ظالمان کے تیورامن والے ہیں ، نہ ہی وہ امن چاہتے ہیں،سینیٹررحمان ملک، وہ صرف شمالی وجنوبی وزیرستان میں موسم کے اچھاہونے کاانتظارکررہے تھے اوراس دوران ہرچیزکوقبول کرنے کاکہہ کرقوم کوجھانسادیتے رہے، اب موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی انہوں نے مذاکرات میں سنجیدگی نہیں دکھائی نہ ہی جنگ بندی کی توسیع کی ،حکومت کی نیت پرکوئی شک نہیں تاہم ظالمان بدنیت ہیں لہذامذاکرات کی کامیابی کے امکانات معدوم ہیں،حکومت کوجلدہی اینٹی طالبان ڈے مناناچاہئے،پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 18 اپریل 2014 06:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18اپریل۔ 2014ء)سابق وزیرداخلہ اورپاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹررحمان ملک نے سوال اٹھایاہے کہ ترجمان طالبان شاہداللہ شاہدکی جانب سے اسلام آبادمیں دہشتگردی کے دوواقعات کے بعدبے گناہ انسانوں کے قتل عام کوحرام اورخلاف شریعت قراردیاتھاتوکیاوہ صرف چندہفتوں کیلئے ہی حرام تھا،ظالمان کے تیورامن والے ہیں ہی نہیں، نہ ہی وہ امن چاہتے ہیں وہ صرف شمالی وجنوبی وزیرستان میں موسم کے اچھاہونے کاانتظارکررہے تھے اوراس دوران ہرچیزکوقبول کرنے کاکہہ کرقوم کوجھانسادیتے رہے تاہم اب موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی طالبان کے تیورہی بدل گئے ہیں اوراب چونکہ وہ آپریشن یاکسی کارروائی کی صورت میں پہاڑوں یاسرحدپارپناہ لے سکتے ہیں لہذاانہوں نے مذاکرات میں سنجیدگی نہیں دکھائی نہ ہی جنگ بندی کی توسیع کی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روزپارلیمنٹ ہاوٴس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ۔سابق وزیرداخلہ نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ اس مرتبہ طالبان نے حکومت کی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کیلئے ایک عام آدمی قاری شکیل اوراپنے چندڈرائیوروں اورگارڈزکوبھیج دیاجس سے پتہ چلتاہے کہ وہ ڈرامہ کررہے تھے اورکررہے ہیں اورکرتے رہیں گے ۔

رحمان ملک کاکہناتھاکہ وہ اوران کی جماعت پہلے دن سے اب تک حکومت اورطالبان مذاکرات کے حوالے سے حکومت کی حمایت کرتے رہے ہیں اوراب بھی حمایت کرتے ہیں ان کوحکومت کی نیت پرکوئی شک نہیں تاہم دوسری جانب ظالمان بدنیت ہیں لہذامذاکرات کی کامیابی کے امکانات معدوم ہیں اگرمذاکرات ناکام ہوتے ہیں تواس کاملبہ طالبان پرہی گرناچاہئے ۔انہوں نے کہاکہ وہ حکومت طالبان مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں صرف اسی صورت میں کہ جب طالبان مذاکرات کونیک نیتی سے کریں ۔

رحمان ملک نے گزشتہ دنوں طالبان قیدیوں کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں طالبان قیدیوں کی رہائی پربات کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے طالبان قیدیوں کوایک این آراوکے نتیجے میں رہاکیاہے اورمیں اس کواین آراوہی قراردیتاہوں ،حکومت کیسے کسی قاتل کوبغیرکارروائی کے چھوڑسکتی ہے ،اس کواس بات کاحق نہیں ہے کہ اگرغورسے دیکھاجائے تودس دن میں بندے چھڑوانے کیلئے طالبان نے پاکستانی حکومت باالخصوص قوم کوگہراجھانسادیاہے کہ وہ دہشتگردی چھوڑدیں گے ۔

رحمان ملک کاکہناتھاکہ حکومت کیسے طالبان قیدیوں کی معافی کااعلان کرسکتی ہے جبکہ اس کیلئے ایک باقاعدہ طریقہ کارہوتاہے ۔سابق وزیرداخلہ کاکہناتھاکہ انہیں طالبان کے بیانات کے پیچھے ظالمان کی گہری بدنیتی محسوس ہوتی ہے پہلے بے گناہ انسانوں کے قتل عام کوحرام اورخلاف شریعت قراردیاگیابعدازاں اب سیزفائریاجنگ بندی کی توسیع سے انکارکردیاگیاجس کامطلب یہ ہے کہ وہ اب بم بھی پھوڑیں گے اورقتل عام بھی کریں گے ۔

انہوں نے حکومت کوتجویزدی کہ حکومت کوجلدہی ایک اینٹی طالبان ڈے مناناچاہئے اورمیں حکومت کوایساکرنے کی دعوت دیتاہوں اگرحکومت نے انٹی طالبان ڈے منایاتواس میں میں اورمیری پارٹی کے لوگ نہ صرف شریک ہوں گے بلکہ میں خوداس کی قیادت کروں گا۔انٹی طالبان ڈے سے دنیاکوطالبان اوردہشتگردوں کے خلاف پاکستانی قوم کی یکجہتی کاپیغام ملے گا۔انہوں نے واضح کیاکہ لشکرجھنگوی اورطالبان سب ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں اورسب کی ایک ہی نانی ہے یہ اپناکام جاری رکھیں گے تاہم ہم کودیکھناہے کہ حکومت ان کے خلاف کارروائی کب کرے گی ۔

رحمان ملک نے کہاکہ میاں صاحب نے قوم کوامن کے قیام کاایک موقع دیاہے تاہم اب حکومت کواس حوالے سے ایک مرتبہ بھرپورکارروائی بھی کرناہوگی اورسیاسی مفادات کوبالائے طاق رکھ کرقومی وسیاسی قیادت کواس اہم مسئلے پراکٹھاہوناہوگا۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ انٹیلی جنس بیورواورانٹرسروسزانٹیلی جنس کے ساتھ مربوط کرکے دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کی جانی چاہئے ۔

متعلقہ عنوان :