ایشیائی کانفرنس کا پاکستان او روسطی ایشیائی ممالک کے درمیان ایئرلنک کی عدم موجودگی اور ویزہ مشکلات پر تشویش کا اظہار،کانفرنس کے اختتام پر 16 ایم او یو پر دستخط،بنکوں کی شاخیں کھولنے پر اتفاق،پاکستان وسطی ایشیائی کے لئے ایک مختصر تجارتی راہداری بن سکتا ہے مگر اس کے لئے انفراسٹرکچر ،بس سروس اور ریلوے سروس کو بہتر بنانا ہوگا،اعلامیہ جاری

جمعرات 17 اپریل 2014 06:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17اپریل۔2014ء)پاکستان اور وسطی ایشیائی ممالک نے پاکستان کے وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ ائیر لنک نہ ہونے اور ویزے کے لئے مشکلات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان وسطی ایشیائی کے لئے ایک مختصر تجارتی راہداری بن سکتا ہے مگر اس کے لئے انفراسٹرکچر ،بس سروس اور ریلوے سروس کو بہتر بنانا ہوگا۔

امریکی امدادی ادارے کے مشترکہ اشتراک سے وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان کاروباری منافع منعقد ہونے والی تین روزہ کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی ۔کانفرنس میں پاکستان ،افغانستان ،تاجکستان ،قازقستان ،ترکمانستان تین سو سے زائد تاجروں اور صنعت کاروں نے شرکت کی ۔کانفرنس کے اختتام پر 16 ایم او یو پر دستخط ہوئے ۔ کانفرنس کے اعلامیہ میں پاکستان کے وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ ائیر لنک نہ ہونے کی بناء پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کے وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ ائیر لنک ہونا چاہیے تا کہ وہاں کی عوام آسانی سے آ جا سکیں۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ اعلامیہ میں پاکستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان ویزہ کے اجراء میں مشکلات پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور سفارش کی گئی کہ صنعت کاروں اور تاجروں کے لئے ویزوں کے عمل کو آسان بنایا جائے تا کہ عوامی رابطہ بڑھے اور تجارت میں اضافہ ہو۔کانفرنس میں پاکستان پر زور دیا گیا کہ پاکستان جلد از جلد عالمی کسٹم معاہدے کی توسیق کرے تا کہ وسطی ایشیائی ممالک اور افغانستان میں ٹرانزٹ ٹول بحال ہو سکے اور تمام ممالک ضروری قانونی ضابطے پورے کرے اس سے تجارت کو فروغ ملے گا۔

کانفرنس میں پاکستان کی بندرگاہوں کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کی بندرگاہیں وسطی ایشیائی ممالک کے لئے مختصر ترین ٹرانزٹ روٹ بن سکتا ہے مگر اس کے لئے پاکستان میں انفراسٹرکچر،روڈ اورریلوے کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا اور تمام ممالک توجہ ایک طرف کریں ۔کانفرنس میں اتفاق کیا گیا کہ تمام ممالک اپنے بینکوں کی شاخیں تمام ممالک میں کھولیں گے اور بیرئیر اور نان بیرئیر تجارت کو ختم کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :