وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا طالبان سے مذاکرات جاری رکھنے کا عزم ، ملکی سلامتی کی صورتحال ، افغانستان سے نیٹو فوج کے انخلاء اور جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد کی صورتحال کا جائزہ،قومی سلامتی کمیٹی اجتماعی دانشمندی کے ساتھ قانون سازی فراہم کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے،تمام ادارے حکومت کے ہیں اور فوج بھی ایک حکومتی ادارہ ہے، نوازشریف

جمعہ 18 اپریل 2014 06:39

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18اپریل۔ 2014ء ) وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں طالبان سے مذاکرات جاری رکھنے کا عزم ، ملکی سلامتی کی صورتحال ، افغانستان سے نیٹو فوج کے انخلاء اور جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان تنازعات میں الجھنے کی بجائے ترقی کے راستے کو اپنائے گاجبکہ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی اجتماعی دانشمندی کے ساتھ قانون سازی فراہم کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

یہ ایسا فورم ہے جہاں تمام ادارے اپنا نکتہ نظر بیان کرتے ہیں تمام ادارے حکومت کے ہیں اور فوج بھی ایک حکومتی ادارہ ہے۔ جمعرات کو وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود ، ایئر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ ، نیول چیف ایڈمرل آصف سندھیلہ ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام ، ڈی جی آئی بی آفتاب سلطان جبکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف ، وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید ، مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور وزیراعظم کے خصوصی معاون طارق فاطمی نے شرکت کی ۔

میڈیا اطلاعات کے مطابق وزیراعظم ہاؤس میں جاری رہنے والے سوا تین گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں 3 نکاتی ایجنڈے پرغور کیاگیا جو طالبان سے مذاکرات کی حکمت عملی، افغانستان میں انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور ایران کے ساتھ سرحدی تعلقات پر مشتمل تھا۔ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام نے ملک کی داخلی صورتحال اور افغانستان میں انتخابات کے بعد اور نیٹو فورسز کے انخلاء کے بعد کی صورتحال پر بریفنگ دی ۔

اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے طالبان کی جانب سے جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد اجلاس میں شریک شرکاء کو آگاہ کیا اجلاس میں مشیر خارجہ نے بھی افغانستان کی صورتحال سے متعلق بریفنگ دی ۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یورو بانڈز کی تاریخ واپسی سے متعلق بریفنگ دی۔ اجلاس میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی ایک اعلیٰ فورم ہے جس میں قومی سلامتی کے تمام اداروں کو اپنی اپنی تجاویز دینے کا موقع ملتا ہے، قومی سلامتی کمیٹی اجتماعی دانشمندی کے ساتھ قانون سازی فراہم کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایسا فورم ہے جہاں تمام ادارے اپنا نکتہ نظر بیان کرتے ہیں تمام ادارے حکومت کے ہیں اور فوج بھی ایک حکومتی ادارہ ہے۔ اجلاس میں وزیراعظم نے اپنے حالیہ دورہ چین اور پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے سے متعلق بھی شرکاء کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے فورم پر نیشنل سکیورٹی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے ،حکومت کو اس فورم سے اہم امور پر فیصلے کرنے میں مدد ملتی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان میں 35 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا ۔قومی سلامتی کمیٹی میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان تنازعات سے الجھنے کی بجائے ترقی کے راستے کو اپنائے گا ہمسایہ ممالک سے تجارتی تعلقات کے فروغ کے خواہاں ہیں ۔

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :