہوریت کے فروغ کے لئے پارلیمنٹ میں جمہوری روایات کی پاسداری کرتے ہوئے باہمی احترام اور برداشت کے کلچر کو فروغ دیا ہے ۔

ملک کی ترقی و استحکام کے لئے ایسی کاوشیں جاری رکھنا ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کے مینڈیٹ کے احترا م سے عوام کے اعتماد میں نہ صرف اضافہ بلکہ عالمی برادری میں ہمارا ایک آزاد اور جمہوری مملکت کا تاثر سامنے آئے گا ۔انہوں نے کہا کہ ریاست کو درپیش مسائل میں سنگین ترین مسئلہ دہشت گردی اور فرقہ واریت ہے جس نے ہمارے پرامن پاکستان کے خواب کے حصول کو مشکل بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ملک کو محفوظ بنانے کے لئے سول اور عسکری اداروں کے شہداء ،عوام اور ان کے منتخب نمائندوں دہشت گردی کی جنگ میں شہید ہوئے ہیں انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبائی اسمبلیوں کو وسیع تر قانون سازی کا نہ صرف اختیار دیا گیا بلکہ ان پر یہ ذمہ داری بھی عائد کر دی گئی کہ وہ صحت ،تعلیم معاشرتی ترقی اور مفاد عامہ کے شعبوں میں بہتری لائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم عزم کرتے ہیں پارلیمانی فرائض کی بجاآوری کے لئے پارلیمان اور صوبائی اسمبلیاں باہمی افہام وتفہیم کے ساتھ قانون سازی کا عمل جاری رکھیں گے اور اس حوالے سے ایک دوسرے کے تجربات سے استعفادہ کریں گے۔ تمام صوبائی اسمبلیوں میں قومی اسمبلی کی طرز پر ملینیم ڈویپلمنٹ گولز جیسے اہم امور پر بننے والی ٹاسک فورس قابل ستائش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت ہم نے اس بات کا پابند بنایا ہے کہ کوئی بھی وزیر اہم ایشو پر پریس کانفرنس سے پہلے ایوان میں پہلے پالیسی بیان دے۔انہوں نے کہا کہ بدلتے زمانوں کے پیش نظر قانون سازی کے عمل میں جمہوری اداروں کی تکنیکی بنیادوں پر از سر نو تنظیم سازی کی ضرورت ہے ۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو جدید خطوط استوار کرنے کے لئے کام شروع کر دیا ہے ۔

اس طرح چیئرمین سینٹ زیر نگرانی ہونے والی ان اصلاحات کا بھی خیر مقدم کرتے ہیں جو سینٹ میں جاری ہیں ۔تمام اراکین اسمبلی اور تمام سیکرٹریٹ ملازمین کی کارکردگی میں اضافے تعلیم و تربیت اور رہنمائی کے لئے پاکستانی انسٹی ٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز (پپس) کے ادارے کو مزید موثر بنائیں گے ۔پارلیمنٹ کا اپنا ایک ٹی وی چینل ہونا چاہیے جو پارلیمنٹ کی کوریج کرے۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کی سٹرٹیجک پالیسی بنائی ہے ۔پہلی دفعہ قومی اسمبلی کا ترقی آڈٹ ہوگا۔پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہے جسکی پارلیمنٹ سولر انرجی پر منتقل ہو رہی ہے اور پارلیمنٹ کی کارروائی پیپر لس بنائی جارہی ہے اور آئی سی ٹی کا شعبہ قائم کیا جارہا ہے اور لائبریری ویب سائٹ پر بھی دیکھ سکیں گے ۔وفقہ سوالات میں ٹوکن مشین کا آغاز کر دیا گیا ہے اور پارلیمنٹ سٹرٹیجی پروگرام شروع کیا جائیگا۔

تمام اسمبلیوں کے تحقیقی ادارے کو مزید مضبوط ،موثر اور فعال بنایا جائیگا تا کہ قانون سازی کا معیار مزید بہتر ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ جمہوری اقدار کے فروغ کے لئے ضروری ہے کہ جمہوریت انسانی حقوق اور پارلیمانی روایات کے موضوعات کو قومی نصاب کا لازمی جز بنایا جائے ۔قومی اسمبلی کی جانب سے تمام ملکی ،تعلیمی اداروں ،یونیورسٹیوں کے اس اہم پہلو کی طرف توجہ مبذول کرانے کی کوششیں قابل ستائش ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ عورتوں کی سماجی ،قانونی حیثیت ،فلاح وبہبود کیلئے موثر قانون سازی کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اقلیتوں کا شاندار کردار ایک مسلمہ حقیقت ہے ۔اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو آئین کی متعلقہ دفعات سے متعلق یقینی بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ قومی تحریک کے انتہائی کے انتہائی حساس موڑ پر نوجوانوں کی بھر پور شرکت اور موثر نمائندگی ازحد ضروری ہے ۔

تمام قومی اور صوبائی پارلیمانی اداروں میں نوجوان اراکین کی ایک بھاری تعداد میں موجودگی اس امر کی متقاضی ہے نئے اراکین کی بھر پور تربیت کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ بچے کسی بھی قوم کا اثاثہ اور مستقبل کے معمار ہوتے ہیں ان کی نگہداشت اور ظلم و جبری مشقت کے تحفظ فراہم کرنے کے لئے موثر قانون سازی کی ضرورت ہے ۔اس سلسلے میں بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کو بھی یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت اور آزادی صحافت کے فروغ کے لئے صحافیوں کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور ساتھ ہی ساتھ صحافت ذمہ داری اصولوں کے ساتھ صحافت کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے قیام کی خاطر اور مسئلہ کشمیر کا پرامن حل وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ہمیں عالمی برادری کو یہ باور کرانا ہوگا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کی حق خود ارادیت دلانے میں اپنا کردار ادا کریں ۔

سپیکر قومی اسمبلی کے اخراجات میں کمی کر دی گئی ہے ۔اخراجات کی کمی کا آغاز سپیکر چیمبر سے کیا گیا ہے اور پری آڈٹ شروع کیا جائیگا انہوں نے کہا کہ ہر ادارہ قانون کے دائرہ کار میں رہ کر کام کررہاہے ۔جمہوریت کے تسلسل سے قومی اسمبلی کی کارکردگی بہتر ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سپیکر کی رولنگ کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکتی ۔انہوں نے کہا کہ آئین کی معطلی اور کسی غیر آئینی کام میں سپیکر حصہ نہیں بنیں گے اور نہ ہی اس کی حمایت کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت سے سپیکر کو استثنیٰ یا کوئی صوابدید لینے کے لئے کبھی نہیں کہا ۔